پاکستانی دستاویزی فلم ۔ سیونگ فیس ۔ نے آسکر ایوارڈ حاصل کرلیا۔

محمداحمد

لائبریرین
پاکستانی دستاویزی فلم ۔ سیونگ فیس - نے آسکر ایوارڈ حاصل کر لیا۔

امریکی شہر لاس اینجلس میں ہونے والے چوراسی ویں اکیڈمی ایوارڈ میں پاکستانی فلمساز شرمین عبید چنوئے نے اپنی فلم ’سیونگ فیس‘ کے لیے آسکر ایوارڈ جیت لیا ہے۔

مزید معلومات ذیل کے ربط پر دیکھی جا سکتی ہیں:

http://www.bbc.co.uk/urdu/entertainment/2012/02/120227_sharmeen_obaid_oscar_rwa.shtml

http://oscar.go.com/nominees/documentary-short-subject/saving-face
 
شرمین عبید کو مبارکباد لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1101464176-2.gif
 

زیک

مسافر
معلوم نہیں یہ کالم نگار کیسی بکواس لکھتے ہیں. ابھی پانچ سال پہلے کی بات ہے کہ بہترین ڈاکومنٹری کا ایوارڈ ٹیکسی ٹو دا ڈارک سائڈ کو ملا تھا جو ٹارچر سے متعلق ہے اور اس میں مین کہانی افغان دلاور کی ہے جسے امریکیوں نے تشدد کر کے مار دیا. بہتر ہے کہ ایسے افسانوی کالم فکشن سیکشن میں پوسٹ کئے جائیں
 
معلوم نہیں یہ کالم نگار کیسی بکواس لکھتے ہیں. ابھی پانچ سال پہلے ک. Bات ہے کہ بہترین ڈاکومنٹری کا ایوارڈ ٹیکسی ٹو دا ڈارک سائڈ کع ملا تھا جو ٹارچر سے متعلق ہے اور اس میں مین کہانی افغان دلاور کی ہے جسے امریکیوں نے تشدد کر کے مار دیا. بہتر ہے کہ ایسے افسانوی کالم فکشن سیکشن میں پوسٹ کئے جائیں
آپکی اطلاع کیلیے عرض ہے کہ یہ کالم پاکستان کے ایک مشہور کالم نگار اوریا مقبول جان کا ہے۔اس کو پسند کرنا یا نہ کرنا آپکی مرضی لیکن یہ ماننا پڑیگا کہ وہ پاکستان کے ایک مشہور کالم نگار ہیں۔
اس کالم کا ٹھکانہ یہ بنتا تھا اس لیے پوسٹ کردیا۔
اور اسی کالم جیسی گفتگو پاکستان کے مشہور پروگرام حسبِ حال میں بھی ہوئی تھی۔ملاحظہ ہو
اب میرے جیسا نا علم بندہ تو اسی پر یقین کریگا؟
 

زیک

مسافر
آپکی اطلاع کیلیے عرض ہے کہ یہ کالم پاکستان کے ایک مشہور کالم نگار اوریا مقبول جان کا ہے۔اس کو پسند کرنا یا نہ کرنا آپکی مرضی لیکن یہ ماننا پڑیگا کہ وہ پاکستان کے ایک مشہور کالم نگار ہیں۔
اس کالم کا ٹھکانہ یہ بنتا تھا اس لیے پوسٹ کردیا۔
اور اسی کالم جیسی گفتگو پاکستان کے مشہور پروگرام حسبِ حال میں بھی ہوئی تھی۔ملاحظہ ہو
اب میرے جیسا نا علم بندہ تو اسی پر یقین کریگا؟
اگر مشہور و معروف کالم نگاروں کا یہ حال ہے تو پھر باقیوں کا کیا ہو گا!!
 

مقدس

لائبریرین
ایکچلی آئی واز کوائٹ ہیپی آباؤٹ دس
اٹ ڈز شو اے پازیٹیو سائیڈ آف پاکستان ٹو
کہ پاکستانی کی عورتیں اتنی بہادر ہیں کہ دے کین کم فورڈ اینڈ سئے سم تھنگ آباؤٹ دس

ہمیں چاہیے کہ اگر کچھ غلط ہو رہا ہے اس بات پر شرمندگی محسوس کریں ، اس بات پر نہیں کہ وہ سامنے کیوں آئی۔
مجھے بہت سے لوگوں نے کہا کہ اس سے پاکستانی کی بدنامی ہوئی ہے کہ پاکستان میں ایسا بھی ہوتا ہے لیکن میں اس کا دوسرا سائیڈ دیکھتی ہوں کہ اس سے یہ بات سامنے آئی ہے اور اس کے بارے میں کچھ کیا جائے گا ۔۔ پاکستان کی بدنامی اگر ہونی ہے تو اس عمل کی وجہ سے ہو گی ، اس کے سامنے آنے سے نہیں۔۔

سوری پیپل ڈونٹ ہیو ٹو ایگری ود می
 

صائمہ شاہ

محفلین
برائیاں ڈھانپنے سے چھپ نہیں جاتیں ھمارا المیہ یہی رھا ھے کہ ھم مغرب پر انگلیاں اٹھانے میں اتنے مصروف رہتے ہیں کہ اپنے عیب نظر ہی نہیں آتے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر کسی کی کاوش کو سراہنا بھی غلط ہے کیا؟ پاکستان کو فخر ہونا چاہیے شرمین کی کاوش پراور اسکی بین الاقوامی پذیرائی پر۔
 

ساجد

محفلین
انفرادی یا اجتماعی غلطیوں کا اعتراف کرنا بد نامی نہیں بلکہ بہادری ہوتی ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس ڈاکو منٹری میں کچھ غلط ہے۔
اوریا مقبول اور جنید سلیم اپنے خیالات کے اظہار میں اتنے ہی آزاد ہیں جتنے ہم سب۔ جو دوست ان سے اتفاق کرتے ہیں وہ بھی کافی دلائل رکھتے ہیں لہذا کسی کے اظہار رائے کو بکواس نہیں کہا جا سکتا۔
 

ساجد

محفلین
بارہا مشاہدہ ہوا ہے کہ عربوں اور امریکیوں میں ایک بات بہت مشترک ہے کہ دونوں ہی اپنی تاریخ کے نازک گوشوں کی رونمائی پر بدک جاتے ہیں۔ عرب تو ٹھہرے آمریت کا شکار کم سے کم جمہوری امریکی ہی اپنی تاریخ کے سلسلے میں شرمین عبید جتنے بہادر بن جائیں :D ۔
 

زیک

مسافر
اوریا مقبول اور جنید سلیم اپنے خیالات کے اظہار میں اتنے ہی آزاد ہیں جتنے ہم سب۔ جو دوست ان سے اتفاق کرتے ہیں وہ بھی کافی دلائل رکھتے ہیں لہذا کسی کے اظہار رائے کو بکواس نہیں کہا جا سکتا۔
بالکل اظہار خیال کی اجازت ہے مگر اوریا مقبول نے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ کسی امریکہ مخالف ڈاکومنٹری کو آسکر نہیں ملا جو جھوٹ ہے اسی بنا پر میں نے اسے بکواس کہا۔ Taxi to the Dark Side کا ذکر پہلے ہی کر چکا ہوں۔ ویتنام کی جنگ کا ذکر اوریا نے اپنے کالم میں کیا ہے مگر یہ نہیں بتایا کہ ویتنام جنگ کے خلاف ایک ڈاکومنٹری Hearts and Minds کو 1974 میں آسکر دیا گیا تھا۔
 

زیک

مسافر
بارہا مشاہدہ ہوا ہے کہ عربوں اور امریکیوں میں ایک بات بہت مشترک ہے کہ دونوں ہی اپنی تاریخ کے نازک گوشوں کی رونمائی پر بدک جاتے ہیں۔ عرب تو ٹھہرے آمریت کا شکار کم سے کم جمہوری امریکی ہی اپنی تاریخ کے سلسلے میں شرمین عبید جتنے بہادر بن جائیں :D ۔
آسکر کے لئے نامزد ڈاکومینٹریز کی فہرست پڑھ کر آپ خود ہی دیکھ لیں کہ ان میں کتنی امریکی معاشرے کے مسائل سے متعلق ہیں۔
 

ساجد

محفلین
بالکل اظہار خیال کی اجازت ہے مگر اوریا مقبول نے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ کسی امریکہ مخالف ڈاکومنٹری کو آسکر نہیں ملا جو جھوٹ ہے اسی بنا پر میں نے اسے بکواس کہا۔ Taxi to the Dark Side کا ذکر پہلے ہی کر چکا ہوں۔ ویتنام کی جنگ کا ذکر اوریا نے اپنے کالم میں کیا ہے مگر یہ نہیں بتایا کہ ویتنام جنگ کے خلاف ایک ڈاکومنٹری Hearts and Minds کو 1974 میں آسکر دیا گیا تھا۔
زیک ، آپ نے بتایا تو ہمارے علم میں آ گیا۔ بس یہی مقصود تھا کہ ہم تمام احباب یہاں معلومات کی درستگی کا اہتمام کریں۔ آپ جیسے کُووووول انسان سے وہ سخت لفظ ایک ادبی بدعت محسوس ہوا :)۔
 
یہ ایک بحث غلط ہے۔ بنیادی طور پر آسکر واسکر ایوارڈ اس قابل نہیں کی بحث کی جائے
کسی نے فلم بنائی کسی نے ایوارڈ دیا۔ خلاص
رات گئی بات گئی
 
Top