بات تو اچھی ہے لیکن اکثریت اس کو اچھا نہیں سمجھتی کہ مرد احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
شمشاد بھائی آپ کا تجزیہ سو فیصد درست ہے کہ جب لڑکی کی شادی کی عمر ہوتی ہے تو رشتے آتے ہیں لیکن اس وقت تعلیم حاصل کرنے کا شوق رشتے ٹھکرانے کا سبب بنتا ہے اور جب تعلیم مکمل ہوتی ہے تو سر میں چاندی کی وجہ سے رشتے کم آتے ہیں۔ دوسری سب سے بڑی وجہ مروجہ جہیز کی لعنت ہے جو ایک ناسور کی صورت اختیار کر چکا ہے۔اسلامی تعلیمات میں نکاح انتہائی آسان تھا لیکن موجودہ دور میں اعلی تعلیم اور مروجہ جہیز کے ٹو کی مانند دو چوٹیاں ہیں جنہیں نکاح کے لئے عبور کرنا پڑتا ہے۔عموماً دیکھا گیا ہے کہ لڑکی کی عمر جب 20، 22 سال ہوتی ہے تو رشتے آنا شروع ہو جاتے ہیں، تب والدین کا کہنا ہوتا ہے کہ لڑکی ابھی پڑھ رہی ہے اور لڑکی کی اپنی مرضی بھی یہی ہوتی ہے کہ میں نے ابھی پڑھنا ہے۔ جوں جوں ڈگریاں ملتی جاتی ہیں، عمر بھی بڑھتی جاتی ہے۔ اس کے بعد رشتوں کا حصول مشکل ہو جاتا ہے کہ لڑکا اتنا پڑھا لکھا نہیں ہے، اور جو ان سے زیادہ پڑھا لکھا لڑکا ملتا ہے تو ان کی طلب بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اسی چکر میں بہت سی لڑکیوں کی عمر شادی کی مناسب عمر سے بہت آگے بڑھ جاتی ہے جو کہ والدین کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔
اسی کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے میں بچپن کی منگنی بھی عام ہے۔ والدین نے بچپن میں بچوں کی نسبت طے کر دی۔ بڑے ہونے پر ان دونوں میں سے کوئی ایک بہت پڑھ گیا اور کوئی ایک پیچھے رہ گیا، تب مشکل، ان دونوں میں سے کسی ایک نے انکار کر دیا تب مشکل۔ والدین نے زبردستی شادی کر دی تو ساری عمر گلے پڑا ڈھول بجانا تو پڑے گا، بُری بھلی نبھانی تو پڑے گی۔
آپ کی آراء کا انتظار ہے۔
بالکل جی جہیز ایک لعنت ہے ایک ناسور ہے جو ہمارے معاشرےکو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے جہیز ہندو معاشرت کی پیداوار ہے۔ اب ہندو بھی اس سے تنگ آ چکے ہیں اورہندوستان کی اسمبلی میں باقاعدہ بل پیش کیا گیا ہے کہ اس رسم کی ایک حد مقرر کی جائے ۔ پاکستان کی قومی اسمبلی دو بار جہیز سے متعلق قانون سازی کر چکی ہے اور اس کی حد مقرر کر چکی ہے مگر بدقسمتی سے اس پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔ جہیز سرے سے عورت کی ذمہ داری میں شامل ہی نہیں ۔ ہدایہ فقہ میں معتبر کتاب ہے جو تمام دینی مدارس کے درس نظامی کورس میں شامل ہے ۔ اس کا ایک اقتباس آپ کے کمنٹس کی تائید میں لکھ رہا ہوں۔لہذا ہدایہ شریف میں ہے بیوی مسلمان ہو یا کتابیہ! اس کا ہر قسم کا خرچہ خاوند پر واجب ہے۔جبکہ وہ اپنے آپ کواس کے سپرد کر دے اور اس کے گھر منتقل ہو جائے۔ اس خرچہ میں اس کی خوراک ، لباس اور رہائش کے لئے مکان داخل ہے۔ظاہر ہے جب رہنے کے لئے مکان خاوند کے ذمہ ہے تو ایک مکان میں رہنے کے لئے جن چیزوں کی ضرورت ہو سکتی ہے اور اٹھنے بیٹھنے ، کھانے پینے اور سونے کے لئے جن اشیاء کااستعمال میں لانا ضروری ہے (جن کو عرف عام میں جہیز کہا جاتا ہے) وہ خاوند کے ذمہ واجب ہیں۔ (واجب کا ترک گناہ ہے)جہیز ایک ایسی دیمک بن چکا ہے جو ہر چیز کو نگل رہا ہے جہیز کی وجہ سے شادی نا ہونا اور اس کی وجہ سے جو بگاڑ پیدا ہوتے ہیں سب جہیز کی وجہ سے ہی ہے ۔ میرے خیال سے اس معاملے پر پاکستان میں بہت ہی زیادہ تعلیم دینے کی ضرورت ہے ۔
ویسے یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ لڑکی کے گھر والے لڑکے والے راضی ہوتے ہیں پر لڑکی خود شادی نہیں کرنا چاہتی اور پڑھنا چاہتی ہے ایسی صورت میں کتنے سال کی عمر تک اس لڑکی کو وقت دینا چاہیے پڑھائی کے لیے؟
سر جی میں اس وقت ملیشیا میں ہوں بشیر کالونی ساہیوال سے تعلق ہے زمینین تحصیل تاندلیانوالہ ضلع فیصل آباد میں ہیں جہاں میرا آبائی گاوں ہے۔ بی اے تک تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ درس نظامی کر رکھا ہے پاکستان میں پرائیویٹ سکول میں کمپیوٹر، اردو ،اسلامیات اور خطاطی کی کلاس لینے کے ساتھ ساتھ مسجد میں امامت کے فرائض سر انجام دیتا تھا آجکل دیار غیر میں شاعری کی طرف رجحان ہوا جس نے اس فورم کی راہ دکھلائی ۔ آج کل شاعری کے قواعد و ضوابط سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں ساتھ ساتھ تین چار غزلیں بھی لکھی ہیں جنہیں تصحیح کی غرض سے اسی فورم میں چسپاں کر چکا ہوں۔ اس کے علاوہ کسی تعارف کی ضرورت ہو تو ارشاد فرما دیں اگر آپ اپنا تعارف لکھ دیں تو خوشی ہو گی۔مقبول صاحب اردو محفل میں خوش آمدید۔
اپنا تعارف تو دیں۔
سر جی میں اس وقت ملیشیا میں ہوں بشیر کالونی ساہیوال سے تعلق ہے زمینین تحصیل تاندلیانوالہ ضلع فیصل آباد میں ہیں جہاں میرا آبائی گاوں ہے۔ بی اے تک تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ درس نظامی کر رکھا ہے پاکستان میں پرائیویٹ سکول میں کمپیوٹر، اردو ،اسلامیات اور خطاطی کی کلاس لینے کے ساتھ ساتھ مسجد میں امامت کے فرائض سر انجام دیتا تھا آجکل دیار غیر میں شاعری کی طرف رجحان ہوا جس نے اس فورم کی راہ دکھلائی ۔ آج کل شاعری کے قواعد و ضوابط سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں ساتھ ساتھ تین چار غزلیں بھی لکھی ہیں جنہیں تصحیح کی غرض سے اسی فورم میں چسپاں کر چکا ہوں۔ اس کے علاوہ کسی تعارف کی ضرورت ہو تو ارشاد فرما دیں اگر آپ اپنا تعارف لکھ دیں تو خوشی ہو گی۔
آپ کو اب ضرورت پڑے گی فہیم بھائی پڑھ لیںمیں تو اسے تازہ دھاگہ سمجھ کر ہی آیا تھا۔
لیکن یہ تو کوئی سال بھر پرانا نکلا۔
ویسے یہ ہے بڑا سنجیدہ اور سوچنے والا موضوعآپ کو اب ضرورت پڑے گی فہیم بھائی پڑھ لیں
عسکری بھائی یہ کیا ہے؟؟؟مجھے کوئی پرابلم نہیں کہ میری وائف مجھ سے زیادہ پڑھی لکھی ہو یہ اچھی بات ہے نا کہ بری ۔