بقول نینسی پلوسی بش انتہائی نکما شخصہے، سو اسی تناظر میں دیکھیں ان غلطیوں کو۔
ميرے ليے يہ بات باعث حيرت ہے کہ آپ صدر بش کے الفاظ کو توڑمروڑ کے اور اس کا تفصيلی پوسٹ مارٹم کر کے اس ميں سے سازش کے ثبوت تو نکال ليتے ہيں ليکن دوسری جانب اسامہ بن لادن سميت القائدہ کی تمام ليڈرشپ کی جانب سے 911 کے واقعات کا برملا اعتراف يکسر نظرانداز کر ديتے ہيں۔ حال ہی ميں القائدہ کے نمبر 3 ليڈر شيخ سعيد کا جيو کے رپورٹر نجيب احمد کے ساتھ انٹرويو جو کہ کامران خان کے شو پر دکھايا گيا اس کی تازہ مثال ہے۔ اس انٹرويو ميں موصوف نے نہ صرف القائدہ کی جانب سے 911 کے واقعات کا اعتراف کيا بلکہ اسلام آباد ميں ڈينش ايمبسی پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی۔
http://www.geo.tv/7-22-2008/21247.htm
http://www.friendskorner.com/forum/f137/kamran-khan-special-al-qaida-kal-aaj-21st-july-2008-a-53906/
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
ميرے ليے يہ بات باعث حيرت ہے کہ آپ صدر بش کے الفاظ کو توڑمروڑ کے اور اس کا تفصيلی پوسٹ مارٹم کر کے اس ميں سے سازش کے ثبوت تو نکال ليتے ہيں ليکن دوسری جانب اسامہ بن لادن سميت القائدہ کی تمام ليڈرشپ کی جانب سے 911 کے واقعات کا برملا اعتراف يکسر نظرانداز کر ديتے ہيں۔ حال ہی ميں القائدہ کے نمبر 3 ليڈر شيخ سعيد کا جيو کے رپورٹر نجيب احمد کے ساتھ انٹرويو جو کہ کامران خان کے شو پر دکھايا گيا اس کی تازہ مثال ہے۔ اس انٹرويو ميں موصوف نے نہ صرف القائدہ کی جانب سے 911 کے واقعات کا اعتراف کيا بلکہ اسلام آباد ميں ڈينش ايمبسی پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی۔
http://www.geo.tv/7-22-2008/21247.htm
http://www.friendskorner.com/forum/f137/kamran-khan-special-al-qaida-kal-aaj-21st-july-2008-a-53906/
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
مزید یاد آیا کہ ابو یزید نے اپنے انٹرویو میں محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کرنے کی بھی ذمہ داری فخر سے قبول کی ہے۔
کیا اس اقبال جرم کے بعد کوئی امید کی جا سکتی ہے کہ موجودہ اپنے آپ کو سول جمہوری کہلوانے والی حکومت محترمہ بینظیر کے قتل کی تحقیقات پر جو 100 ملین ڈالر خرچ کرنے جا رہی ہے اسے بچا کر غرباء پر خرچ کیا جا سکے؟
ایک بات اور یاد رکھیں:
امت مسلمہ کی ایک بڑی اکثریت گیارہ ستمبر کے واقعے کو مختلف بہانوں سے جھٹلاتی رہی۔
آج جب اسکی حقیقت اس حد تک کھل گئی ہے کہ فرار کا کوئی راستہ نہیں رہا۔
مگر بات یہاں پر ختم نہیں ہو گئی۔ امریکہ کو آج بھی مطعون کیا جا رہا ہے کہ جن ماس ڈسٹرکشن ہتھیاروں کے لیے اس نے عراق پر حملہ کیا تھا، اُنکا کوئی وجود ہی نہ تھا۔
اسی طرح اب ہمیں مطعون کیا جاتا رہے گا اور مستقبل میں بھی کسی واقعے کا ہم نے انکار کرنا چاہا تو شاید سچ ہوتے ہوئے بھی وہ نہ مانا جائے۔ گیارہ ستمبر کے واقعے کا مستقل انکار کر کے ہم نے اپنا بہت تمسخر اڑوایا ہے۔