قدما کے ہاں تو ایسی کئی مثالیں پائی جاتی ہیں۔
مثلآ حافظ شیرازی کا وہ مشہور زمانہ شعر "اگر آن ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را"
اور اردو میں اس معاملہ میں میر تقی میر کا مقام بہت "بلند" ہے کہ اس کے ہاں بشمول اس شعر کے جس کا حوالہ آپ نے دیا کئی ایسے اشعار موجود ہیں، مثلآ
میر کیا سادے ہیں بیمار ہوٕئے جس کے سبب
اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
دل لے کے کیسے کیسے جھگڑے مجادلے ہیں
بد وضع یاں کے لڑکے کیا خوش معاملے ہیں
میر کی عیاریاں معلوم لڑکوں کو نہیں
کرتے ہیں کیا کیا ادائیں، اس کو سادا سا سمجھ
کھُلا نشے میں جو پگڑی کا پیچ اس کی میر
سمندِ ناز پہ اک اور تازیانہ ہوا
اور یہ بھی ملاحظہ ہو:
کیا اس آتش باز کے لونڈے کا اتنا شوق میر
بہہ چلی ہے دیکھ کر اس کو تمہاری رال کچھ
ایک مرتبہ میں نے میر کے ایسے اشعار پر تحقیق کا آغاز کیا تھا اور اسی ادھوری تحقیق کے نتیجہ میں یہ اشعار اکٹھے ہو پائے لیکن پھر یہ سوچ کر کہ خوامخواہ وقت کا ضیاع ہے ایسے واہیات موضوع پر سر کھپانا، اس نام نہاد تحقیق کو ترک کر دیا۔
اجی حضرت یہ اتنا "واہیات" موضوع بھی نہیں ہے
موصوف کیا آپ اپنے بیٹے کو اس کی اجازت دیںگے کہ وہ کیسی کی بیوی کی حیثیت سے رہے۔ یا کسی کی بیوی کی حیثیت سے زندگی گزارنا پسند فرمائیں گے۔۔۔۔ اگر آپ ایسا کرنا چاہیں گے تو ہم ضرور ماموں بننا چاہیں گے ۔۔۔۔
جواب ضرور دیجیئے گا۔۔۔
قدما کے ہاں تو ایسی کئی مثالیں پائی جاتی ہیں۔
مثلآ حافظ شیرازی کا وہ مشہور زمانہ شعر "اگر آن ترک شیرازی بدست آرد دلِ ما را"
اور اردو میں اس معاملہ میں میر تقی میر کا مقام بہت "بلند" ہے کہ اس کے ہاں بشمول اس شعر کے جس کا حوالہ آپ نے دیا کئی ایسے اشعار موجود ہیں، مثلآ
میر کیا سادے ہیں بیمار ہوٕئے جس کے سبب
اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
دل لے کے کیسے کیسے جھگڑے مجادلے ہیں
بد وضع یاں کے لڑکے کیا خوش معاملے ہیں
میر کی عیاریاں معلوم لڑکوں کو نہیں
کرتے ہیں کیا کیا ادائیں، اس کو سادا سا سمجھ
کھُلا نشے میں جو پگڑی کا پیچ اس کی میر
سمندِ ناز پہ اک اور تازیانہ ہوا
اور یہ بھی ملاحظہ ہو:
کیا اس آتش باز کے لونڈے کا اتنا شوق میر
بہہ چلی ہے دیکھ کر اس کو تمہاری رال کچھ
ایک مرتبہ میں نے میر کے ایسے اشعار پر تحقیق کا آغاز کیا تھا اور اسی ادھوری تحقیق کے نتیجہ میں یہ اشعار اکٹھے ہو پائے لیکن پھر یہ سوچ کر کہ خوامخواہ وقت کا ضیاع ہے ایسے واہیات موضوع پر سر کھپانا، اس نام نہاد تحقیق کو ترک کر دیا۔
چھوٹے لڑکوں یا لڑکیاں سے شہوت کی ٹرم کو انگلش میں Pedophilia کا نام دیا گیا ہے؛ http://en.wikipedia.org/wiki/Pedophilia
جبکہ ہم جنس پرستی کو Homosexuality کہتے ہیں: http://en.wikipedia.org/wiki/Homosexuality
رضا صاحب کے مضمون میں امرد کو خوبصورت لڑکے سے تشبیح دے کر ہم جنس اور چھوٹی عمر کے بچوںسے شہوت کو ایک ہی کیٹیگری میں فٹ کیا گیا ہے؟
کیا یہ دونوں ٹرمز اسلام میں ایک ہی کیٹیگری میں آتے ہیں؟
شکر ہے اس تحقیق میں میرا نام نہیں لیا ویسے میں نے تو کلیات میر دوسری تحقیقات کے لیے دی تھی ، اچھا کیا جو اس تحقیق کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچایا۔ ؎
نبیل بھائی میری رائے میں آئندہ اس قسم کے عنوان شروع کرنے سے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینی ضرور قرار دے دیں۔
یار امرود کی چاٹ بنا کر کھا لیں، اس بیچارے پھل کے پیچھے کیوں پڑ گئے ہیں۔۔
نبیل بھائی میری رائے میں آئندہ اس قسم کے عنوان شروع کرنے سے پہلے انتظامیہ سے اجازت لینی ضرور قرار دے دیں۔