آصف زرداری نہ کھپے

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئرمین آصف علی زرداری نے ملک میں’ریاستی جبر اور ناانصافی‘ کا نشانہ بننے والے لوگوں کی داد رسی کے لیے ’ٹرتھ اینڈ ری کنسیلیئیشن‘ یعنی سچائی اور مصالحتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔ (بی بی سی)
آصف زرداری زندہ باد
مگر یہ ہوگا کیسے۔ اسطرح تو فوج کے ریٹائرڈ اور حاضر سروس جنرلز کو جیل جانا پڑے گا۔
 

فاتح

لائبریرین
ایک کمیشن برائے 'کمیشن' بھی بنانا چاہیے کہ اصل میں کتنے پرسنٹ کمیشن کھاتا رہا ہے یہ لٹیرا
 

فاتح

لائبریرین
ہمت بھائی! ایک کہاوت یاد آ رہی ہے اگر ہمت ہو سننے کی تو عرض کروں؟

کچھ چوہوں کی تعداد اور بلی کے حج پر جانے سے متعلق ہے;)

سنا ہے لاہور کی فلمی صنعت کی تتلیوں نے جشن منایا ہے زرداری کی فتح پر کہ پھر سے "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے دن آ رہے ہیں";)

ویسے ہمت بھائی آپ بھی اب واپس آ جائیں وطن عزیز کہ ماضی کی طرح اس بار بھی سرکاری نوکریوں کے حصول کے لیے واحد قابلیت 'جیالا' ہونا سمجھی جائے گی۔
 

ظفری

لائبریرین
موجودہ سارا سیٹ اپ ، زرداری کے علم میں پہلے ہی سے تھا ۔ زرداری کو اپنے سنیما گھر میں صرف ٹکٹ بیچنے والا فرد سمجھا نہ جائے ۔ بینظیر کے دونوں ادوار میں دونوں ہاتھوں سے ملک و قوم کو لوٹنے والے کا اس طرح اچانک ہی منظرِ عام پر آنا ، جہاں ملک کی ساری سیاسی طاقتیں اس کے نظرِ کرم کی محتاج ہوجائیں ۔ کسی معمول کے آدمی کے بس کی بات نہیں ہے ۔ خارجی طاقتوں کا زرداری کے کردار کا بہت پہلے سے علم تھا ۔ بینظیر کے اپنے ہی دورِ حکومت میں اپنے بھائی کا قتل ، اور پھر اسے کے اصل قاتلوں تک نہ پہنچنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ قاتل کے قدموں کے نشاں خود بینظیر کے اپنے گھر تک جاتے تھے ۔ پیپلز پارٹی بلاشبہ ایک عوامی پارٹی ہے ۔ جس کا کردار ملک کے سیاست میں آئندہ کئی دہائیوں تک موثر رہے گا ۔ لہذا اس کی قیادت کے لیئے ہمیشہ ان طاقتوں کو کسی ایسے شخص کی تلاش تھی ۔ جو ان کی حسبِ منشاء چلتا رہے ۔ بھٹو نے ایٹمی اور پھر بینظیر نے مزائلوں کی ٹیکنالوجی کو پاکستان کی سالمیت کا حصہ بنانے میں ایک اہم کردار کیا ہے ۔ لہذا اب کسی بھٹو پر کسی اعتبار سے بھروسہ کیا نہیں جاسکتا ۔ بھٹو خاندان کے سب افراد کی غیر طبعی موت اسی بےاعتباری کا مظہر ہے ۔ مگر بھٹو کی شناخت کو پیپلز پارٹی سے جدا بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ جس پر ساری پارٹی کی اساسیت کا دارومدار ہے ۔ لہذا زرداری کو اوپر لایا گیا ہے ۔ جسے لالی پاپ دکھا کر بھی کسی کے قتل پر اکسایا جاسکتا ہے ۔ ملکی سالمیت اور ملک کی بقا کسی ایسے شخص کے سامنے بے معنی ہے ۔ جس نے پہلے ہی دن سے پیسے کو ہی اپنا سب کچھ مانا ہوا ہے ۔ خارجی طاقتوں کے لیئے ایک انتہائی مناسب شخص ہے جسے اپنی مرضی کے مطابق چلایا جاسکتا ہے ۔ ابھی یہ شروعات ہے کہ مخدوم امین فہیم کو وزیرِ اعظم بنانے پر اتفاق نہیں ہوسکا ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر اور پھر عدلیہ کی بحالی کا بھی بحران سامنے آنے والا ہے ۔ جس کا میں کسی اور ٹاپک میں بھی ذکر کرچکا ہوں ۔ مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ ملک کی سالمیت ، بقاء اور قیمتی اثاثوں کے تحفظ کا دارومدار اب ایسے ہاتھوں میں آنے کا چانس ہے ۔ جنہیں بیرونی طاقتیں باآسانی اپنے اس مطلب کے لیئے استعمال کرسکتیں ہیں ۔ جن پر وہ عرصے سے نظر جمائے بیٹھے ہیں ۔
 
موجودہ سارا سیٹ اپ ، زرداری کے علم میں پہلے ہی سے تھا ۔ زرداری کو اپنے سنیما گھر میں صرف ٹکٹ بیچنے والا فرد سمجھا نہ جائے ۔ بینظیر کے دونوں ادوار میں دونوں ہاتھوں سے ملک و قوم کو لوٹنے والے کا اس طرح اچانک ہی منظرِ عام پر آنا ، جہاں ملک کی ساری سیاسی طاقتیں اس کے نظرِ کرم کی محتاج ہوجائیں ۔ کسی معمول کے آدمی کے بس کی بات نہیں ہے ۔ خارجی طاقتوں کا زرداری کے کردار کا بہت پہلے سے علم تھا ۔ بینظیر کے اپنے ہی دورِ حکومت میں اپنے بھائی کا قتل ، اور پھر اسے کے اصل قاتلوں تک نہ پہنچنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ قاتل کے قدموں کے نشاں خود بینظیر کے اپنے گھر تک جاتے تھے ۔ پیپلز پارٹی بلاشبہ ایک عوامی پارٹی ہے ۔ جس کا کردار ملک کے سیاست میں آئندہ کئی دہائیوں تک موثر رہے گا ۔ لہذا اس کی قیادت کے لیئے ہمیشہ ان طاقتوں کو کسی ایسے شخص کی تلاش تھی ۔ جو ان کی حسبِ منشاء چلتا رہے ۔ بھٹو نے ایٹمی اور پھر بینظیر نے مزائلوں کی ٹیکنالوجی کو پاکستان کی سالمیت کا حصہ بنانے میں ایک اہم کردار کیا ہے ۔ لہذا اب کسی بھٹو پر کسی اعتبار سے بھروسہ کیا نہیں جاسکتا ۔ بھٹو خاندان کے سب افراد کی غیر طبعی موت اسی بےاعتباری کا مظہر ہے ۔ مگر بھٹو کی شناخت کو پیپلز پارٹی سے جدا بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ جس پر ساری پارٹی کی اساسیت کا دارومدار ہے ۔ لہذا زرداری کو اوپر لایا گیا ہے ۔ جسے لالی پاپ دکھا کر بھی کسی کے قتل پر اکسایا جاسکتا ہے ۔ ملکی سالمیت اور ملک کی بقا کسی ایسے شخص کے سامنے بے معنی ہے ۔ جس نے پہلے ہی دن سے پیسے کو ہی اپنا سب کچھ مانا ہوا ہے ۔ خارجی طاقتوں کے لیئے ایک انتہائی مناسب شخص ہے جسے اپنی مرضی کے مطابق چلایا جاسکتا ہے ۔ ابھی یہ شروعات ہے کہ مخدوم امین فہیم کو وزیرِ اعظم بنانے پر اتفاق نہیں ہوسکا ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر اور پھر عدلیہ کی بحالی کا بھی بحران سامنے آنے والا ہے ۔ جس کا میں کسی اور ٹاپک میں بھی ذکر کرچکا ہوں ۔ مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ ملک کی سالمیت ، بقاء اور قیمتی اثاثوں کے تحفظ کا دارومدار اب ایسے ہاتھوں میں آنے کا چانس ہے ۔ جنہیں بیرونی طاقتیں باآسانی اپنے اس مطلب کے لیئے استعمال کرسکتیں ہیں ۔ جن پر وہ عرصے سے نظر جمائے بیٹھے ہیں ۔

دوستو سب کچھ امریکہ کی پالیسی کے مطابق ہو رہا ہے۔۔۔۔ بس کان کو دوسری طرف سے پکڑوایا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امین فہیم کو سامنے لاکر زرداری اپنا مستقبل خطرے میں نہیں ڈال سکتا۔۔۔۔ وہ ایک کمزور شخص کو وزیراعظم لائے گا جو پارٹی پر اپنی گرفت قائم نہ رکھ سکے۔۔۔۔ زرداری کو پارٹی کی قیادت فائدہ دیگی نہ کی وزارت عظمی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اسکا موصوف کو اچھی طرح اندازہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:)
 

شمشاد

لائبریرین
یہی تو بات ہے جو اوپر ظفری اور یونس نے کہیں ہیں اور لوگ سمجھ نہیں رہے۔ بس بینظیر کی ہمدردی میں قربان ہو رہے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ پاکستان پر رحم فرمائے۔
 

خرم

محفلین
میں تو سوچتا ہوں کہ آج سے کوئی بیس پچیس برس بعد جب بھی بے نظیر کے قتل کا کُھرا بھی زرداری تک گیا (جس کے 90 فی صد سے زیادہ امکانات ہیں) تو پھر کس کس کو زندہ باد اور کس کس کو مردہ باد کہیں گے؟
 

شمشاد

لائبریرین
خرم بھائی بیس پچیس سال تو بہت ہی زیادہ ہیں، یہ حقیقت تو بہت جلد کھل جائے گی۔ ہر عروج کی حد زوال کی سرحد ہوتی ہے۔ ابھی ان کو مکمل عروج نہیں ہوا۔ تھوڑا صبر کر لیں۔
 

ظفری

لائبریرین
میں تو سوچتا ہوں کہ آج سے کوئی بیس پچیس برس بعد جب بھی بے نظیر کے قتل کا کُھرا بھی زرداری تک گیا (جس کے 90 فی صد سے زیادہ امکانات ہیں) تو پھر کس کس کو زندہ باد اور کس کس کو مردہ باد کہیں گے؟

خرم بھائی ۔۔۔ میں نے اپنی پوسٹ کی شروعات جس جملے سے کی ہے وہ یہ ہے کہ " یہ سارا موجودہ سیٹ اپ زرداری کے علم تھا " ۔ میرا خیال ہے آپ سمیت سب دوست سمجھ گئے ہونگے کیا یہاں میرا کیا مطلب تھا ۔ ;)
 
ویسے ہمت بھائی آپ بھی اب واپس آ جائیں وطن عزیز کہ ماضی کی طرح اس بار بھی سرکاری نوکریوں کے حصول کے لیے واحد قابلیت 'جیالا' ہونا سمجھی جائے گی۔

پہلے تو میں‌جیالا نہیں ہوں۔ جو بات حق ہے اس کا اظہار کرتا ہوں۔ دوسری بات میں‌ الحمدللہ اتنا قابل ہوں کہ پاکستان کو یہ قابلیت ہضم نہیں‌ہوگی اور مجھے بھی عالم بالا کا ٹکٹ‌کٹوادیں گے۔ کیونکہ اصل حکومت تو ابھی بھی فوج ہی کے پاس ہے۔
تیسرے یہ کہ اپ سب لوگ بس جیلیس ہیں۔
اگر آصف زرداری نے سچائی اور محبت کی ٹھان لی ہے تو اپ اس کی مدد کیوں‌نہیں‌کرتے کیوں‌حھوٹ اور نفرت میں‌ہی جینا چاہتے ہیں۔
 
میں تو سوچتا ہوں کہ آج سے کوئی بیس پچیس برس بعد جب بھی بے نظیر کے قتل کا کُھرا بھی زرداری تک گیا (جس کے 90 فی صد سے زیادہ امکانات ہیں) تو پھر کس کس کو زندہ باد اور کس کس کو مردہ باد کہیں گے؟
خرم بھائی کھرا تو کیا پورا جانور ہی نظر ارہا ہے راولپنڈی کیمپ میں
 
یہی تو بات ہے جو اوپر ظفری اور یونس نے کہیں ہیں اور لوگ سمجھ نہیں رہے۔ بس بینظیر کی ہمدردی میں قربان ہو رہے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ پاکستان پر رحم فرمائے۔

اللہ تو رحم ہی کرتا ہے۔ انشاللہ۔
یہ تو دعا کریں‌کہ جنرلز پاکستان کے حال پر رحم کریں۔ لوٹ کو چھوڑ دیں عوام کو ان کا حق دیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تیسرے یہ کہ اپ سب لوگ بس جیلیس ہیں۔
اگر آصف زرداری نے سچائی اور محبت کی ٹھان لی ہے تو اپ اس کی مدد کیوں‌نہیں‌کرتے کیوں‌حھوٹ اور نفرت میں‌ہی جینا چاہتے ہیں۔


آپ کے کہنے کا مطلب ہے ہمت صاحب کہ شیطان اگر کسی بزرگ کے روپ میں آ جائے تو اسکے پاؤں دھو دھو کر پینے چاہیئں۔;)

اور جیلس ہیں بھائی ان ساون کے 'نظر' والوں پر جنہیں روٹی، کپڑا اور مکان ہرا نظر آ رہا ہے حالانکہ جن کو ہری ہری گھاس کی ضرورت ہوتی ہے انہیں سیب کے مربے نطر آ رہے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
چلیں میں مان لیتا ہوں کہ زرداری نے سچائی اور محبت کی ٹھان لی ہے، وہ پاکستان کے لیے مخلص ہو گیا ہے۔ اسے کہیں کہ پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت کا ایک ایک پیسہ جو باہر کے ملکوں میں جمع کر رکھا ہے وہ پاکستان کے خزانے میں جمع کروا کے اپنی سچائی، محبت اور پاکستان سے مخلصی کا ثبوت دے۔

اگر آپ اسے کوئی پیغام پہنچا سکتے ہیں تو میرا یہ پیغام ضرور پہنچا دیں کہ اتنی دولت جس کا کہ کوئی شمار ہی نہیں اور غریب آدمی تو اتنی دولت کا تصور بھی نہیں کر سکتا، وہ بینظیر کے کسی کام نہ آئی تو اس کے کس کام آئے گی؟ ہاں اتنا ضرور رکھ لے جو روزمرہ کے لیے ضروری ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ ان کے پیٹ تو بھر جاتے ہیں، جیبیں بھی بھر جاتی ہیں لیکن نیت نہیں بھرتی۔

آپ کے اطلاع کے لیے میں ان کے بہت ہی قریب رہ چکا ہوں اور میں ان کو بہت ہی اچھی طرح جانتا ہوں۔
 
Top