عطاء اللہ جیلانی
محفلین
برباد کر دیا ہمیں پردیس نے مگر
ماں سب سے کہہ رہی ہے کہ بیٹا مزے میں ہے
منور رانا صاحب
ماں سب سے کہہ رہی ہے کہ بیٹا مزے میں ہے
منور رانا صاحب
آپا ٹھیک کہا آپ نے ۔ ۔ شروع میں ایسا ہی ہوتا ہے ۔ ۔ اپنی امی کی یاد آ گئی ۔ ۔ پر کڑوی حقیقت یہ ہے کہ ہمارے بہن بھائی بھی ملک سے محبت تو کرتے ہیں مگر واپس آنا نہیں چاہتے ۔ ۔ اور ان کے بچے تو پاکستان کو اپنا ملک بھی نہیں سمجھتے ۔ ۔ظفری آپکو اور رضا کو آفرین ہے۔شروع شروع میں جب یہ گیا تو میں روز روتی اور صبح صبح رضا کو میل لکھتی آفس پہنچ کے سب سے پہلا کام یہی ہوتا کیونکہ نو بجے آفس شروع ہوتا اور ہم آٹھ بجے پہنچے ہوتے تو یہ وہ زمانہ ہے جب صرف ایم ایس این میسینجر سے بات ہوتی اور ہم ہفتے کو بات کرتے تو میں روتے روتے میل لکھتی تو اسکی جب اسکی جوابی میل آتی اور شروع یہاں سے ہوتی Maa please don’t cry
اور میں لکھتی میں کب روئی بابا تو جواب ہمیشہ آتا When you cry I feel it
تو دکھ وہی سمجھ سکھتے ہیں جنھوں نے اُٹھائے ہیں۔
ہاں بالکل درست کہا آپ نے ۔ وہ یہ خود نہیں کرتے ۔یہ اُنکا رزق اللّہ نیے جہاں لکھ دیا ہے وہ وہیہں ہیں ۔میری ایک دوست بہت اعتراض کیا کرتیں تھیں ہم پر ۔ایک ہی بیٹا اور اُسکو دور بھیج دیا ۔ایسا بھی کوئی کرتا ہے ۔مین تو دو ہیں پر کبھی نہ بھیجوں اور ابھی تین مہینے پہلے اُنکا بیٹا اپنی بیگم کے ساتھ کینیڈا سدھار گئیے ،تب ہم نے اُنکوسمجھایا انسان بڑا بے بس ہے جسکا رزق دنیا کے جس خطہ میں ہوتا انسان وہاں پہنچ جاتا ہے۔۔۔۔۔۔آپا ٹھیک کہا آپ نے ۔ ۔ شروع میں ایسا ہی ہوتا ہے ۔ ۔ اپنی امی کی یاد آ گئی ۔ ۔ پر کڑوی حقیقت یہ ہے کہ ہمارے بہن بھائی بھی ملک سے محبت تو کرتے ہیں مگر واپس آنا نہیں چاہتے ۔ ۔ اور ان کے بچے تو پاکستان کو اپنا ملک بھی نہیں سمجھتے ۔ ۔
بس یہی باتیں امی بھی کرتیں ہیں ۔ ۔ واقعی نصیب سے بڑھ کر کچھ نہیں ۔ ۔ہاں بالکل درست کہا آپ نے ۔ وہ یہ خود نہیں کرتے ۔یہ اُنکا رزق اللّہ نیے جہاں لکھ دیا ہے وہ وہیہں ہیں ۔میری ایک دوست بہت اعتراض کیا کرتیں تھیں ہم پر ۔ایک ہی بیٹا اور اُسکو دور بھیج دیا ۔ایسا بھی کوئی کرتا ہے ۔مین تو دو ہیں پر کبھی نہ بھیجوں اور ابھی تین مہینے پہلے اُنکا بیٹا اپنی بیگم کے ساتھ کینیڈا سدھار گئیے ،تب ہم نے اُنکوسمجھایا انسان بڑا بے بس ہے جسکا رزق دنیا کے جس خطہ میں ہوتا انسان وہاں پہنچ جاتا ہے۔۔۔۔۔۔
بالکل ٹھیک کہا بھیا آپ کے یہاں تو سونے کی دکانیں کھول کر لوگ آرام سے نماز پڑھنے جارہے ہوتے ہیں ۔جب ہم عمرے 2017 میں گئے تو دیکھا اتنا اچھا لگتا کہ لوگ دکانیں کھلی چھوڑ کر آرام سے جارہے ہوتے۔دعا کرتے کہ اے کاش ہمارا ملک بھی ایسا ہو جائے۔صابرہ بہنا، سیما آپی، واللہ پاکستان جیسا خوبصورت ملک شاید ہی کوئی ہو، لیکن دل دکھتا ہے وہاں کے حالات سے۔
میں سعودی عرب میں رہتا ہوں۔ یہاں پر سوشل سیکورٹی ہے۔ قیمتی سے قیمتی گاڑی گھر کے باہر کھڑی ہے، کبھی کھلی بھی رہ گئی، تو کوئی فکر نہیں کہ کوئی چرا کر لےجائے گا، گھر کا باہر کا دروازہ اکثر بند ہی رہتا ہے، لیکن کبھی باہر جاتے ہوئے، آخر میں آنے والے بچے نے بند نہیں کیا اور گھر کھلا رہ گیا، تو بھی کوئی فکر نہیں کہ واپسی پر گھر کا صفایا ہوا ملے گا۔
یہاں کی پولیس کو دیکھ لیں، اگر آپ ہائی وے پر جا رہے ہیں، گاڑی خراب ہو گئی، یا اور کسی قسم کی مدد کی ضرورت پڑ گئی، اور ہائے وے پولیس آ گئی، تو آپ شکر کریں گے کہ مدد آ گئی ہے۔ جبکہ پاکستان میں ایسے موقعوں پر اللہ سے دعا کی جاتی ہے کہ کوئی مسئلہ نہ کھڑا کر دیں۔
اے ٹی ایم مشینیں بازاروں میں اور مارکیٹوں میں عام لگی ہوئی ہیں۔ سر عام پیسے نکلواتے ہوئے یہ ڈر نہیں ہوتا کہ کوئی آپ سے پستول کے زور پر آپ کی رقم لے لے گا۔
آپ سڑک پر جا رہے ہیں اور فون پر باتیں بھی کر رہے ہیں، تو کوئی فکر نہیں کہ کوئی آپ کا فون چھین کر بھاگ جائے گا۔
خواتین کو بازاروں میں شاپنگ کرتے ہوئے یہ خطرہ نہیں ہے کہ ابھی کوئی موٹر سائیکل پر آئے گا اور ان کا پرس چھین کر بھاگ جائے گا۔
الخ ۔۔۔۔۔
سید عاطف علی اور میری ایڈوائیزر اس بات کی گواہی دیں گے کہ یہاں زندگی سکون سے گزرتی ہے، اور صرف اسی سکون کی خاطر یہ پردیس کاٹ رہے ہیں۔
اتنا کہ پھر آپ کو دیس کی یاد ستانے لگے ۔کتنا عرصہ؟
بات آپ کی ٹھیک ہے مگر، میں نے تو اس سے بھی آگے دیکھا ہے کہ بچوں کے ماں باپ جہاں وہ خود پاکستان میں پیدا ہوئے ۔ وہ بھی پاکستان کو اپنا ملک نہیں سمجھتے ۔آپا ٹھیک کہا آپ نے ۔ ۔ شروع میں ایسا ہی ہوتا ہے ۔ ۔ اپنی امی کی یاد آ گئی ۔ ۔ پر کڑوی حقیقت یہ ہے کہ ہمارے بہن بھائی بھی ملک سے محبت تو کرتے ہیں مگر واپس آنا نہیں چاہتے ۔ ۔ اور ان کے بچے تو پاکستان کو اپنا ملک بھی نہیں سمجھتے ۔ ۔
آپ نے بالکل ٹھیک کہا ۔ ۔ ہمارے کچھ جاننے والے ایسے بھی ہیں کہ ان کی کچھ زندگی یہاں گذری مگر جب سے ملک سے باہر گئے ہیں ایک عجب سا نخرہ، ایک نرالی سی اتراہٹ، طنطنہ یا پتہ نہیں تکبر پیدا ہوگیا ہے شائد کہ پاکستان کی ہر ہر چیز بری لگتی ہے ۔ ۔ کافی تنقید تو بےجا بھی ہوتی ہے ۔ ۔ میں تو ان کے لیئے دعا کرتی ہوں کہ ان میں مٹی سے وفا کا جذبہ پیدا ہو ۔ ۔ وہ خوش نہیں جتنا کہ یہاں تھے اکیلا پن ہے ۔ ۔ مگر مادی چیزوں کے باعث بہت خوش دکھائی دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ ہو سکتا ہے وہ بےچارگی سے اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہوں ۔ ۔ وللہ اعلمبات آپ کی ٹھیک ہے مگر، میں نے تو اس سے بھی آگے دیکھا ہے کہ بچوں کے ماں باپ جہاں وہ خود پاکستان میں پیدا ہوئے ۔ وہ بھی پاکستان کو اپنا ملک نہیں سمجھتے ۔
بجا فرمایا ۔ ۔ پاکستان جیسا ملک اور کراچی جیسا شہر ۔ ۔ اور ہم نے اس ملک اور شہر کا کیا کر ڈالا ۔ ۔ جتنا بھی سفر کیا زندگی میں تو افسوس کیا کہ ہم نے اپنے ملک اور اس کی قدرتی آب و ہوا اور خوبصورتی سے کچھ فائدہ نہ اٹھایا ۔ ۔ پر اب امید ہے کہ پاکستان بالخصوص کراچی کے اچھے دن آئیں گے ۔ ۔ ان شاء اللہصابرہ بہنا، سیما آپی، واللہ پاکستان جیسا خوبصورت ملک شاید ہی کوئی ہو، لیکن دل دکھتا ہے وہاں کے حالات سے۔
میں سعودی عرب میں رہتا ہوں۔ یہاں پر سوشل سیکورٹی ہے۔ قیمتی سے قیمتی گاڑی گھر کے باہر کھڑی ہے، کبھی کھلی بھی رہ گئی، تو کوئی فکر نہیں کہ کوئی چرا کر لےجائے گا، گھر کا باہر کا دروازہ اکثر بند ہی رہتا ہے، لیکن کبھی باہر جاتے ہوئے، آخر میں آنے والے بچے نے بند نہیں کیا اور گھر کھلا رہ گیا، تو بھی کوئی فکر نہیں کہ واپسی پر گھر کا صفایا ہوا ملے گا۔
یہاں کی پولیس کو دیکھ لیں، اگر آپ ہائی وے پر جا رہے ہیں، گاڑی خراب ہو گئی، یا اور کسی قسم کی مدد کی ضرورت پڑ گئی، اور ہائے وے پولیس آ گئی، تو آپ شکر کریں گے کہ مدد آ گئی ہے۔ جبکہ پاکستان میں ایسے موقعوں پر اللہ سے دعا کی جاتی ہے کہ کوئی مسئلہ نہ کھڑا کر دیں۔
اے ٹی ایم مشینیں بازاروں میں اور مارکیٹوں میں عام لگی ہوئی ہیں۔ سر عام پیسے نکلواتے ہوئے یہ ڈر نہیں ہوتا کہ کوئی آپ سے پستول کے زور پر آپ کی رقم لے لے گا۔
آپ سڑک پر جا رہے ہیں اور فون پر باتیں بھی کر رہے ہیں، تو کوئی فکر نہیں کہ کوئی آپ کا فون چھین کر بھاگ جائے گا۔
خواتین کو بازاروں میں شاپنگ کرتے ہوئے یہ خطرہ نہیں ہے کہ ابھی کوئی موٹر سائیکل پر آئے گا اور ان کا پرس چھین کر بھاگ جائے گا۔
الخ ۔۔۔۔۔
سید عاطف علی اور میری ایڈوائیزر اس بات کی گواہی دیں گے کہ یہاں زندگی سکون سے گزرتی ہے، اور صرف اسی سکون کی خاطر یہ پردیس کاٹ رہے ہیں۔
ویسے پاکستان میں گیٹڈ کمیونٹیز کا رواج عام ہو رہا ہے ۔ ۔ بحریہ ٹاؤن وغیرہ جن میں کافی حد تک محفوظ اور صاف ستھرا ماحول ہے ۔ ۔ بڑھاپا اچھا گذارا جا سکتا ہے یہاں ۔ ۔میں ایسے بیسیوں واقعات آپ کو گنوا سکتا ہوں، جن کی وجہ سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ جتنا وقت یہاں گزر جائے، اچھا ہے کہ بے خوف و خطر رہ لیں۔ لیکن ایک نہ ایک دن جانا تو اپنے پاکستان کو ہی ہے۔
بات کرتے ہوئے اتنی حقارت سے کہتے ہیں آپکے پاکستان جیسے خود مریخ پہ پیدا ہوئےبات آپ کی ٹھیک ہے مگر، میں نے تو اس سے بھی آگے دیکھا ہے کہ بچوں کے ماں باپ جہاں وہ خود پاکستان میں پیدا ہوئے ۔ وہ بھی پاکستان کو اپنا ملک نہیں سمجھتے ۔
آپ بجا فرماتی ہیں، لیکن سب لوگ تو بحریہ ٹاؤن میں نہیں رہ سکتے ناں۔ویسے پاکستان میں گیٹڈ کمیونٹیز کا رواج عام ہو رہا ہے ۔ ۔ بحریہ ٹاؤن وغیرہ جن میں کافی حد تک محفوظ اور صاف ستھرا ماحول ہے ۔ ۔ بڑھاپا اچھا گذارا جا سکتا ہے یہاں ۔ ۔
ارے بہت بڑا ہے بھئی ۔ ۔ ابھی بکنگ کرا لیجیئے ۔ ۔ اوورسیز بلاک الگ سے ہے ۔ ۔ ویسے کراچی میں ڈی ایچ اے سٹی بھی اچھا پروجیکٹ ہے ۔ ۔آپ بجا فرماتی ہیں، لیکن سب لوگ تو بحریہ ٹاؤن میں نہیں رہ سکتے ناں۔
ان شاء اللّہ ضرور ہم نہیں تو ہمارے بچے ضرور دیکھیں گے۔ہم نے کراچی کو بہت اچھا دیکھا اور اب بھی ہمیں پوری دنیا سے زیادہ پیارا ہے اپنا کراچی۔۔۔بجا فرمایا ۔ ۔ پاکستان جیسا ملک اور کراچی جیسا شہر ۔ ۔ اور ہم نے اس ملک اور شہر کا کیا کر ڈالا ۔ ۔ جتنا بھی سفر کیا زندگی میں تو افسوس کیا کہ ہم نے اپنے ملک اور اس کی قدرتی آب و ہوا اور خوبصورتی سے کچھ فائدہ نہ اٹھایا ۔ ۔ پر اب امید ہے کہ پاکستان بالخصوص کراچی کے اچھے دن آئیں گے ۔ ۔ ان شاء اللہ
ویسے پنڈی اور اسلام آباد بھی کافی مہنگے شہر ہیں ۔ ۔ یہ کون سے سستے ہیں ۔ ۔ صاحب کی پھپھو اور ان کی صاحبزادیاں جو وہاں رہتی ہیں ان سے معلوم ہوا تھا ۔ ۔اتنے پیسے ہوتے تو میں پنڈی میں یا اسلام آباد میں ہی لے لیتا۔
الحمد للہ اللہ نے سر چھپانے کو چھت دے رکھی ہے۔ میرے لیے وہی بحریہ ٹاؤن سے بڑھ کر ہے۔
ان شاء اللہ ۔ ۔ ویسے مجھے لاہور اور وہاں کے لوگ بہت پسند ہیں ۔ ۔ صرف یہ دو شہر ہی اگر جدید طرز پر بنا دیئے جایئں تو بہت ٹورسٹ آ سکتے ہیں ۔ ۔ کیونکہ سیکیورٹی کا خدشہ نہیں ہو گا ۔ ۔ ورنہ تو پورا ملک ہی ایسا ہے کہ کیا کہیے ۔ ۔ اور سب سے بڑھ کر لوگ ۔ ۔ انتہائی مہمان نواز ۔ ۔ ۔ان شاء اللّہ ضرور ہم نہیں تو ہمارے بچے ضرور دیکھیں گے۔ہم نے کراچی کو بہت اچھا دیکھا اور اب بھی ہمیں پوری دنیا سے زیادہ پیارا ہے اپنا کراچی۔۔۔
ابھی کچھ دن پہلے ہی ہم نے پڑھا ہے کہ کراچی بحریہ کے خلاف کوئی فیصلہ آیا خاصہ تفصیلی ہے ۔بیچارے اور سیزیز پاکستانیوں کے پیسے پھنس جائیں گے۔اپنے بیٹے کو جب ہم نے کہا تو فوراً وہی بات ماں جو ہے وہ بہت شکر -اور حساب دینا ہے ۔یہ اُنکا ہر ایسی بات پر من پسند جملہ۔۔۔۔آپ بجا فرماتی ہیں، لیکن سب لوگ تو بحریہ ٹاؤن میں نہیں رہ سکتے ناں۔