ڈارون کا نظریہ ارتقا کیوں درست ہے؟

محمد سعد

محفلین
مجھے اس بات پر شدید حیرت ہے کہ آپ نے یہ کیسے طے کرلیا کہ میرا ایمان حقیقی ڈیٹا اور مشاہدے کو مسترد کرکے صرف اپنے مرضی کے نتائج کو قبول کرناچاہتا ہے؟
آپ کے ان الفاظ کے سبب کی سمجھ نہیں آئی۔ کیا میں نے ذاتی حیثیت میں آپ کے ایمان کےمتعلق کوئی assertive statement دی کہ وہ فلاں نوعیت کا ہے؟ خیر، اب آپ نے نکتہ اٹھا ہی دیا ہے تو کیوں نہ آپ خود ہی ثابت کر دیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے اور آپ کو حقیقی ڈیٹا اور مشاہدے کی روشنی میں بات کرنے میں کوئی خوف نہیں۔
جہاں تک الوہی توجیہ کی بات ہے تو ارتقاء کی بھی الوہی توجیہ ہو سکتی ہے کہ خدا نے زندگی کو ارتقاء کے عمل کے ذریعے پیدا کرنا پسند کیا۔ ایسے میں حقیقتاً کیا ہوا، اس میں آپ فرق مذہبی اندازوں کے ذریعے کر ہی نہیں سکتے اور آپ کو بہرحال حقیقی دنیا کے مشاہدے کی طرف ہی آنا پڑے گا۔ تو مہربانی کر کے سائنس کی ڈومین میں آنے والے موضوع کو سائنس ہی کی طرح ٹریٹ کریں۔ آپ خود کو ہر جگہ سائنس کا طالب علم بتاتے ہیں۔ ایسے میں ارتقاء پر سائنسی نکتہ نظر سے بحث کرنے میں آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
 

آصف اثر

معطل
آپ کے ان الفاظ کے سبب کی سمجھ نہیں آئی۔ کیا میں نے ذاتی حیثیت میں آپ کے ایمان کےمتعلق کوئی assertive statement دی کہ وہ فلاں نوعیت کا ہے؟ خیر، اب آپ نے نکتہ اٹھا ہی دیا ہے تو کیوں نہ آپ خود ہی ثابت کر دیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے اور آپ کو حقیقی ڈیٹا اور مشاہدے کی روشنی میں بات کرنے میں کوئی خوف نہیں۔
تو پھر اس مراسلے میں آپ کا مخاطب کون تھا؟
حالاں کہ آپ نے اقتباس بھی میرے مراسلے کا لیا ہے۔ سمجھ نہیں سکا۔

جہاں تک الوہی توجیہ کی بات ہے تو ارتقاء کی بھی الوہی توجیہ ہو سکتی ہے کہ خدا نے زندگی کو ارتقاء کے عمل کے ذریعے پیدا کرنا پسند کیا۔ ایسے میں حقیقتاً کیا ہوا، اس میں آپ فرق مذہبی اندازوں کے ذریعے کر ہی نہیں سکتے اور آپ کو بہرحال حقیقی دنیا کے مشاہدے کی طرف ہی آنا پڑے گا۔ تو مہربانی کر کے سائنس کی ڈومین میں آنے والے موضوع کو سائنس ہی کی طرح ٹریٹ کریں۔ آپ خود کو ہر جگہ سائنس کا طالب علم بتاتے ہیں۔ ایسے میں ارتقاء پر سائنسی نکتہ نظر سے بحث کرنے میں آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
کافی خوشی محسوس ہوئی کہ آپ کو شرعی تناظر میں ایسے دلائل کا علم ہے جن میں اللہ تعالیٰ نے زندگی کو ارتقا کے عمل کے ذریعے پیدا کرنا پسند کیا نہ کہ تخلیق کے ذریعے۔ اب ذرا وہ دلائل یہاں عنایت کیجیے تاکہ سب کے ایمان ارتقاپرستوں کے خیالی محلات کے منظورِنظر ہوجائے اور پھر کسی خوف و اندیشے کی ضرورت باقی نہ رہے۔

آسانی کے لیے عربی میں ارتقا کے مترادف و مستعمل الفاظ و معانی اس ربط پر ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ جب کہ ارتقا پر مشتمل پورے عربی ذخیرے میں بھی ارتقا کے لیے یہی الفاظ استعمال ہوئے اور ہورہے ہیں۔
ارتقا عربی میں- لغت: اردو-عربی کی اصطلاحات صفحہ 1
عربی میں نظریہ ارتقا کو نظریہ التطوّر کہاجاتاہے۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
کافی خوشی محسوس ہوئی کہ آپ کو شرعی تناظر میں ایسے دلائل کا علم ہے جن میں اللہ تعالیٰ نے زندگی کو ارتقا کے عمل کے ذریعے پیدا کرنا پسند کیا نہ کہ تخلیق کے ذریعے۔ اب ذرا وہ دلائل یہاں عنایت کیجیے تاکہ سب کے ایمان ارتقاپرستوں کے خیالی محلات کے منظورِنظر ہوجائے اور پھر کسی خوف و اندیشے کی ضرورت باقی نہ رہے۔
ارتقاء کے متعلق مسلمانوں میں مختلف سکول آف تھاٹ اور ان کے دلائل کی تفصیل پر ایک مختصر ریسرچ پیپر۔
Ghafouri-Fard, S., & Akrami, S. M. (2011). Man evolution: An Islamic point of view. European Journal of Science and Theology, 7(3), 17-28.
PDF: https://www.researchgate.net/profil...nt_of_view/links/56b1c22308aed7ba3fec0c4e.pdf

اسی طرح وکیپیڈیا پر بھی کافی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے کہ کیسے شرعی ذرائع ہی کی مختلف تشریحات کرتے ہوئے لوگ مختلف نتیجوں پر پہنچتے ہیں۔
Islamic views on evolution - Wikipedia

ایسے میں صرف مذہبی نصوص کی تصوراتی تشریحات پر مبنی اپروچ کی کمزوریاں واضح نظر آ رہی ہیں۔ ایک ایسی اپروچ جو مختلف لوگوں کو مختلف نتائج تک پہنچا رہی ہو، درست اور غلط کا فیصلہ کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ آپ کو حقیقی دنیا کے مشاہدے کی طرف بہرحال آنا ہی پڑے گا۔

آخر میں آپ سے ایک سوال۔
آپ حقیقی ڈیٹا کے تجزیے سے اتنا کترا کیوں رہے ہیں؟ یہ اصرار کیوں کر رہے ہیں کہ اسلام میں حقیقی مشاہدے کی کوئی گنجائش نہیں؟ کیا یہ جتا کر کہ اسلام حقیقی دنیا سے الٹ دعوے کرتا ہے، آپ اسلام کو غلط ثابت کرنا چاہتے ہیں؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک سوال اٹھتا ہے کہ کیا ارتقاء کا نظریئے کائناتی زندگی کے بارے میں تمام (نوعیت کے) سوالات کا جواب دیتا ہے ؟
زیادہ عمومی انداز میں یہ کہ ارتقاء کے نظریئے کی حدود کیا ہیں ؟
کیا یہ بلا حدود و ثغور ایک "مکمل" مسلمہ حقیقت ہے ؟
 

محمد سعد

محفلین
ایک سوال اٹھتا ہے کہ کیا ارتقاء کا نظریئے کائناتی زندگی کے بارے میں تمام (نوعیت کے) سوالات کا جواب دیتا ہے ؟
زیادہ عمومی انداز میں یہ کہ ارتقاء کے نظریئے کی حدود کیا ہیں ؟
کیا یہ بلا حدود و ثغور ایک "مکمل" مسلمہ حقیقت ہے ؟
سوال مبہم ہے۔ "تمام" نوعیت کے سوالات سے آپ کیا مراد لیتے ہیں۔ کیا آپ یہ بھی اس میں شمار کرتے ہیں کہ "زندگی کا مقصد" کیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس کا جواب آپ کو ارتقاء میں نہیں ملنے لگا۔
نظریہ ارتقاء کی حدود یہی ہیں کہ یہ آپ کو بتاتا ہے کہ زندہ اشیاء میں وقت کے ساتھ تغیر کیسے آتا ہے۔ واشنگ مشین میں پانی پہلے ڈالنا ہے یا سرف، یہ آپ کو نظریہ ارتقاء نہیں بتا سکتا۔
آپ کے لفظ "مکمل" کے استعمال میں بھی ابہام ہے۔ مسلمہ حقیقت تو یہ ہے کہ تمام مشاہدات اس کو ثابت کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ کئی کیسز میں ارتقاء کا پراسیس ہوتا دیکھا بھی جاتا ہے۔ اس سے آگے "مکمل" کا لفظ استعمال کرتے ہوئے آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے، تھوڑی وضاحت درکار ہو گی۔
 

جاسم محمد

محفلین

سید عاطف علی

لائبریرین
چند مثالیں ۔
نیچر کیا ھے ؟
پرمٹو مادہ امائنو ایسڈز اور خلیات پیچیدگی کی منازل کی طرف کیوں گامزن ہوئے۔؟ جب کہ قدرتی طور پر ہر چیز سادہ سے سادہ راستہ اختیار کرتی ہے۔
صرف ایک مخلوق کو علم کی لگن کیوں ھے ۔ جبکہ اس سے بڑے دماغ والی مخلوق بھی موجود ہیں ۔
 

محمد سعد

محفلین
پرمٹو مادہ امائنو ایسڈز اور خلیات پیچیدگی کی منازل کی طرف کیوں گامزن ہوئے۔؟
ایٹموں پر لاگو ہونے والے طبیعیات کے قواعد کی وجہ سے۔

جب کہ قدرتی طور پر ہر چیز سادہ سے سادہ راستہ اختیار کرتی ہے۔
یہ آپ کو کس نے کہا؟ اور سادہ سے سادہ راستے سے آپ کی کیا مراد ہے؟

صرف ایک مخلوق کو علم کی لگن کیوں ھے ۔
یہ آپ کو کس نے کہا؟ تجسس کا عنصر تو دیگر کئی مخلوقات میں بھی آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
میرے خیال میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ طبیعی دنیا جن اصولوں کے تحت چلتی ہے، وہ نیچر ہے۔ مذہبی نکتہ نظر سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ خدا نے کائنات کے لیے جو اصول متعین کیے، وہ نیچر ہے۔
ہاں اگر یہ سوال پوچھنے سے آپ کی مراد یہ تھی کہ کیا ارتقاء اس نوعیت کے سوالات کا جواب دے سکتا ہے، تو اس کا جواب ارتقاء کے دائرے میں نہیں آتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرے خیال میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ طبیعی دنیا جن اصولوں کے تحت چلتی ہے، وہ نیچر ہے۔ مذہبی نکتہ نظر سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ خدا نے کائنات کے لیے جو اصول متعین کیے، وہ نیچر ہے۔
نیچر تو غالبا فطرت یعنی مادی دنیا کو کہتے ہیں۔ اور اسی مادی دنیا کےانتھک مشاہدات، تحقیقات و تجربات سے جو علوم ، اصول وغیرہ انسان نے اخذ کئے ہیں ان کو سائنس کہا جاتا ہے۔ اس حساب سے نظریہ ارتقا 100 فیصد سائنسی نظریہ ہے۔ مذہب یا کوئی اور اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش نہ کرے ۔
 

آصف اثر

معطل
ارتقاء کے متعلق مسلمانوں میں مختلف سکول آف تھاٹ اور ان کے دلائل کی تفصیل پر ایک مختصر ریسرچ پیپر۔
Ghafouri-Fard, S., & Akrami, S. M. (2011). Man evolution: An Islamic point of view. European Journal of Science and Theology, 7(3), 17-28.
PDF: https://www.researchgate.net/profil...nt_of_view/links/56b1c22308aed7ba3fec0c4e.pdf

اسی طرح وکیپیڈیا پر بھی کافی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے کہ کیسے شرعی ذرائع ہی کی مختلف تشریحات کرتے ہوئے لوگ مختلف نتیجوں پر پہنچتے ہیں۔
Islamic views on evolution - Wikipedia

ایسے میں صرف مذہبی نصوص کی تصوراتی تشریحات پر مبنی اپروچ کی کمزوریاں واضح نظر آ رہی ہیں۔ ایک ایسی اپروچ جو مختلف لوگوں کو مختلف نتائج تک پہنچا رہی ہو، درست اور غلط کا فیصلہ کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ آپ کو حقیقی دنیا کے مشاہدے کی طرف بہرحال آنا ہی پڑے گا۔
حضرت آپ اپنے دئیے گئے لنکس پہلے خود پڑھ لیں، پھر بات کریں۔ اس سے پہلے بھی آپ اپنی اسی عادت کی وجہ سے کئی بار شرمندگی اٹھا چکے ہیں۔ لہذا نہیں چاہتا اب بھی ایسا ہو۔
دوسرا اہم نکتہ جس کے متعلق اس سے قبل بھی توجہ دلا چکا ہوں کہ پاکستانی سائنسی طالب علموں کا بیشتر حصہ لکیر کے فقیر سے زیادہ کچھ نہیں۔ جو لوگ اپنے دماغ سے نہیں سوچتے وہ ایسے ہی کمزور دلائل لے کر گھومتے پھرتے ہیں۔
کیا اس طرح کے لنکس دے کر آپ خود کو اس دھوکے میں رکھنا چاہتے ہیں کہ چوں کہ جن لوگوں نے اس موضوع پر کمزور دلائل کے ساتھ بات کی ہے، لہذا اب اس حوالے سے کوئی ٹھوس دلائل نہیں دیے جاسکتے۔ کیا دوسروں کے کمزور دلائل ہی آپ کے نزدیک ختمی فیصلہ کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں؟
کیا اسی طرح کے نتائج سائنسی علوم میں دیکھنے کو نہیں ملتے جب ایک تھیوری مکمل درستی کے ساتھ کسی بات کی وضاحت نہیں کرپاتی تو بجائے اس کے کہ چوں کہ یہ تھیوریاں کمزور ہیں لہذا اس موضوع پر بات کرنا فضول ہے۔ انہوں نے ان تھیوریز کو یا تو بہتر کیا اور یا ان کے متبادل زیادہ حقیقی تھیوریز لے کر آگے بڑھے۔
مزید یہ بات بھی اہم ہے کہ آپ ویکی پیڈیا کا وہ لنک بطورِ دلیل مہیا کررہے ہیں جہاں اسلام شناسی کی یہ حالت ہے کہ قادیانی لابی کی نظریات کو مسلمانوں کے کھاتے میں ڈال کر عامۃ المسلمین کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جب کہ چند خود ساختہ سرویز کا بھی سہارا لیا گیا ہے۔
اگر آپ کے نزدیک ارتقا پر یہی دلائل دیے جاسکتے ہیں جن میں قرآن کو نعوذباللہ مبہم کہہ کر ملحدین اور ان سے متاثرہ چند ایک عناصر کے دلائل کو زیادہ وزنی قرار دیا گیا ہے تو یہ قادیانی لابی کی طرح آپ کی اسلام شناسی کا بین ثبوت ہے۔


جہاں تک حقیقی مشاہدے کی بات ہے تو یہ دعوت میں آپ کو پچھلے مراسلے میں دے چکا ہوں کہ اگر آپ چاہیں تو دونوں حوالوں سے بہ یک وقت بات ہوسکتی ہے۔ لیکن آپ کے ساتھ مسئلہ ہی یہ ہے کہ آپ دوسروں کے کمزور دلائل کا سہارا لے کر ہمت نہیں کرپارہے۔
 

محمد سعد

محفلین
جہاں تک حقیقی مشاہدے کی بات ہے تو یہ دعوت میں آپ کو پچھلے مراسلے میں دے چکا ہوں کہ اگر آپ چاہیں تو دونوں حوالوں سے بہ یک وقت بات ہوسکتی ہے۔
کیا واقعی؟ ابھی تک تو آپ کا پورا زور ایک سائنسی موضوع کو مذہبی بحث قرار دینے پر رہا ہے کہ جیسے اگر حقائق اور ڈیٹا کی روشنی میں بات کی تو اسلام خطرے میں پڑ جائے گا۔
 

آصف اثر

معطل
تو اس کا مطلب یہ لوں کہ آپ اس سائنسی موضوع پر خالصتاً سائنسی نکتہ نظر سے بحث کرنے کے لیے تیار ہیں؟
چوں کہ آپ مسلسل قرآن مجید کے تخلیق کے بیانیے کو مبہم بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ انسان کی تخلیق جیسے عظیم ترین موضوع کے حوالے سے قرآن (نعوذباللہ) ہماری کوئی واضح رہنمائی کرنے سے قاصر ہے لہذا قرآن سے زیادہ مستند مآخذ پر بات کرنا پڑے گی، مثلا ملحدین کے بیانیے پر منحصر ارتقا پرستوں کے خیالات ہماری رہنمائی اس ضمن میں قرآن سے زیادہ بہتر طور پر کرسکتے ہیں۔ لہذا آپ کا اس حوالے سے جب تک کوئی واضح مؤقف سامنے نہیں آتا، آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔
حالاں کہ یہ بہت آسان ہے۔ میں پہلے ہی اتنی بڑی پیشکش کرچکا ہوں کہ اگر آپ چاہیں تو ارتقاپرستوں کے خیالات کو دونوں تناظر میں پرکھا جاسکتاہے۔ شرعی اور حقیقی دنیا کے مشاہدات پر مبنی عصری علوم کے پیمانے پر۔
اگر آپ صرف عصری علوم کے پیمانے پرہی بات کرنا چاہتے ہیں تو یہ بھی قابلِ قبول ہے لیکن اس کے لیے آپ کو شریعت کے حوالے سے اپنا موقف واضح کرنا ہوگا۔ یہ نہیں ہوسکتاہے کہ آپ قرآن و سنت کو نعوذباللہ مبہم اور ناقابلِ بھروسہ قرار دے کر دوسروں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
اگر آپ صرف عصری علوم کے پیمانے پرہی بات کرنا چاہتے ہیں تو یہ بھی قابلِ قبول ہے لیکن اس کے لیے آپ کو شریعت کے حوالے سے اپنا موقف واضح کرنا ہوگا۔
اصل موضوع پر بات کرنے کے بجائے دوسروں کے ایمان پر انگلیاں اٹھانا آپ کی پرانی عادت ہے۔ اگر اتنا ہی شوق ہے دوسروں کے ایمان کے ثبوت مانگنے کا تو پہلے اپنے ایمان کی وضاحت تو کر دیں کہ کیا آپ کے خیال میں نعوذ باللہ قرآن ایک جھوٹی کتاب ہے کہ حقیقی مشاہدے کی بنیاد پر بات کرنے سے وہ غلط ثابت ہو جائے گی؟
 

محمد سعد

محفلین
آصف اثر
اب تک آپ اس لڑی پر دس مراسلے لکھ چکے ہیں۔ ان میں سےایک میں بھی کوئی ایسی دلیل نہیں جو حقیقی دنیا کے مشاہدے اور ڈیٹا پر مشتمل ہو۔ کیا اس کا مطلب یہ سمجھا جائے کہ آپ کے پاس کوئی ایسی دلیل سرے سے ہے ہی نہیں، اس لیے موضوع بدلنے اور دوسروں کے ایمان پر اعتراضات اٹھانے کی red herring کا استعمال کیے جا رہے ہیں؟
 

آصف اثر

معطل
اصل موضوع پر بات کرنے کے بجائے دوسروں کے ایمان پر انگلیاں اٹھانا آپ کی پرانی عادت ہے۔ اگر اتنا ہی شوق ہے دوسروں کے ایمان کے ثبوت مانگنے کا تو پہلے اپنے ایمان کی وضاحت تو کر دیں کہ کیا آپ کے خیال میں نعوذ باللہ قرآن ایک جھوٹی کتاب ہے کہ حقیقی مشاہدے کی بنیاد پر بات کرنے سے وہ غلط ثابت ہو جائے گی؟
حضرت فرق بہت واضح ہے۔
میں بحیثیت مسلمان اللہ تعالیٰ کے احکامات کی روشنی میں انسانی خیالات اور نتائج کو پرکھنا چاہتاہوں، جب کہ آپ انسانی خیالات کی روشنی میں شریعت کو پرکھنا چاہتے ہیں۔
آپ قرآن کو یا تو خود نہیں سمجھتے یا آپ قادیانی لابی کے زیرتربیت رہے ہیں جو مسلمانوں کو قرآن کے بارے میں ابہام کا شکار کرکے اپنے من مانے سائنس کے ذریعے گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔
اگر آپ واقعی ارتقا کو شرعی تناظر میں درست سمجھتے ہیں جیسا کہ آپ دعویٰ کرچکے ہیں (یا گمراہ کرنے کی کوشش کرچکے ہیں) تو شریعت سے دلائل دے کر اپنے دعوے کو ثابت کرکے انسانی نتائج پر آجائیں، جس کے حوالے سے میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ان انسانی نتائج کو عصری علوم کے پیمانے پرپرکھا جائے گا۔ لیکن آپ ایسا نہیں کرسکتے کیوں کہ آپ قادیانیوں کی طرح شریعت کواس قابل نہ سمجھ کر یہ ابہام پھیلانا چاہتے ہیں کہ وہ اتنے اہم مسئلے میں ہماری درست رہنمائی کرسکتی ہے۔

آصف اثر
اب تک آپ اس لڑی پر دس مراسل چکے ہیں۔ ان میں سےایک میں بھی کوئی ایسی دلیل نہیں جو حقیقی دنیا کے مشاہدے اور ڈیٹا پر مشتمل ہو۔ کیا اس کا مطلب یہ سمجھا جائے کہ آپ کے پاس کوئی ایسی دلیل سرے سے ہے ہی نہیں، اس لیے موضوع بدلنے اور دوسروں کے ایمان پر اعتراضات اٹھانے کی red herring کا استعمال کیے جا رہے ہیں؟
میرے دس مراسلوں میں ایک دفعہ بھی حقیقی دنیا کے مشاہدے سے انکار موجود نہیں۔ جب کہ آپ پہلے شریعت کے تناظر میں ارتقا کے درست ہونے کا دعوی کرکے اب اپنے قول سے فرار ہوکر مشاہدے کا سہارا لینے کی کوشش کررہےہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
حضرت فرق بہت واضح ہے۔
میں بحیثیت مسلمان اللہ تعالیٰ کے احکامات کی روشنی میں انسانی خیالات اور نتائج کو پرکھنا چاہتاہوں، جب کہ آپ انسانی خیالات کی روشنی میں شریعت کو پرکھنا چاہتے ہیں۔
آپ قرآن کو یا تو خود نہیں سمجھتے یا آپ قادیانی لابی کے زیرتربیت رہے ہیں جو مسلمانوں کو قرآن کے بارے میں ابہام کا شکار کرکے اپنے من مانے سائنس کے ذریعے گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔
اگر آپ واقعی ارتقا کو شرعی تناظر میں درست سمجھتے ہیں جیسا کہ آپ دعویٰ کرچکے ہیں (یا گمراہ کرنے کی کوشش کرچکے ہیں) تو شریعت سے دلائل دے کر اپنے دعوے کو ثابت کرکے انسانی نتائج پر آجائیں، جس کے حوالے سے میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ان انسانی نتائج کو عصری علوم کے پیمانے پرپرکھا جائے گا۔ لیکن آپ ایسا نہیں کرسکتے کیوں کہ آپ قادیانیوں کی طرح شریعت کواس قابل نہ سمجھ کر یہ ابہام پھیلانا چاہتے ہیں کہ وہ اتنے اہم مسئلے میں ہماری درست رہنمائی کرسکتی ہے۔


میرے دس مراسلوں میں ایک دفعہ بھی حقیقی دنیا کے مشاہدے سے انکار موجود نہیں۔ جب کہ آپ پہلے شریعت کے تناظر میں ارتقا کے درست ہونے کا دعوی کرکے اب قول سے فرار ہوکر مشاہدے کا سہارا لینے کی کوشش کررہےہیں۔
گیارہ۔
 
Top