محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
بادشاہ کا راز
نظم از محمد خلیل الرحمٰن
گلستاں میں سعدی نے کی ہے بیاں
حسن نامی اِک شخص کی داستاں
بُلایا اُسے ایک دِن شاہ نے
بلاکر اُسے مشورے کچھ کیے
ہوا جب وہ فارغ ملاقات سے
تو شہ کے ملازم یہ کہنے لگے
ہمیں اے جناب آپ دیجے بتا
ہمارے مربی نے جو کچھ کہا
حسن نے کہا اے مرے دوستو!
ہے ممکن خود اُن کی زباں سے سُنو
مگر میں مناسب نہیں جانتا
بتادوں تمہیں جو انہوں نے کہا
انہوں نے بھروسہ کیا مجھ پہ یوں
تو لازم ہے میں پاس اُس کا رکھوں
ہر اِک راز جو شاہ کا رازہے
چھُپانا اُسے میرا اعزاز ہے
×××××
ٌٌٌٌٌٌٌنظم از محمد خلیل الرحمٰن
گلستاں میں سعدی نے کی ہے بیاں
حسن نامی اِک شخص کی داستاں
بُلایا اُسے ایک دِن شاہ نے
بلاکر اُسے مشورے کچھ کیے
ہوا جب وہ فارغ ملاقات سے
تو شہ کے ملازم یہ کہنے لگے
ہمیں اے جناب آپ دیجے بتا
ہمارے مربی نے جو کچھ کہا
حسن نے کہا اے مرے دوستو!
ہے ممکن خود اُن کی زباں سے سُنو
مگر میں مناسب نہیں جانتا
بتادوں تمہیں جو انہوں نے کہا
انہوں نے بھروسہ کیا مجھ پہ یوں
تو لازم ہے میں پاس اُس کا رکھوں
ہر اِک راز جو شاہ کا رازہے
چھُپانا اُسے میرا اعزاز ہے
×××××