آج کی دلچسپ بات

اردو کی ساتویں کی کتاب میں لفظ دیا گیا ہے "تنازع" جبکہ اردو لغت میں ہے "تنازعہ"
پریشانی کی کیا بات ہے؟؟ ہم اپنے اسکول یعنی اردو محفل سے کنفرم کر لیں گے کہ درست لفظ کونسا ہے؟؟
لغت میں تو دونوں موجود ہیں۔ زیادہ تر تنازعہ ہی مستعمل دیکھا ہے۔ یا شاید استعمال میں کچھ فرق ہو۔
محمد وارث سید عاطف علی
جی تابش بھیا
اردو لغت بھی دونوں ہی تلفظ دے رہی ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اردو لغت کبیر میں اس تلفظ کے ساتھ ہیں
تَنازَِعَہ
تَنازُع
اصیل اور بنیادی شکل تو تنازُع ہی ہے۔ ۔ ( تشاکل تفاعل تغافل وغیرہ کی طرح تیسرے حرف پر پیش کے ساتھ )۔
میرے خیال میں اسے چیلنج تو نہیں کیا جاسکتا البتہ اردو میں رائج بہر حال تنازعہ ہے (اصل شکل نہیں ، نہ جانے کیوں اور کس طرح )۔اور رواج کے خلاف چلنے میں بھی مشکل ہے بہت سے اصیل الفاظ اصل شکل سے ہٹ کر مروج ہیں ۔سو اسے بھی غلط کہنا مشکل ہے۔ افہام و تفہیم کی گنجائش نکالنا چاہیئے جیسا کہ صدر پاکستان کا مزاج ہے۔ اس معاملے میں ہمیں ان کا ممنون ہونا چاہیئے جیسا کہ وہ ہمارے ممنون ہیں ۔ :)
 
آخری تدوین:

سعادت

تکنیکی معاون
اردو کی ساتویں کی کتاب میں لفظ دیا گیا ہے "تنازع" جبکہ اردو لغت میں ہے "تنازعہ"

لغت میں تو دونوں موجود ہیں۔ زیادہ تر تنازعہ ہی مستعمل دیکھا ہے۔ یا شاید استعمال میں کچھ فرق ہو۔
علمی اردو لغت میں بھی ’تنازع‘ اور ’تنازعہ‘ دونوں موجود ہیں، لیکن ’تنازعہ‘ کے ذیل میں لکھا ہے: ’دیکھیے ”تنازع“ جو صحیح ہے۔‘ :LOL:
 
علمی اردو لغت میں بھی ’تنازع‘ اور ’تنازعہ‘ دونوں موجود ہیں، لیکن ’تنازعہ‘ کے ذیل میں لکھا ہے: ’دیکھیے ”تنازع“ جو صحیح ہے۔‘ :LOL:
لفظ چونکہ عربی الاصل ہے، اس لیے یہ بات تو بہت دل کو لگتی ہے کہ "تنازع" لفظ صحیح ہو۔ کیونکہ مصدر ہونے کی بنا پر لفظ "تنازعہ" کی "ہ" کی عربی میں کوئی توجیہ نہیں کی جاسکتی، سوائے اس کے کہ اس کو محض زائدہ مانا جائے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
لفظ چونکہ عربی الاصل ہے، اس لیے یہ بات تو بہت دل کو لگتی ہے کہ "تنازع" لفظ صحیح ہو۔ کیونکہ مصدر ہونے کی بنا پر لفظ "تنازعہ" کی "ہ" کی عربی میں کوئی توجیہ نہیں کی جاسکتی، سوائے اس کے کہ اس کو محض زائدہ مانا جائے۔
لیکن بھئی یہاں تواردو کا تنازعہ اردو ہی کو در پیش ہے ۔
عربی کواس تنازُع کا حل درکار ہی نہیں بلکہ یہ عربی تنازعہ ہے ہی نہیں ۔
 
لیکن بھئی یہاں تواردو کا تنازعہ اردو ہی کو در پیش ہے ۔
عربی کواس تنازُع کا حل درکار ہی نہیں بلکہ یہ عربی تنازعہ ہے ہی نہیں ۔
جی عاطف بھائی میں نے اس
علمی اردو لغت میں بھی ’تنازع‘ اور ’تنازعہ‘ دونوں موجود ہیں، لیکن ’تنازعہ‘ کے ذیل میں لکھا ہے: ’دیکھیے ”تنازع“ جو صحیح ہے۔‘ :LOL:
کے جواب میں کہا تھا۔ ظاہر ہے کہ اس اردو کے "تنازعے" کا حل اردو لغت ہی میں پیش کیا گیا ہے۔:)
 

فہد اشرف

محفلین
مولوی سید احمد دہلوی مرحوم کے یہاں کوئی تنازعہ نہیں ہے
IMG_20180220_160656.png
 

لاریب مرزا

محفلین
کمرا امتحان میں بیٹھے طلبہ کے لیے دلچسپ صورت حال بن جاتی ہے جب غلطی سے سوال کے اندر اس کا جواب بھی لکھ دیا گیا ہو۔
20180226_094214.jpg


Maam!! Answer is already given :dancing:
 

لاریب مرزا

محفلین
یہ اصل میں tricky سوال ہوتے ہیں۔ :p
ہاہاہا!! بچوں کو فوری طور پہ ایسا ہی کچھ کہہ کے مطمئن کرنا پڑتا ہے۔

میرے خیال میں یہ تو کمپوزر یا ممتحن کی غلطی ہی کہلائے گی
امتحان لینے والے تو ہم خود ہیں لیکن یہ ہماری غلطی نہیں ہے کیونکہ امتحان سے ایک دن پہلے ہمارے پاس پرچوں کا بنڈل آتا ہے جسے ہم پرچے سے کچھ دیر پہلے ہی کھولتے ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
اردو کی ساتویں کی کتاب میں لفظ دیا گیا ہے "تنازع" جبکہ اردو لغت میں ہے "تنازعہ"
پریشانی کی کیا بات ہے؟؟ ہم اپنے اسکول یعنی اردو محفل سے کنفرم کر لیں گے کہ درست لفظ کونسا ہے؟؟

تنازع اصل میں عربی کا مصدر ہے جو باب تفاعل سے ہے۔۔۔
اس لیے اس کی اصل تو تنازع ہی ہے۔۔۔
البتہ اردو میں معرب ہو کر تنازعہ بھی مستعمل ہے!!!
 

فہد اشرف

محفلین
فیسبک پر پاک ٹی ہاؤس کی ایک پوسٹ خاصہ دلچسپ لگا :)

اسٹیفن ہاکنگ نے اپنے بعض مسودے جون ایلیا کو پڑھنے کے لیے بھیجے تھے ۔ عرفان ستار کا انکشاف

کل اکادمی ادبیات اسلام آباد میں معروف شاعرعرفان ستار کے اعزاز میں ایک نشست کا انعقاد کیا گیا۔ غیر رسمی گفتگو کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ جون ایلیا کو دو لفظوں میں بیان کریں۔ وہ ذرا سے چونک گئے اور حیران ہو کر کہنے لگے '' ناممکن''۔ جون ایلیا کو دو لفظوں میں بیان کرنا ناممکن ہے۔ اس پر حاضرین میں سے کئی آوازیں بلند ہوئیں کہ بولیے ، بولیے۔ عرفان ستار چونکہ جون ایلیا کے کافی قریب رہے ہیں لہذا لوگ ان سے سننا چاہتے تھے۔ اسی اصرار پر انہوں نے جون ایلیا کے بارے میں مختصرگفتگو کی جس کے بعض مندرجات جو مجھے یاد رہ گئے کچھ یوں ہیں ؛

'' جون صاحب ایک بالکل الگ طرح کے آدمی تھے۔ آپ انہیں روایتی شاعروں کے سانچے میں رکھ کر نہیں سمجھ سکتے۔ وہ ایک بے بہا عالم تھے۔ آج لوگ فیس بک پر کہہ دیتے ہیں کہ جون کو تو عبرانی نہیں آتی تھی اور وہ اس کا ڈھونگ رچاتے تھے۔ یہ بالکل غلط بات ہے۔ میں نے خود کئی مرتبہ ان کے پاس عبرانی کے قلمی نسخے دیکھے ہیں۔ عبرانی میں ان کی مہارت کا میں گواہ ہوں۔ میں ایک اور بات بھی مکمل ذمہ داری کے ساتھ کرنا چاہوں گا۔ معروف سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ نے اپنے بعض مسودے جون کو پڑھنے کے لیے بھیجے تھے جن پر ''ٹو جون ود لو'' لکھا ہوا تھا۔ یہ میں نے خود دیکھا اور میں اس کا گواہ ہوں۔ جون ایسے آدمی تھے کہ ہم نے انہیں ضائع کردیا بلکہ یوں کہیے کہ ہم نے ان کی ناقدری کر کے اپنا آپ ضائع کیا۔ ان جیسا شخص تو اس قابل تھا کہ حکومت انہیں کوئی ادارہ بنا کر دیتی تاکہ وہ نئے لوگوں کو سکھاتے۔ تحقیقات کرتے اور علم پھیلاتے۔ افسوس ہم انہیں پہچان نہ سکے۔

جون صاحب انتہائی قادر الکلام تھے اور روزانہ بیس غزلیں کہتے تھے۔ مجھ سے کہتے تھے کہ بے شک شعر مت کہو لیکن شعر کہنے کے لیے ہر وقت آمادہ رہو۔ ایک بار انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ انگریزی لفظ ''سلولی'' (Slowly) کو ردیف بنا کر صبح سے شعر کہہ رہے ہیں تاکہ معلوم کر سکیں کہ سلولی کے صوتی آہنگ کا شعری اظہار سے کیا تعلق ہو سکتا ہے۔ ایک بار مجھے کوئی مصرع دیا اور کہا کہ اس پر دو سو شعر کہو۔ معنی کی فکر ابھی مت کرو اور صرف کرافٹ کا فن سیکھو۔ المیہ یہ ہوا کہ کہ ان کا بہت سا ایسا کلام بھی شائع کردیا گیا جو ان کے ساتھ سخت ناانصافی ہے۔ آج ایسے اشعار کو نشان زد کر کے لوگ کہتے پھرتے ہیں کہ دیکھو جی جون تو معمولی سا شاعر تھا جو ایسے ویسے شعر بھی کہتا تھا۔ اس معاملہ میں جون ایلیا سے ناانصافی ہوئی ہے۔

ان کا کمال یہ تھا کہ وہ جسے سکھاتے تھے اسے نیا شخص بنا دیتے تھے۔ یہاں تو استاد شاگرد پر اپنا رنگ یوں جما دیتا ہے کہ شاگرد کی اپنی ذات دب جاتی ہے۔ عبید اللہ علیم ، عزم بہزاد اور انور شعور سمیت کئی ایسے لوگ ہیں جنہوں نے جون سے سیکھا اور ایک دن اپنا منفرد لہجہ اپنا لیا۔ انور شعور تو ایک زمانے میں مکمل طور پر جون کے رنگ میں شعر کہتے تھے۔ جون کو یہ بات کبھی پسند نہیں رہی۔ کہتے تھے کہ جون مت بنو ورنہ مارے جاؤ گے۔ انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں تھی کہ کہیں ان کا نام لیا جائے۔ وہ اس سے بہت بلند اور بے نیاز تھے۔''

(ابوبکر)
 
آخری تدوین:
Top