Muhammad Qader Ali
محفلین
آج ایک دوست نے بتایا کہ اسلام سے قبل مدینہ میں یہودی بستے تھے اور انہیں وہاں سے نکال دیا گیا. اب بھی ان کا claim ہے کہ مدینہ ہمارا ہے اور ہم واپس لیں گے. میرے خیال میں اگر ماضی کی حقیقتوں کو دیکھنا شروع کردیا تو کوئی جگہ کسی کی نہیں بچے گی.
اسی لیے میں نے لکھا تھا
فلسطین سرزمین مسلمین
وہ لوگ خود بخود چلے گئے، اور اسلام کے بعد غیر مسلموں کو مسلمانوں کے علاقے میں جزیہ دے کر رہتا پڑتا تھا
جیسے ابولولو جس نے عمر رض کو نماز فجر کے وقت ممبر کے پیچھے سے وار کیا اور عمر رض زخموں کی تاب نہ
لاتے ہوئے تیسرے دن شہید ہوگئے۔
یہودی تو ایک زمانے سے مدینۃ المنورہ میں آکر بس گئے تھے ان کے پاس جو کتاب تھی اس میں شہادتیں تھیں کہ
آخری رسول اس علاقے میں آنے والے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار اسلئے کیا کہ وہ بنی اسرائیل میں سے
نہیں ہوئے عرب سسے ہوئے۔ لیکن ان ہی لوگوں نے بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے بہت سے پیغمبر اور نبیوں کو قتل کیا
انکار کیا۔ عیسی علیہ السلام کھلی نشانی کے ساتھ آئے تھے لیکن مریم علیہ السلام کو کیا کچھ نہیں کہہ دیا۔
قرآن الکریم میں اللہ کی طرف سے ان پر احسانوں اور عنائتوں کے انبار ہیں ان لوگوں نے ہی اپنے اوپر
گند اٹھایا ہے جیسے من سلوی کھانا ملتا تھا لیکن اس کی جگہہ انہوں نے پیاز ککڑی آلو ٹماٹر وغیرہ مانگے۔
فلسطین میں داخل ہونے کے لئے کہا لیکن داخل نہیں ہوئے، کتاب کو بدل کر اپنے چند دن کی دنیا کے فائدے
کے لئے بدل دیں۔ وغیرہ وغیرہ،
دیکھا جائے تو عرب کی زمین یہودیوں کی نہیں کیونکہ انہوں نے اس میں داخلے سے انکار کیا تھا
یہ تو فلسطینیوں نے قرآن الکریم کی تعلیمات کو بھلاکر ان کو اپنے فلسطین کی بنجر زمینیں بیجیں
جہاں یہودیوں نے بہت محنت کی اور پھر ایک سے ایک ایجادات کئے، اس کے بعد اور اج۔