محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
شبِ تنہائی کے غمگین کچھ لمحات باقی ہیں
چلو دیکھیں نئے سپنے ابھی جذبات باقی ہیں
ذرا ٹھہرو سنا لینا ہماری داستاں سب کو
کتابِ زندگی کے کچھ نئے صفحات باقی ہیں
لپیٹو یوں نہیں زاہد مصلی تم یہ جلدی سے
ابھی تک ہاتھ اٹھے ہیں مری حاجات باقی ہیں
مٹا ڈالے ہیں شہروں نے زراعت کے نشاں سارے
میسر ہے جو کچھ گندم ابھی دیہات باقی ہیں
افق پر روشنی ہے کیوں ابھی تو رات گہری ہے
مرا ساغر، تری زاہد یہ کچھ رکعات باقی ہیں
وہ کہتا ہے بہت خوش ہوں مگر چہرہ بتاتا ہے
اس کی جھوٹ کہنے کی وہی عادات باقی ہیں
مزہ آ جائے محشر میں اگررحمان خود کہہ دے
یہ دیکھو اس نکمے کی ابھی طاعات باقی ہیں