مولویریا کے مریض ... !

مولویریا کے مریض ... !


ویسے تو حضرت انسان کو اس دنیا میں تشریف لاتے ہی بہت سے امراض کا سامنا کرنا پڑا جن میں سب سے قدیم مرض ہوس تھا کہ جس نے بھائی کا قتل بھائی کے ہاتھوں کروایا سو ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ انسان بے چارا ہوس کا مارا سب سے پہلے جس مرض میں مبتلا ہوا وہ ایک نفسیاتی مرض تھا ...

اب ان نفسیاتی امراض کا بھی کیا کہنا دماغ سے شروع ہوتے ہیں تو جسمانی اجزائے ترکیبی کے آخری درجے تک آتے ہیں اور انسان کو کہاں کہاں ذلیل کرواتے ہیں مت پوچھئے ..

اب اگر بات مت پوچھنے کی آ ہی گئی ہے تو آپ کو ایک قصہ سناتے ہیں ..

قدیم زمانے کا قصہ ہے ایک صاحب اپنے ایک دوست کے ہاں ملنے تشریف لے گئے قریب پہنچے تو دیکھا رش لگا ہوا ہے اور لوگ باگ ٹکٹ لے کر لائن میں کھڑے ہیں کسی نہ کسی طرح اندر پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں انکے دوست موصوف راجہ اندر بنے بیٹھے ہیں اور کوئی تماشا دکھلا رہے ہیں اور لوگ ہیں کہ نوٹوں کی بارش کیے جا رہے ہیں تماشا بھی کیا تھا ایک عجیب منظر تھا کہ ایک دس انچ کا گھوڑا پھدکتا پھر رہا ہے .


جب تماشا ختم ہوا تو دوست سے پوچھا میاں یہ کیا معاملہ ہے دوست کہنے لگا کیونکہ تم پرانے یار ہو بلکہ یار بے کار ہو اسلئے تمکو بتلاتا ہوں سنو گھنے جنگل میں اونچی پہاڑی پر ایک بزرگ رہتے ہیں یوں تو وہ ہمیشہ حالت استغراق میں ہوتے ہیں لیکن انکی خدمت میں چلے جاؤ جس دن بھی نظر کرم ہوئی آنکھیں کھولینگے اور خواہش دریافت کرینگے من مانگی مراد ملے گی ...

مرتا کیا نہ کرتا بے چارا غم کا مارا چلا جنگل کی اور , اور چڑھا پہاڑی پر کیا دیکھتا ہے ایک بزرگ سیاہ توت جنکے عجیب تھے کرتوت بیٹھے ہیں دھونی رمائے پیر پھیلائے موقع غنیمت جان لگا انکی خدمت میں دن گزرے راتیں گزریں گزرے ماہ و سال اور پھر ہوا ایک دن عجب کمال کھولیں بابے نے آنکھیں اور پوچھا مانگو کیا مانگتے ہیں ...


بس بابا ہیروں سے بھری بوری مل جاوے تو قسمت کا سکندر کہلاؤں
بابا نے آنکھیں بند کیں پھر کھولیں پھر بند کیں پھر کھولیں اور پھر انکی آنکھیں بولیں .

" سکندر جب گیا دنیا سے دونوں ہاتھ خالی تھے "
سوالی تھے ہاں سوالی تھے ہاں ہاں سوالی تھے ..
ترکت تا ترکت تا تا تا دھم ..

اور پھر بابا جی مجرا ختم کرتے ہی گویا ہوئے


جا بچہ جو مانگا ہے ملے گا بلکہ دس گنا ملے گا جا بھاگ بھاگ یہاں سے بھاگ ..

بھاگم بھاگ گھر پہنچتے تو کیا دیکھتے ہیں صحن میں قطار اندر قطار بوریاں لگی ہیں لپکے اور جھپک کر ایک بوری کھولی اور پھر دیکھتے چلے گئے دیکھتے ہی چلے گئے ..



کھیروں سے بھری بوری منہ چڑا رہی تھی ..

بکتے جھکتے پہنچے دوست کے پاس اور لگے پوچھنے
میاں یہ کیا حرامی پن ہے مانگے تھے ہیرے اور مل گئے کھیرے ...

دوست سٹپٹا کر بولا اور ایک بات تو میں بتانا ہی بھول گیا بابا اونچا سنتے ہیں ..

آپ بھی سوچ رہے ہونگے اس قصے کا کہانی سے کیا تعلق ہے چلیے اسکو سمجھنے کیلئے ایک اور قصہ سنیں ...

ایک بار ایک قوم بڑی ذلالت میں پھنسی پڑی تھی اور اس ذلت سے نکلنے کا کوئی راستہ نہ نکلتا تھا کسی نہ کہا کہ فلاں گاؤں چلے جاؤں وہاں ایک لال بجھکڑ ملے گا جو وہ بولے وہی کرنا بس اسی میں تمہاری خلاصی ہے ..

ایک وفد تیار کیا گیا اور وہ وفد روانہ ہوا لال بجھکڑ کی تلاش میں منزلیں مارتا ہوا جب وہ وفد اس بستی میں پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک لمبا سا بانس زمین میں گڑا ہے اور اس بانس پر اپنی تشریف رکھے ایک بابا چڑھا ہے منہ اٹھا کر دیکھا تو کیا دیکھتے ہیں کہ بابا کے سر پر ایک الو بیٹھا سوچ میں غرق ہے گلے سے ایک اچھا دھاری ناگن لپٹی ہوئی ہے گود میں ایک لنگور ہے کہ جس نے دونوں کان پکڑے ہوئے ہیں لال بھجکڑ کے ، زلفیں لہراتی ہوئی زمین تک آتی ہیں جن پے چلتی ہوئی جنویں نیچے اوپر آتی جاتی ہیں اس عجیب منظر کا دیکھنا تھا کہ گرے قدموں میں اور لگے فریاد کرنے ..


لال بجھکڑ نے نکالی پوٹلی سے نسوار اور نسوار لگاتے ہی گویا ہوا ..

دیکھو میرے بچو ... !

تمھارے مسلے کا بس ایک ہی حل ہے
اور وہ ہے " لال بتی "

بستی کے باہر جانے والے راستے پر کھڑے ہو جاؤ اور جیسے ہی لال بتی نظر آوے اسکا پیچھا کرنا ..

مرتے کیا نہ کرتے نکلے بستی سے باہر اور لگے لال بتی کی تلاش میں دوپہر گزری شام آئی شام گزری رات نے پر پھیلائے ابھی شب آدھی ہی ڈھلی تھی کہ عجیب سی آواز آئی


گررڑ گررڑ گڑ گڑ گڑ گھوں گھوں

اور چمکی ایک بتی لال ہوا کمال تو ڈالو دھمال ..

لو جی شروع ہوا لال بتی کا تعقب ایک جانب لال بتی کی گھررڑ گھررڑ
دوسری جانب گھوڑوں کی دگڑ دگڑ ...

صبح کا سورج طلوع ہوا تو کیا دکھتے ہیں
گلاب خان کے ٹرک کی لال بتی انکا منہ چڑا رہی ہے
اور ٹرک شریف کے پچھواڑے پر لکھا ہے
جلنے والے کا منہ کالا ...

مرتے کیا نہ کرتے بکتے جھکتے پہنچے لال بجھکڑ کی بستی اور دیں اسے استعفی کدال اسٹائل کی گالیاں دوسری جانب سے لال بجھکڑ چینخا بس بس بس
میرے پیارے الو کے پٹھو ... ! ... بس

اسی لال بتی میں تمھارے لیے سبق تھا
تمہاری قوم کا مسلہ بھی یہی ہے
ایک طرف ظلمت شب کہ ختم ہی نہ ہووے ہے
اور دوسری جانب لال بتی ..

تو لگا دو قوم کو لال بتی کے پیچھے ...

تو ہم بات کر رہے تھے " مولویریا " کی

اجی یہ کوئی ملیریا نہیں
نہ ہی یہ کوئی لویریا ہے
یہ تو ہے " لال بتی" المعروف مولویریا ...

دور جدید کی یہ بیماری دراصل اس مریل قوم کیلئے دوا
بلکہ یوں سمجھیے کہ یہ ایک ایسی وبا ہے کہ جو لوگوں کو آنکھوں کا نہیں
عقل کا اندھا بنا دیتی ہے ..

یہ بیماری آتی نہیں بلکہ طاری کی جاتی ہے
لوگ کہتے ہیں جب طوفان آتا ہے تو شتر مرغ ریت میں منہ دیکر سمجھتا ہے کہ بچ جاوے گا
اور ہماری قوم جب طوفان آتا ہے تو آنکھوں میں دھول جھونک کر سمجھتی ہے کہ بچ جاوے گی ..

مولویریا دراصل ایک وائرس ہے جیسے ساون کے اندھے کو ہر طرف ہرا دکھائی دیتا ہے
ایسے ہی مولویریا کے شکار کو ہر مولوی برا دکھائی دیتا ..

ایک مولویریا کے مریض کا نفسیاتی ٹیسٹ ...

سوال : تمہارا نام کیا ہے ... ؟

جواب : اوے مولوی .

سوال : کیا کرتے ہو ........ ؟

جواب : ابے گدھے میں نہیں کرتا مولوی کرتا ہے .

سوال : سوال مولوی کیا کرتا ہے ... ؟

جواب : ابے تو مولوی ہے کیا ...

ہاں ہاں تو مولوی ہے ابے سالے ھا ھا ھش ش ش

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مولویریا ایک کیفیت کا نام ہے جو کسی بھی معقول آدمی پر کبھی بھی طاری ہو سکتی ہے ...

سنیے مولویریا کے ایک انٹلیک چول مریض سے ..

پروفیسر چورن چترویدی صاحب آپ عالمی سیاست کی تاریخ کے حوالے سے کیا کہتے ہیں ...

" ہمم ہمم ہم ... دیکھئے سیاست کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی تاریخ کی سیاست پرانی ہے تاریخ میں سیاست اسوقت داخل ہوئی کہ جب سیاست میں تاریخ داخل ہوئی جب تاریخ اور سیاست پاس سے بلکہ آس پاس سے گزریں تو اسوقت وہ دونوں ایک دوسرے سے واقف نہیں تھیں ..

لیکن غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تاریخ نے سیاست سے چھیڑ خانی شروع کی اب سیاست بھی کچھ ایسی دودھ کی دھلی تو نہ تھی تو سیاست نے بھی کچھ اوچھی حرکتیں ضرور کی ہونگیں ...

اچانل مولویریا کا دورا پڑتا ہے ...

اور میں تمہیں بتلاؤں اس سیاست کی تاریخ اور تاریخ کی سیاست کی ماں بہن کس نے ایک کی جب سے یہ مولوی اس تاریخ میں گھسا سیاست کی میا تو اسی وقت مری ...

اور ہاں تو بھی مجھے مولوی ہی لگتا ہے ..

ابے سالے ..

ھا ھا ھا ھا ھش ھش ھش ش ش ش ش.............

اور اب لگتا ہے پوری قوم کو اس مولویریا وائرس میں مبتلا کرکے ٹرک کی لال بتی کے پیچھے لگایا جا رہا ہے ..

ہر سوال کا ایک جواب ...

گامے کی لڑکی کیوں بھاگی .... مولوی
گھمن کے ہاں اولاد کیوں نہیں ہوتی ... مولوی
رمضان سے پہلے پندرہ روپے کلو پھکنے والے آلو پچاس روپے کے کیسے ہوئے ... مولوی
شریف پولٹری والے کی ٹنڈ کیسے نکلی ... مولوی
نسوار خان کی شادی کیسے ٹوٹی ... مولوی
میری پجمیا کا ناڑا کون لے بھاگا ... مولوی
اسکی چنریا میں داغ کیسے لاگا ... مولوی ...


ملا ملا کردی نی میں آپے ملا ہوئی ۔
سدو نی مینوں دھیدو ملا، ہیر نہ آکھو کوئی ۔

ملا میں وچّ میں ملے وچّ، ہور خیال نہ کوئی ۔
میں نہیں اوہ آپ ہے، اپنی آپ کرے دلجوئی ۔

ملا ملا کردی نی میں آپے ملا ہوئی ۔
ہتھ کھونڈی میرے اگے منگو، موڈھے بھورا لوئی ۔

بلھا ہیر سلیٹی ویکھو، کتھے جا کھلوئی ۔
ملا ملا کردی نی میں آپےملا ہوئی ۔

سدو نی مینوں دھیدو ملا، ہیر نہ آکھو کوئی ۔

حسیب احمد حسیب
 

محمداحمد

لائبریرین
خوب !

" ہمم ہمم ہم ... دیکھئے سیاست کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی تاریخ کی سیاست پرانی ہے تاریخ میں سیاست اسوقت داخل ہوئی کہ جب سیاست میں تاریخ داخل ہوئی جب تاریخ اور سیاست پاس سے بلکہ آس پاس سے گزریں تو اسوقت وہ دونوں ایک دوسرے سے واقف نہیں تھیں ..

ہاہاہاہا

میڈیا پر بیان باز لوگ اسی قسم کی باتیں کرتیں ہیں کہ اُن کے بیان سے کچھ اخذ کرنا ممکن ہی نہیں ہوتا۔ :)
 

سید عمران

محفلین
حسیب احمد حسیب
جی معاشرے کی بالکل صحیح تصویر پیش کی!!!
مسلمان ہونے کے باوجو پاکستان کے لوگ علماء دین کو مولوی اور ملا جیسے معزز القاب کو تحقیر آمیز انداز سے لیتے ہیں۔۔۔
ورنہ عالم اسلام کے محدث کبیر اور مجدد وقت ملا علی قاری سے کون واقف نہیں۔۔۔۔
لوگ بدزبانی کرتے وقت یہ تک نہیں سوچتے کہ آخر علماء نے ہمارا کیا بگاڑا ہے جو ہم انہیں گالیاں دے رہے ہیں۔۔۔​
علماء کے خلاف مسلمانوں کے دلوں میں یہ نفرت انگریزوں نے ڈالی۔۔۔
اس سے قبل مسلمانوں میں اہانت علماء کا تصور تک نہ تھا۔۔۔
انگریزوں نے یہ سازش بلاوجہ نہیں کی۔۔۔
بلکہ اس کے پیچھے ایک عظیم لاجک و فلسفہ کام کررہا تھا۔۔۔
انہوں نے یہ مشاہدہ کیا کہ عیسائی مشنریاں ان مسلمانوں کو عیسائی بنانے میں ناکام ہورہی ہیں جو کسی عالم یا بزرگ سے تعلق رکھتے تھے۔۔۔
انہوں نے طے کیا کہ علماء دین کو حقارت اور تمسخر کا نشان بناکر رکھ دیا جائے۔۔۔
جب مسلمانوں ان کا مذاق اڑائیں گے تو ان سے دین سیکھنے کیسے جائیں گے۔۔۔
آج جب کہ یہ چال کامیاب ہوچکی ہے۔۔۔
ہم دیکھتے ہیں کہ علماء دین کے آگے کوئی زانوئے ادب طے نہیں کرتا۔۔۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ امت دین سے اس قدر دور ہوگئی کہ سب سے بنیادی رکن یعنی نماز پر عمل کرنے والے محض پانچ فیصد رہ گئے۔۔۔
یعنی پچانوے فیصد امتی بے نمازی ہوگئے۔۔۔
آگے کا حال یعنی اخلاق جس میں بڑوں خصوصاً ماں باپ کا ادب کرنا، معاشرت یعنی آپس میں لین دین، عہد کی پاسداری ، امانت کی دیانت وغیرہ کا تو کوئی تصور ہی نہیں ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:
اس بیماری میں بڑے بڑے لوگ مبتلا رہے ہیں۔ جب علامہ اقبال جیسا شخص نہ بچ سکا تو ہم کس کھیت کی مولی ہیں؟

دینِ ملا فی سبیل اللہ فساد

لیکن ٹینشن لینے کی کوئی خاص ضرورت نہیں۔ ملک سارا مولویوں کے کنٹرول میں ہے۔ زندگی بھی خوب پر آسائش گزار رہے ہیں مولوی۔
حالات مولویوں کے قابو میں ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
اس بیماری میں بڑے بڑے لوگ مبتلا رہے ہیں۔ جب علامہ اقبال جیسا شخص نہ بچ سکا تو ہم کس کھیت کی مولی ہیں؟

دینِ ملا فی سبیل اللہ فساد

لیکن ٹینشن لینے کی کوئی خاص ضرورت نہیں۔ ملک سارا مولویوں کے کنٹرول میں ہے۔ زندگی بھی خوب پر آسائش گزار رہے ہیں مولوی۔
حالات مولویوں کے قابو میں ہیں۔
یہی اقبال آخر میں علامہ انور شاہ کشمیری جیسے ملا کے ہاتھوں پھنس گئے تھے۔۔۔
ان کا آخری کلام بھی ملاحظہ ہو۔۔۔۔
علماء کو ملک پر قبضہ کرنے کی ضرورت ہے نہ خواہش۔۔۔
یہ کام بدمعاشوں کو نامبارک ہو۔۔۔
لاکھوں میں جو چند علماء سیاست میں آئے ہیں وہ ان کا ایک فیصد بھی نہیں۔۔۔
آپ نے ایک فیصد علماء کو تو پُر آسائش زندگی گزارتے دیکھ لیا۔۔۔
لیکن ان ہزاروں علماء کو نہیں دیکھا جو آج بھی پیاز اور روٹی چٹنی کھا کر قرآن حدیث پڑھ پڑھا رہے ہیں۔۔۔
اس طبقے نے علم دین کو اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے۔۔۔
حتی کہ دنیا کے اس معمول کے عیش و عشرت کے پیچھے بھی نہیں پڑتے جو آپ کو بھی میسر ہیں۔۔۔
علماء حلوہ کھائیں تو بدنام۔۔۔
سوکھی روٹی کھائیں تو بدنام ۔۔۔
پھر کہتے ہیں کہ اپنے بچوں کو عالم نہ بنانا ورنہ ساری عمر روکھی سوکھی کھانی پڑے گی۔۔۔
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تم ہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے
:question::question::question:
 

ربیع م

محفلین
اس بیماری میں بڑے بڑے لوگ مبتلا رہے ہیں۔ جب علامہ اقبال جیسا شخص نہ بچ سکا تو ہم کس کھیت کی مولی ہیں؟

دینِ ملا فی سبیل اللہ فساد

لیکن ٹینشن لینے کی کوئی خاص ضرورت نہیں۔ ملک سارا مولویوں کے کنٹرول میں ہے۔ زندگی بھی خوب پر آسائش گزار رہے ہیں مولوی۔
حالات مولویوں کے قابو میں ہیں۔

اقبال نے جس وجہ ملاؤں کے خلاف کچھ لکھا ہے اگر آپ کو اس کے پس منظر سے واقفیت ہو تو آپ اقبال کے بھی مخالف ہو جائیں گے!!

بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے!

فتوی ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے!!

باقی کا جواب عمران بھائی نے دے دیا ہے اس پر قناعت فرمائیے!!
 

سید عمران

محفلین
ابھی تم کسی اللہ والے کے ہاتھ چڑھے ہی نہیں۔۔۔
ہائے ظالم تو نے پی ہی نہیں۔۔۔
بقول شاعر؎
آنکھوں سے تم نے پی نہیں آنکھوں کی تم نے پی نہیں
مے کشو یہ مے کشی تو رندی ہے مے کشی نہیں
جب اہل اللہ کی کرامتِ نظر سے دل کی دنیا کے حجابات اٹھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی تجلیات منکشف ہوتی ہیں تو بقول ایک صاحب نسبت بزرگ مولانا شاہ محمد احمد صاحب کے ، یہ عالم ہوجاتا ہے ؎
غائب ہوا جاتا ہے حجابات کا عالَم
مشہود لگا ہونے مغیبات کا عالَم
محسوس لگا ہونے کہ دل عرش بریں ہے
اللہ رے یہ ان کی ملاقات کا عالَم​
جب اللہ تعالیٰ دل پر چھا جاتے ہیں پھر وہ پاکیزگیِ حیات نصیب ہوتی ہے جو حاملِ رشک صد حیات ہوتی ہے۔۔۔
مگر یہ روحانی پاکیزگی اور اللہ کے انتہائی قرب کا یہ مقام پاؤ گے کہاں سے؟؟؟
کیا کسی سیاست دان سے یا اکاؤنٹنٹ سے۔۔۔
یا وہ کوئی ڈاکٹر و انجینئر ہوگا؟؟؟
یا ہوگا وہ کوئی مست شاعر و مجنوں۔۔۔
؟؟؟
مگر دولت یہ ملتی ہے کہاں سے
بتاؤں میں ملے گی یہ جہاں سے
یہ ملتی ہے خُدا کے عاشقوں سے
دُعاؤں سے اور ان کی صحبتوں سے
 
اقبال نے جس وجہ ملاؤں کے خلاف کچھ لکھا ہے اگر آپ کو اس کے پس منظر سے واقفیت ہو تو آپ اقبال کے بھی مخالف ہو جائیں گے!!

بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے!

فتوی ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے!!

باقی کا جواب عمران بھائی نے دے دیا ہے اس پر قناعت فرمائیے!!

دینِ ملا فی سبیل اللہ فساد
پر بھی غور کیجیے گا۔

قناعت تو اس پر ہم سے نہیں ہوگی معذرت کے ساتھِ
؎
قانع بہ بوئے دوست نگردید شوقِ ما
این جنس را بہ مفلسِ کنعان فروختیم

ابھی تم کسی اللہ والے کے ہاتھ چڑھے ہی نہیں۔۔۔
ہائے ظالم تو نے پی ہی نہیں۔۔۔
بقول شاعر؎
آنکھوں سے تم نے پی نہیں آنکھوں کی تم نے پی نہیں
مے کشو یہ مے کشی تو رندی ہے مے کشی نہیں
جب اہل اللہ کی کرامتِ نظر سے دل کی دنیا کے حجابات اٹھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی تجلیات منکشف ہوتی ہیں تو بقول ایک صاحب نسبت بزرگ مولانا شاہ محمد احمد صاحب کے ، یہ عالم ہوجاتا ہے ؎
غائب ہوا جاتا ہے حجابات کا عالَم
مشہود لگا ہونے مغیبات کا عالَم
محسوس لگا ہونے کہ دل عرش بریں ہے
اللہ رے یہ ان کی ملاقات کا عالَم​
جب اللہ تعالیٰ دل پر چھا جاتے ہیں پھر وہ پاکیزگیِ حیات نصیب ہوتی ہے جو حاملِ رشک صد حیات ہوتی ہے۔۔۔
مگر یہ روحانی پاکیزگی اور اللہ کے انتہائی قرب کا یہ مقام پاؤ گے کہاں سے؟؟؟
کیا کسی سیاست دان سے یا اکاؤنٹنٹ سے۔۔۔
یا وہ کوئی ڈاکٹر و انجینئر ہوگا؟؟؟
یا ہوگا وہ کوئی مست شاعر و مجنوں۔۔۔
؟؟؟
مگر دولت یہ ملتی ہے کہاں سے
بتاؤں میں ملے گی یہ جہاں سے
یہ ملتی ہے خُدا کے عاشقوں سے
دُعاؤں سے اور ان کی صحبتوں سے

بہت خوب جناب۔
شاعری لیکن عامیانہ محسوس ہوئی۔
کسی مجنون شاعر نے بھی ایسی ہی کیفیت بیان کی شاید
؎
امروز چون جمالِ تو بے پردہ ظاہر است
در حیرتم کہ وعدہ فردا برائے چیست؟

علما کی شاعری جب بھی پڑھی ،عامیانہ ہی محسوس ہوئی۔
خیر علما اگر فلاں کافر فلاں بدعتی فلاں گستاخ وغیرہ اور اپنے نظریات ہر کسی پر زبردستی تھوپنے کا کام بھی بند کر دیں تو ہمیں ان سے کوئی شکایت نہیں ہوگی۔
 

عثمان

محفلین
آپ کی گذشتہ تحاریر اور شاعری کے برعکس اس تحریر کی نستعلیقیت دیکھ کر کچھ حیرت ہوئی کہ آیا یہ آپ ہی کی لکھی ہوئی ہے یا کہیں سے شئیر کی ہے۔ فیس بک پر آپ کے صفحہ پر دیگر مراسلے دیکھ کر تو ثیق ہوئی کہ درحقیقت آپ واقعی ایسے ہی لکھتے اور یہی کچھ سوچتے ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
دینِ ملا فی سبیل اللہ فساد
پر بھی غور کیجیے گا۔

قناعت تو اس پر ہم سے نہیں ہوگی معذرت کے ساتھِ
؎
قانع بہ بوئے دوست نگردید شوقِ ما
این جنس را بہ مفلسِ کنعان فروختیم



بہت خوب جناب۔
شاعری لیکن عامیانہ محسوس ہوئی۔
کسی مجنون شاعر نے بھی ایسی ہی کیفیت بیان کی شاید
؎
امروز چون جمالِ تو بے پردہ ظاہر است
در حیرتم کہ وعدہ فردا برائے چیست؟

علما کی شاعری جب بھی پڑھی ،عامیانہ ہی محسوس ہوئی۔
خیر علما اگر فلاں کافر فلاں بدعتی فلاں گستاخ وغیرہ اور اپنے نظریات ہر کسی پر زبردستی تھوپنے کا کام بھی بند کر دیں تو ہمیں ان سے کوئی شکایت نہیں ہوگی۔
عامیانہ اس لیے کہ وہ شاعرانہ بندش سے زیادہ حال درد دل بیان کرتے ہیں...
شاعری مد نظر ہم کو نہیں واردات دل لکھا کرتے ہیں ہم
ان کے آنے کا لگا رہتا ہے دھیان بیٹھے بٹھائے اٹھا کرتے ہیں ہم
اس شاعر کو آپ نے جو مجنون قرار دیا ہے تو اصل مجنون تو ہم خود ہیں...جنہیں نفس اور شیطان نے دنیا کا مجنوں بنا کررکھا ہے...
اللہ والے تو سب سے بڑے عقلمند ہیں..دنیا میں بهی دل کا چین حاصل ہے اور آخرت بهی ان کے ہاتھ...

جبکہ دنیادار کو نہ دنیا کا چین حاصل نہ خدا کا قرب..چہرہ دیکھو تو بدحواسیاں چهائی رہتی ہیں...
اور علماء کسی کو کافر بناتے نہیں بتاتے ہیں...
جب کوئی کفر کرے گا تو علماء کا فرض ہے کہ اس کی نشان دہی کریں کہ یہ کفریہ کام ہے....
اگر وہ خاموش رہیں گے تو حق اور باطل خلط ملط ہوجائے گا..نیکی و بدی کی تمیز مٹ جائے گی...
کتنے ہی نامساعد حالات آجائیں علماء کو لاکھ برا بھلا کیا جائے یہ اپنے فریضے کی ادائیگی ہرگز نہیں چھوڑیں گے...
اور علماء تو کیا انبیاء تک کو برا بھلا کہا گیا... اپنی مرضی کے فتوے نہ ملنے پر قتل تک کیا گیا تو انہوں نے قتل ہونا گوارا کیا مگر اللہ کے حکم سے سرمو انحراف نہ کیا...
اگر آپ انبیاء کے دور میں ہوتے تو یہی فتوی انہیں بهی دے کر دیکھ لیتے!!!
 
عامیانہ اس لیے کہ وہ شاعرانہ بندش سے زیادہ حال درد دل بیان کرتے ہیں...
شاعری مد نظر ہم کو نہیں واردات دل لکھا کرتے ہیں ہم
ان کے آنے کا لگا رہتا ہے دھیان بیٹھے بٹھائے اٹھا کرتے ہیں ہم
اس شاعر کو آپ نے جو مجنون قرار دیا ہے تو اصل مجنون تو ہم خود ہیں...جنہیں نفس اور شیطان نے دنیا کا مجنوں بنا کررکھا ہے...
اللہ والے تو سب سے بڑے عقلمند ہیں..دنیا میں بهی دل کا چین حاصل ہے اور آخرت بهی ان کے ہاتھ...

جبکہ دنیادار کو نہ دنیا کا چین حاصل نہ خدا کا قرب..چہرہ دیکھو تو بدحواسیاں چهائی رہتی ہیں...
اور علماء کسی کو کافر بناتے نہیں بتاتے ہیں...
جب کوئی کفر کرے گا تو علماء کا فرض ہے کہ اس کی نشان دہی کریں کہ یہ کفریہ کام ہے....
اگر وہ خاموش رہیں گے تو حق اور باطل خلط ملط ہوجائے گا..نیکی و بدی کی تمیز مٹ جائے گی...
کتنے ہی نامساعد حالات آجائیں علماء کو لاکھ برا بھلا کیا جائے یہ اپنے فریضے کی ادائیگی ہرگز نہیں چھوڑیں گے...
اور علماء تو کیا انبیاء تک کو برا بھلا کہا گیا... اپنی مرضی کے فتوے نہ ملنے پر قتل تک کیا گیا تو انہوں نے قتل ہونا گوارا کیا مگر اللہ کے حکم سے سرمو انحراف نہ کیا...
اگر آپ انبیاء کے دور میں ہوتے تو یہی فتوی انہیں بهی دے کر دیکھ لیتے!!!
حق اور باطل کے معاملے میں تو خلق بڑی کنفیوزڈ نظر آتی ہے۔ ہزاروں فتووں کے بعد بھی!!
اگر یہ معلوم ہو جائے کہ کونسے علما ہدایت یافتہ ہیں تو شاید بات بن جائے۔
 

نایاب

لائبریرین
دراصل " مولوی " اک استعارہ ہے اس رہنما کا ۔ جس کے پاس مسجد و منبر جیسی مقدس جگہیں موجود ہوتی ہیں ۔
جہاں سے یہ وعظ و تبلیغ کرتے معاشرے میں اچھائی کے چلن کو رواں کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
اب یہ بدقسمتی ہی ہے کہ معاشرے میں " اچھائی " کا چلن تو تواں ہو نہ سکا ۔
لیکن ان کی جانب سے لگائی گئی " کافر فیکٹری " بھرپور پیداوار دینے میں کامیاب رہی ۔
اور اب تو یہ حال ہے کہ ہر " سنت رسول سے مزین چہرہ " بلاتفریق مذہب " مولوی " کہلاتے " دہشت گرد "کا خطاب پاتا ہے ۔
علمائے حق تو لگتا ہے اب ہوئے خواب و خیال
بہت دعائیں
 

سید عمران

محفلین
حق اور باطل کے معاملے میں تو خلق بڑی کنفیوزڈ نظر آتی ہے۔ ہزاروں فتووں کے بعد بھی!!
اگر یہ معلوم ہو جائے کہ کونسے علما ہدایت یافتہ ہیں تو شاید بات بن جائے۔
جو متبع شریعت و سنت ہوں... گناہوں سے کوسوں دور ہوں... مخلوق پر مہربان ہوں... وقت کے علماء کا ان کے پاس رجوع ہو... ان کی صحبت میں بیٹھ کر آخرت کی تیاری کی فکر پیدا ہو اور سب سےبڑھ کر دل اللہ کی محبت سے لبریز ہوجائے...
بقول مولانا رومی..
ہیں کہ اسرافیل وقت اند اولیاء
یہ اللہ والے وقت کے اسرافیل ہیں کیوں کہ ان کی صحبت سے مردہ دل ایسے ہی زندہ ہوتے ہیں جیسے اسرافیل کے صور سے روز محشر مردہ زندہ ہوں گے..
 

ربیع م

محفلین
دراصل " مولوی " اک استعارہ ہے اس رہنما کا ۔ جس کے پاس مسجد و منبر جیسی مقدس جگہیں موجود ہوتی ہیں ۔
جہاں سے یہ وعظ و تبلیغ کرتے معاشرے میں اچھائی کے چلن کو رواں کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
اب یہ بدقسمتی ہی ہے کہ معاشرے میں " اچھائی " کا چلن تو تواں ہو نہ سکا ۔
لیکن ان کی جانب سے لگائی گئی " کافر فیکٹری " بھرپور پیداوار دینے میں کامیاب رہی ۔
اور اب تو یہ حال ہے کہ ہر " سنت رسول سے مزین چہرہ " بلاتفریق مذہب " مولوی " کہلاتے " دہشت گرد "کا خطاب پاتا ہے ۔
علمائے حق تو لگتا ہے اب ہوئے خواب و خیال
بہت دعائیں

بصیرت والی آنکھ ہو تو اب بھی علمائے حق کی کمی نہیں!!

مسئلہ تکفیر بھی بہت محدود پیمانے پر ہے جسے خوامخواہ اچھال کر اتنا بنایا گیا۔

آپ کا یہ کہنا کہ

ان کی جانب سے لگائی گئی کفر کی فیکٹری

انتہائی افسوس ناک اور پراپیگنڈہ سے شدید متاثر ذہن کا عکاس ہے۔
 

سید عمران

محفلین
دراصل " مولوی " اک استعارہ ہے اس رہنما کا ۔ جس کے پاس مسجد و منبر جیسی مقدس جگہیں موجود ہوتی ہیں ۔
جہاں سے یہ وعظ و تبلیغ کرتے معاشرے میں اچھائی کے چلن کو رواں کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
اب یہ بدقسمتی ہی ہے کہ معاشرے میں " اچھائی " کا چلن تو تواں ہو نہ سکا ۔
لیکن ان کی جانب سے لگائی گئی " کافر فیکٹری " بھرپور پیداوار دینے میں کامیاب رہی ۔
اور اب تو یہ حال ہے کہ ہر " سنت رسول سے مزین چہرہ " بلاتفریق مذہب " مولوی " کہلاتے " دہشت گرد "کا خطاب پاتا ہے ۔
علمائے حق تو لگتا ہے اب ہوئے خواب و خیال
بہت دعائیں
اللہ تعالی فرماتے ہیں...
یاایھا الذین امنوا اتقوا اللہ و کونوا مع الصادقین
اے ایمان والو تقوی اختیار کرو اور اس کے لیے متقیوں کی صحبت میں رہو...
جب اللہ بندوں کو متقیوں کی صحبت میں رہنے کا حکم دے رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالی قیامت تک ہر دور میں اپنے بندوں کی رہنمائی کے لیے متقیوں کو پیدا کرتے رہیں گے...
ورنہ ان کے حکم پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟؟؟
 

نایاب

لائبریرین
بصیرت والی آنکھ ہو تو اب بھی علمائے حق کی کمی نہیں!!
اللہ سوہنا ہم پر رحم و کرم فرمائے اور ہمیں بصیرت والی نگاہ سے نوازے آمین
زمانہ حال میں کس قدر علمائے حق موجود ہیں اس کے لیے معاشرے کا چلن اک دلیل ہے ۔
وعظ و نصیحت اور فتاوی کی مجالس ہر جانب برپا ہیں مگر " اثر " کسی پر کچھ نہیں ۔
کیوں ۔۔۔۔؟
انتہائی افسوس ناک اور پراپیگنڈہ سے شدید متاثر ذہن کا عکاس ہے۔
آپ کے اس گمان پر بہت شکریہ بہت دعائیں
یاایھا الذین امنوا اتقوا اللہ و کونوا مع الصادقین
سورت التوبہ کی آیت 119 کا ترجمہ
اے ایمان والو اللہ سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو
آپ نے اسے کیسے " متقی " پر چسپاں کر دیا ۔۔؟
ویسے کیا یہ ہر " مولوی " لازم ہے کہ متقی ہی ہو ۔
کیا ہی بہتر ہوتا اگر آپ اس عظیم آیت سے براہ راست ربط رکھنے والی اس سے پچھلی دو آیات کو بھی سامنے لاتے تاکہ اللہ سے ڈرنے والے اور سچوں کی شناخت آسان ہوجاتی ۔
" مولوی " کو کوئی بھی برا نہیں کہتا ۔ یہ صرف " مولویت " ہے ۔ جسے " علمائے سو " نے ذریعہ معاش بناتے " مولوی " کو بدنام کر دیا ہے ۔
جن کے پاس صرف " فتاوی " ہیں ۔
جو قران پاک کی آیات کو سیاق و سباق سے الگ کرتے صرف اپنے فائدے کی بات عوام الناس کے سامنے لاتے ہیں ۔۔
بہت دعائیں
 

سید عمران

محفلین
اللہ سوہنا ہم پر رحم و کرم فرمائے اور ہمیں بصیرت والی نگاہ سے نوازے آمین
زمانہ حال میں کس قدر علمائے حق موجود ہیں اس کے لیے معاشرے کا چلن اک دلیل ہے ۔
وعظ و نصیحت اور فتاوی کی مجالس ہر جانب برپا ہیں مگر " اثر " کسی پر کچھ نہیں ۔
کیوں ۔۔۔۔؟

آپ کے اس گمان پر بہت شکریہ بہت دعائیں

سورت التوبہ کی آیت 119 کا ترجمہ
اے ایمان والو اللہ سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو
آپ نے اسے کیسے " متقی " پر چسپاں کر دیا ۔۔؟
ویسے کیا یہ ہر " مولوی " لازم ہے کہ متقی ہی ہو ۔
کیا ہی بہتر ہوتا اگر آپ اس عظیم آیت سے براہ راست ربط رکھنے والی اس سے پچھلی دو آیات کو بھی سامنے لاتے تاکہ اللہ سے ڈرنے والے اور سچوں کی شناخت آسان ہوجاتی ۔
" مولوی " کو کوئی بھی برا نہیں کہتا ۔ یہ صرف " مولویت " ہے ۔ جسے " علمائے سو " نے ذریعہ معاش بناتے " مولوی " کو بدنام کر دیا ہے ۔
جن کے پاس صرف " فتاوی " ہیں ۔
جو قران پاک کی آیات کو سیاق و سباق سے الگ کرتے صرف اپنے فائدے کی بات عوام الناس کے سامنے لاتے ہیں ۔۔
بہت دعائیں
جی ہاں یہاں سچوں ہی ترجمہ کرنا چاہیے تھا... میں نے بلا تمہید متقی لکھ دیا...
قرآن پاک کی ایک اور آیت ہے...
اولئک الذہن صدقوا و اولئک ھم المتقون...
تو سچوں سے مراد متقی ہی ہیں...
توجہ دلانے کا شکریہ!!!
جی نہیں ہر مولوی متقی نہیں ہوسکتا.. تقوی اختیاری مضمون ہے جو چاہے اختیار کرے..
لیکن ہمارا منہ نہیں ہے کہ ہر کسی کو علماء سوء کے زمرے میں لائیں..
جس کا کام اسی کو ساجھے...
ہمارا کام تو یہ ہے کہ ایسے لوگ تلاش کریں جو متقین کے معیار کے ہوں...
بقول رومی...
کہ تگ دریا گہر با سنگ ہاست
فخرہا اندر میان ننگ ہاست
جس طرح دریا کی تہہ میں موتی کے ساتھ کنکر
بھی ہوتے ہیں اسی طرح اللہ والوں کے روپ میں ننگ اولیاء بھی ہوتے ہیں...
لیکن ان کے درمیان اہل اللہ کو ڈھونڈنا ترک نہیں کرنا چاہیے... اور جب یہ مل جائیں تو...
ان کی صحبتوں میں دین بھی حاصل کریں اور اس پر چل کر اللہ کا راستہ بھی طے کریں...
جو قصد کرکے اللہ کی راہ چلتا ہے وہ انہیں دنیا ہی میں پالیتا ہے!!!
 

ربیع م

محفلین
زمانہ حال میں کس قدر علمائے حق موجود ہیں اس کے لیے معاشرے کا چلن اک دلیل ہے ۔
وعظ و نصیحت اور فتاوی کی مجالس ہر جانب برپا ہیں مگر " اثر " کسی پر کچھ نہیں ۔
کیوں ۔۔۔۔؟

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر زمانہ میں علمائے حق کی کمی رہی ہے ،

باقی یہ بات کہ معاشرے کا چلن اور اثر انگیزی کا نہ ہونا ، تو یہ کوئی دلیل نہیں ۔

حضرت نوح علیہ السلام سے بڑا کون عالم ہو سکتا ہے لیکن ساڑھے نو سو سال کی تبلیغ کے باوجود نکلنے والا نتیجہ سب کے سامنے ہے ، اسی طرح کئی اور انبیاء ایسے گزرے کہ حدیث کے مطابق روز قیامت ان کے ساتھ ایک یا دو امتی ہوں گے یا کچھ نبی تو تنہا آئیں گے۔
یہ ہدایت اللہ رب العزت کے ہاتھ میں ہے جسے چاہے اس سے نواز دے۔
 

نایاب

لائبریرین
میں نے بلا تمہید متقی لکھ دیا
اگر برا نہ مانیں تو یہی " بلاتمہید " قرانی آیات کا بے محابہ غیر ضروری استعمال " مولویریا " کہلاتا ہے ۔
پھر آپ اک دوسری آیت کی صرف آخری الفاظ کو اپنی دلیل بنایا ہے ۔
آیات قرانی کو جب بھی دلیل بنایا جائے مکمل آیت اور اس سے اگلی پچھلی آیت کے مضمون کو مد نگاہ رکھنا " اتقو اللہ " کے درجہ میں شامل ہوتا ہے ۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُوْلَئِكَ هُمْ الْمُتَّقُونَ۔ (البقرۃ 2: 177)

نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہروں کو مشرق یا مغرب کی طرف کر لو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ، آخرت کے دن، فرشتوں، کتاب، اور نبیوں کو مانے، اور اللہ کی محبت میں اپنا مال رشتے داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، سوال کرنے والوں، اور غلاموں کو آزاد کروانے کے لئے خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوۃ دے۔ نیک تو وہ لوگ ہیں جو جب وعدہ کرتے ہیں تو اسے پورا کرتے ہیں اور تنگی و مصیبت میں اور جنگ کے موقع پر صبر کرتے ہیں۔ یہی یہ راستباز لوگ اور یہی متقی ہیں۔

ان کی صحبتوں میں دین بھی حاصل کریں اور اس پر چل کر اللہ کا راستہ بھی طے کریں...
جو قصد کرکے اللہ کی راہ چلتا ہے وہ انہیں دنیا ہی میں پالیتا ہے!!!
الم
ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ
یہ وہ کتاب ہے ۔۔۔۔کہ جس میں کوئی شک نہیں، متقی بننے کے لیے ہدایت ہے۔
بلا شک انسان کے لیئے وہی کچھ جس کے لیئے انسان کوشش کرے ۔
اک برادرانہ التجا ہے کہ آپ میں جو یہ اک خاص " یقین " جھلکتا ہے ۔ اس یقین کو ہمیشہ تلاوت قران پاک سے مشرف ہوتے جملہ دستیاب تراجم اور تفاسیر کا مطالعہ کرتے اپنا رہنما رکھنا آپ کے لیئے اک بہت نافع عمل ہو گا ۔ ان شاء اللہ
بہت دعائیں
 

نایاب

لائبریرین
حضرت نوح علیہ السلام سے بڑا کون عالم ہو سکتا ہے لیکن ساڑھے نو سو سال کی تبلیغ کے باوجود نکلنے والا نتیجہ سب کے سامنے ہے ، اسی طرح کئی اور انبیاء ایسے گزرے کہ حدیث کے مطابق روز قیامت ان کے ساتھ ایک یا دو امتی ہوں گے یا کچھ نبی تو تنہا آئیں گے۔
میرے محترم بھائی بلاشبہ آپ میرے نزدیک اک صاحب علم ہستی ہیں ۔
مجھے انتہائی حیرت کا سامنا ہوا جب آپ کی جانب سے " نبی پیغمبر مولوی " کو اک ہی صف میں بلا تخصیص پایا ۔
میرے محترم نبی منتخب من اللہ ہوتے ہیں ۔ اور اپنے سے پہلی شریعتوں میں ردوبدل کے لیے من جانب اللہ مقرر کردہ ۔۔
جبکہ " مولوی " وہ کہلاتے ہیں جو صرف "شریعت کے لاگو کردہ " کے احکامات و فرائض کی معاشرے میں تبلیغ کرتے ہیں ۔
جو ؔ تحریر و تقریر " کی تبلیغ کے ساتھ ساتھ اپنے دنیاوی " قول و فعل " کو بھی اپنی تبلیغ کا حصہ بناتے ہیں ۔
بلاشک و شبہ " علمائے حق " قرار پاتے ہیں ۔
باقی مجھ ایسے " گفتار کے غازی " صرف مولوی کہلاتے ہیں ۔ علمائے سو میں قرار پاتے ہیں ۔
بہت دعائیں
 
Top