مضمون نگار نے اس تقابل میں ایک تفریق اگر جان بوجھ کر کی ہے تو ادبی بد دیانتی ہے اور اگر جان بوجھ کر نہیں ہے تو پھر سہونہیں خطا ہے۔نہ لکھنے یا رومن (یا دیوناگری) میں لکھنے کا option تو ہے ہی نہیں کیونکہ مجھ سمیت محفل کی اکثریت اردو متن فارسی-عربی رسم الخط میں لکھتی ہے- لڑی کے پہلے مراسلے میں بات اردو زبان کے فارسی-عربی رسم الخط کے دو بڑے اسلوب -- نستعلیق اور نسخ -- کی گئی ہے، اور زیرِ بحث ہے کمال ابدالی کا مضمون جس میں (شروع کی ڈھائی صفحوں کے بعد) نستعلیق کے مسائل بیان کئے گئے ہیں اور نسخ کی حمایت کی گئی ہے- نستعلیق کی جمالیات کے دوست دشمن سبھی قائل (اور، شاعرانہ بیانیے میں، گھائل ) ہیں۔ نستعلیق کا حمایتی ہونے کے باوجود میرا یہ کہنا ہے کہ بعض نسخ میں لکھا ہوا متن بھی بھلا لگتا ہے- اب جمالیات کو ایک طرف کیجئے کہ زبان اور تحریر کا primary مقصد تو درست ابلاغ ہے۔ کمال ابدالی کا یہ کہنا ہے کہ نستعلیق میں لکھے ہوئے متن کو پڑھنا مشکل ہوتا ہے، اور نسخ میں آسان- ویسے تو پورا مضمون پڑھنا گفتگو کے لئے فائدہ مند ہو گا، لیکن آج کی تیز رفتار زندگی گذارنے والوں کے لئے چیدہ چیدہ اقتباسات پیش کروں گا۔ پہلا اقتباس:
طباعت کے لیے انپیج استعمال ہوتا ہے، اس میں الفاظ کے درمیان جگہ نہیں ہوتی۔ فائرفوکس میں بھی الفاظ کے درمیان جگہ نہیں ہوتی (جمیل نوری نستعلیق کا آخری ورژن)۔الفاظ کے بیچ میں خالی جگہ نہ ہونے کے حوالے سے عرض کروں گا کہ کل کمال ابدالی صاحب کا مضمون پڑھنے کے بعد میں نے محفل میں لکھی جانے والی نستعلیق پر غور کیا تو اس میں ہر لفظ کے درمیان خالی جگہ پائی۔ جب خود مراسلہ ٹائپ کر رہا تھا تو نوٹ کیا کہ اسپیس دیتے ہی اس لفظ اور اگلے شروع ہونے والے لفظ میں اتنا فاصلہ پیدا ہوگیا ہے کہ دونوں جدا نظر آنے لگے۔ یعنی پورے متن کے الفاظ جدا جدا نظر آئے۔ آپ احباب کی اس حوالے سے کیا رائے ہے۔
اس حوالے سے حتمی رائے تو محفل کے آئی۔ٹی ماہرین ہی دے سکتے ہیں کہ الفاظ کے بیچ جگہ نہ ہونے کا مسئلہ کیسے حل کیا جائے۔طباعت کے لیے انپیج استعمال ہوتا ہے، اس میں الفاظ کے درمیان جگہ نہیں ہوتی۔ فائرفوکس میں بھی الفاظ کے درمیان جگہ نہیں ہوتی (جمیل نوری نستعلیق کا آخری ورژن)۔
فائرفوکس میں دیکھیں:
اوپرا (اور غالباً کروم میں):
جی آپ خود سپیس سیٹ کر سکتے ہیں.اس حوالے سے حتمی رائے تو محفل کے آئی۔ٹی ماہرین ہی دے سکتے ہیں کہ الفاظ کے بیچ جگہ نہ ہونے کا مسئلہ کیسے حل کیا جائے۔
کیا ان پیج یا ورڈ میں کوئی ایسا آپشن ہے جس کو فعال کرنے سے الفاظ کے مابین من چاہی آٹو اسپیسنگ ہو جائے یعنی الفاظ کے درمیان اسپیسنگ کتنی ہونی چاہیے یہ استعمال کنندہ خود ایک دفعہ سیٹ کرکے نافذ کردے۔
سب سے اہم اور ضروری بات ذہن میں یہ رکھنی چاہیے کہ اوپر جو اردو نسخ ایشیا ٹائپ فونٹ لگا ہوا ہے یہ اصل نسخ نہیں ہے ۔۔۔نہ لکھنے یا رومن (یا دیوناگری) میں لکھنے کا option تو ہے ہی نہیں کیونکہ مجھ سمیت محفل کی اکثریت اردو متن فارسی-عربی رسم الخط میں لکھتی ہے- لڑی کے پہلے مراسلے میں بات اردو زبان کے فارسی-عربی رسم الخط کے دو بڑے اسلوب -- نستعلیق اور نسخ -- کی گئی ہے، اور زیرِ بحث ہے کمال ابدالی کا مضمون جس میں (شروع کی ڈھائی صفحوں کے بعد) نستعلیق کے مسائل بیان کئے گئے ہیں اور نسخ کی حمایت کی گئی ہے- نستعلیق کی جمالیات کے دوست دشمن سبھی قائل (اور، شاعرانہ بیانیے میں، گھائل ) ہیں۔ نستعلیق کا حمایتی ہونے کے باوجود میرا یہ کہنا ہے کہ بعض نسخ میں لکھا ہوا متن بھی بھلا لگتا ہے- اب جمالیات کو ایک طرف کیجئے کہ زبان اور تحریر کا primary مقصد تو درست ابلاغ ہے۔ کمال ابدالی کا یہ کہنا ہے کہ نستعلیق میں لکھے ہوئے متن کو پڑھنا مشکل ہوتا ہے، اور نسخ میں آسان- ویسے تو پورا مضمون پڑھنا گفتگو کے لئے فائدہ مند ہو گا، لیکن آج کی تیز رفتار زندگی گذارنے والوں کے لئے چیدہ چیدہ اقتباسات پیش کروں گا۔ پہلا اقتباس:
اوپر بھی جواب دے چکا ہوں کہ جدید عریبک نسخ میں بھی الفاظ افقی لائن پر نہیں لکھے جاتے بلکہ ان کی کرسی تبدیل ہوتی ہےایک اور اقتباس:
کچھ بیان اعراب کا:
نستعلیق میں اعراب لگانے کی مشکل سے تو انکار نہیں کیا جاسکتا۔ میں ذاتی طور پر درسی کتاب کی تیاری کے دوران اس تجربے سے گزر چکا ہوں جب ورڈ میں سب نہیں لیکن بہت سارے الفاظ پر اعراب لگانے سے ان کی شکل بگڑ گئی یا بعض اوقات اعراب صحیح مقام پر نہ لگے۔ مجبوراً کتاب کی ڈیزائنگ کے دوران مجھے ڈیزائنر سے مینولی اعراب لگوانے پڑے۔
آپ نستعلیق ٹائپ فیس اور نستعلیق خطاطی کو مکس اپ کر رہے ہیں ۔۔۔ یہاں بات نستعلیق بمقابلہ نسخ خطاطی کی ہو رہی ہے ٹائپ فیس کی نہیں ۔۔۔نستعلیق میں اعراب لگانے کی مشکل سے تو انکار نہیں کیا جاسکتا۔ میں ذاتی طور پر درسی کتاب کی تیاری کے دوران اس تجربے سے گزر چکا ہوں جب ورڈ میں سب نہیں لیکن بہت سارے الفاظ پر اعراب لگانے سے ان کی شکل بگڑ گئی یا بعض اوقات اعراب صحیح مقام پر نہ لگے۔ مجبوراً کتاب کی ڈیزائنگ کے دوران مجھے ڈیزائنر سے مینولی اعراب لگوانے پڑے۔
اگر آپ جمیل نوری نستعلیق کا جدید ترین نسخہ استعمال کر رہے ہیں تو اسپیس کنٹرول اپنی مرضی سے منتخب کر سکتے ہیں۔ یہ نسخہ یہاں سے اتارا جا سکتا ہے۔الفاظ کے بیچ میں خالی جگہ نہ ہونے کے حوالے سے عرض کروں گا کہ کل کمال ابدالی صاحب کا مضمون پڑھنے کے بعد میں نے محفل میں لکھی جانے والی نستعلیق پر غور کیا تو اس میں ہر لفظ کے درمیان خالی جگہ پائی۔ جب خود مراسلہ ٹائپ کر رہا تھا تو نوٹ کیا کہ اسپیس دیتے ہی اس لفظ اور اگلے شروع ہونے والے لفظ میں اتنا فاصلہ پیدا ہوگیا ہے کہ دونوں جدا نظر آنے لگے۔ یعنی پورے متن کے الفاظ جدا جدا نظر آئے۔ آپ احباب کی اس حوالے سے کیا رائے ہے۔
ان پیج میں یہ کنٹرول بہت اعلیٰ ہے۔ مائکروسافٹ ورڈ کیلئے جمیل نوری نستعلیق 3 کے مختلف نسخے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ اڈوبی انڈیزائن میں بھی ان پیج جیسا اسپیس کنٹرول موجود ہے۔اس حوالے سے حتمی رائے تو محفل کے آئی۔ٹی ماہرین ہی دے سکتے ہیں کہ الفاظ کے بیچ جگہ نہ ہونے کا مسئلہ کیسے حل کیا جائے۔
کیا ان پیج یا ورڈ میں کوئی ایسا آپشن ہے جس کو فعال کرنے سے الفاظ کے مابین من چاہی آٹو اسپیسنگ ہو جائے یعنی الفاظ کے درمیان اسپیسنگ کتنی ہونی چاہیے یہ استعمال کنندہ خود ایک دفعہ سیٹ کرکے نافذ کردے۔
جی میں جمیل نوری نستعلیق کی بات کررہا ہوں جو ایم ایس ورڈ میں استعمال ہوتا ہے۔ شاید اسی کو نستعلیق ٹائپ فیس کہتے ہیں اور میں اسی نقطہ نظر سے بات کررہا تھا۔ نوٹو نستعلیق بہت اچھا اور خوبصورت فونٹ ہے لیکن کتابوں کی تحریر کے لیے ابھی تک نوری نستعلیق ہی کو معیار مانا جاتا اور استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر جمیل نوری نستعلیق میں اعراب کا مسئلہ حل ہوجائے تو کیا بات ہے۔آپ نستعلیق ٹائپ فیس اور نستعلیق خطاطی کو مکس اپ کر رہے ہیں ۔۔۔ یہاں بات نستعلیق بمقابلہ نسخ خطاطی کی ہو رہی ہے ٹائپ فیس کی نہیں ۔۔۔
خطاطی کے وقت نستعلیق میں اعراب لگانا قطعاً مشکل نہیں مزید بر آں ایسے نستعلیق فونٹس بھی موجود ہیں جن میں اعراب کی اچھی سہولت موجود ہے مثال کے طور پر نوٹو نستعلیق