انیس الرحمن
محفلین
کوئی اثر نہیں لیا۔۔۔مردوں نے کوئی اثر نہیں لیا ہوا مغربی تہذیب کا ؟
ہم پہلے ہی مغربیوں سے چار قدم آگے ہیں۔
کوئی اثر نہیں لیا۔۔۔مردوں نے کوئی اثر نہیں لیا ہوا مغربی تہذیب کا ؟
ترسی ہوئی کی بات نہیں ہے اگر مرد حضرات اپنی نظر نیچی رکھیں تو مسئلہ بہتر ہو سکتا ہےاس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی عوام ترسی ہوئی ہے۔
سب باتیں اپنی جگہ۔۔۔ مضمون نگار ہندوستانی ہے۔۔۔
جرائم میں کمی آتی ھے....ضروری نہیں۔۔ کیونکہ اگر آپ بغیر جانے، کسی کے ڈر اور خوف میں آکر پردہ کر رہے ہو تو چور راستے ڈھونڈنا کوئی مشکل نہیں۔۔۔
آپکی بات بالکل صحیح ھے.جب آپ اپنی تحریر میں سب کو ایک ساتھ رگیدے گئے بھائی تو تاثر تو یہی ملے گا ناں ۔۔ اور لکھنے کا انداز بھی مثبت ہونا چاہیے تاکہ پڑھنے والا کچھ سیکھے
ویسے عربوں کی نظر سے دیکھا جائے تو تو پاکستانی ہندوستان اور بنگلہ دیشیوں کو ایک ہی قوم گردانتے ہیںسب باتیں اپنی جگہ۔۔۔ مضمون نگار ہندوستانی ہے۔۔۔
مطلب آپ عرب ہیں۔۔۔ میں تو پاکستانی سمجھتا تھا۔ویسے عربوں کی نظر سے دیکھا جائے تو تو پاکستانی ہندوستان اور بنگلہ دیشیوں کو ایک ہی قوم گردانتے ہیں
نہیں بھائی ۔۔۔کیوں جناب ھندوستانی ھونا گناہ ھے؟
سعودیہ میں جرم نہیں ہوتے کیا؟جرائم میں کمی آتی ھے....
آپ سعودی کو دیکھ لیں
جواب میں پھر وہی بات کہوں گا۔ترسی ہوئی کی بات نہیں ہے اگر مرد حضرات اپنی نظر نیچی رکھیں تو مسئلہ بہتر ہو سکتا ہے
یار جس نے برائی کرنی ہے اس کے لیے کیا سعودیہ اور کیا پاک و ہندسعودیہ میں جرم نہیں ہوتے کیا؟
میں تو پاکستانی ہوں لیکن عربوں کا نظریہ بتا رہی ہوں اور سب کو ہی قوم گردانتے ہیں تفریق نہیں کرتےمطلب آپ عرب ہیں۔۔۔ میں تو پاکستانی سمجھتا تھا۔
اور ہندوستانیوں کو پاکستانی ہی کیوں گردانتے ہیں؟ پاکستانیوں کو ہندوستانی کیوں نہیں۔
پردہ اور ستر کوئی مذہبی اصطلاحات نہیں ہیں ۔ دینی اصطلاحات سے مراد ایسے الفاظ جوقرآن یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشادت میں استعمال کیے ہوں ۔ دراصل ہمارے فہقاء نے جب لوگوں کے لیئے میل جول کے آداب مقرر کیئے تو انہوں نے یہ فرق مرتب کیا۔چونکہ یہ ایک فطری فرق ہے اورفطری چیزیں اجتہادی ہوتیں ہیں ۔ قرآن اور کسی صحیح حدیث میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس میں ان اصطلاحات کو متعین کیا گیا ہو ۔ دراصل دین میں کچھ عمومی احکامات ہیں جن کو سامنے رکھ کر فہقاء اجتہاد کرتے ہیں ۔ جن میں عورتوں کے لیئے انہوں نے پورے جسم کو ستر متعین کیا اور مرد کے لیئے ناف سے گھٹنوں تک ستر کی اصطلاح استعمال کی ۔ حجاب کے لیئے وہ عموما یہاں پردے کا لفظ استعمال کرتے ہیں ۔ جوکہ فارسی کا لفظ ہے ۔ سو عام طور پر وہ حجاب کے احکام سے یہ مراد لیتے ہیں۔ لیکن یہ دونوں اصطلاحات فہقی اصطلاحات ہیں ۔ جبکہ قرآن اور صحیح حدیث میں حجاب ان اصطلاحات میں استعمال ہی نہیں ہوا ہے ۔ قرآن میں لفظ حجاب آیا ہے مگر وہ بلکل الگ ہی مفہوم میں استعمال ہوا ہے ۔ (اگر احباب چاہیں تو اس پر تفصیلی گفتگو کی جاسکتی ہے)۔مردوں کے پردے کے احکامات کیا ہیں؟ اسلام جینز کو چست لباس میں شمار کرتا ہے یا پینٹ کو تو مرد بھی نا پہنا کریں
یا تو آپ نے میری بات کو سمجھا نہیں یا سمجھنا نہیں چاہتے.سعودیہ میں جرم نہیں ہوتے کیا؟
لو جی یہ تو گل ہی مکا دی ہے۔سب باتیں اپنی جگہ۔۔۔ مضمون نگار ہندوستانی ہے۔۔۔
جناب!میرا خیال ہے کہ سزا اس وقت تک نہ ملنی چاہیے جب تک جرم کے سبب کو ختم نہ کردیا جاوے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر (علیہ سلام) نے چوری کی سزا کو معطل کیا جب تک کہ قحط ختم نہ ہوگیا۔
علما کرام کو اگے اکر ا س
جناب تو پھر شریعت نے حدیں وغیرہ کیوں جاری کیں؟میرا خیال ہے کہ سزا اس وقت تک نہ ملنی چاہیے جب تک جرم کے سبب کو ختم نہ کردیا جاوے
سوری بھائی اسٹیل ڈاؤنٹ ایگری۔۔۔ سعودیہ میں تو اتنی بےجا پابندیاں ہیں کہ جرائم چھپ کر کرنے والوں میں اضافہ ہوتا ہوگایا تو آپ نے میری بات کو سمجھا نہیں یا سمجھنا نہیں چاہتے.
میں نے کب کہا کہ سعودیہ میں جرائم نہیں ؟
میں نے تو ”کم“ کا لفظ استعمال کیا ھے.
پردہ اور ستر کوئی مذہبی اصطلاحات نہیں ہیں ۔ دینی اصطلاحات سے مراد ایسے الفاظ جوقرآن یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشادت میں استعمال کیے ہوں ۔ دراصل ہمارے فہقاء نے جب لوگوں کے لیئے میل جول کے آداب مقرر کیئے تو انہوں نے یہ فرق مرتب کیا۔چونکہ یہ ایک فطری فرق ہے اورفطری چیزیں اجتہادی ہوتیں ہیں ۔ قرآن اور کسی صحیح حدیث میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس میں ان اصطلاحات کو متعین کیا گیا ہو ۔ دراصل دین میں کچھ عمومی احکامات ہیں جن کو سامنے رکھ کر فہقاء اجتہاد کرتے ہیں ۔ جن میں عورتوں کے لیئے انہوں نے پورے جسم کو ستر متعین کیا اور مرد کے لیئے ناف سے گھٹنوں تک ستر کی اصطلاح استعمال کی ۔ حجاب کے لیئے وہ عموما یہاں پردے کا لفظ استعمال کرتے ہیں ۔ جوکہ فارسی کا لفظ ہے ۔ سو عام طور پر وہ حجاب کے احکام سے یہ مراد لیتے ہیں۔ لیکن یہ دونوں اصطلاحات فہقی اصطلاحات ہیں ۔ جبکہ قرآن اور صحیح حدیث میں حجاب ان اصطلاحات میں استعمال ہی نہیں ہوا ہے ۔ قرآن میں لفظ حجاب آیا ہے مگر وہ بلکل الگ ہی مفہوم میں استعمال ہوا ہے ۔ (اگر احباب چاہیں تو اس پر تفصیلی گفتگو کی جاسکتی ہے)۔
۔