محبت کچھ نہیں ہوتی!!!

ابن رضا

لائبریرین
نظم

محبت کچھ نہیں ہوتی
کسی کے پاس آنے سے
کسی کے دور جانے سے
کسی کو فرق پڑتا ہے
نہ کوئی کام رُکتا ہے
نہ دن ہی بھولتا ہے راستہ اپنا
نہ شب گمنام ہوتی ہے
ستارے جگمگانا چھوڑ دیتے ہیں
نہ پنچھی گیت گانا چھوڑ دیتے ہیں
نظامِ زندگانی کے
تسلسل میں تعطل تو
کسی صورت نہیں آتا
محبت کی مثال ایسی ہے
کہ جب تک آبیاری ہو
شجر شاداب رہتا ہے
خزاں کی سختیاں بھی جھیل لیتا ہے
اگر باور وہ یہ کر لے
کہ اب تشنہ ہی رہنا ہے
اسےبے موت مرنے سے
نہ کوئی روک سکتا ہے
محبت اس لیے ہی تو
کہا ہے کچھ نہیں ہوتی
محبت کچھ نہیں ہوتی

برائے توجہ اساتذہ
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب

 
کہ اب تشنہ ہی رہنا ہے
یہاں سے کہ ہٹا کر دیکھتے ہیں۔
نظامِ زندگانی کے
تسلسل میں تعطل تو
کسی صورت نہیں آتا
محبت کی مثال ایسی ہے
کہ جب تک آبیاری ہو
شجر شاداب رہتا ہے
خزاں کی سختیاں بھی جھیل لیتا ہے
مفاعیلن مفاعیلن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
اقتباس کے اندر ہی مزید عرض کر دیا ہے کہ
اگر باور وہ یہ کر لے
یہاں وہ اور یہ کی جگہ بدلنے سے ملائمت متاثر ہو رہی ہے
کہ اب تشنہ ہی رہنا ہے
اسےبے موت مرنے سے
نہ کوئی روک سکتا ہے
لگتا ہے بات پوری نہیں ہوئی، کچھ اور بھی کہنے کا تھا: شاید نہ کوئی ٹوک سکتا ہے ۔۔۔؟؟ آپ کا مقصود ہے: کوئی کب روک سکتا ہے۔
محبت اس لیے ہی تو
کہا ہے کچھ نہیں ہوتی
پہلا لفظ بہت دور جا پڑا۔
محبت کچھ نہیں ہوتی
بہت شکریہ
 
ایک اور نکتہ دیکھ لیجئے ۔۔۔۔۔۔۔
اس لئے ہی تو کہا ہے؟
اسی لئے تو کہا ہے!

(یہ تجویز نہیں ہے، نکتہ بیان کرنا مقصود ہے)
آزاد نظم کی لچک سے فائدہ اٹھائیے، یہاں غزل کے مصرعے کی سی پابندیاں نہیں ہوتیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
ایک اور نکتہ دیکھ لیجئے ۔۔۔۔۔۔۔
اس لئے ہی تو کہا ہے؟
اسی لئے تو کہا ہے!

(یہ تجویز نہیں ہے، نکتہ بیان کرنا مقصود ہے)
آزاد نظم کی لچک سے فائدہ اٹھائیے، یہاں غزل کے مصرعے کی سی پابندیاں نہیں ہوتیں۔
سرمزید یہاں وزن کا التزام درکار ہے بس؟
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
ایک اور نکتہ دیکھ لیجئے ۔۔۔۔۔۔۔
اس لئے ہی تو کہا ہے؟
اسی لئے تو کہا ہے!

(یہ تجویز نہیں ہے، نکتہ بیان کرنا مقصود ہے)
آزاد نظم کی لچک سے فائدہ اٹھائیے، یہاں غزل کے مصرعے کی سی پابندیاں نہیں ہوتیں۔
محبت کچھ نہیں ہوتی
کسی کے پاس آنے سے
کسی کے دور جانے سے
کسی کو فرق پڑتا ہے
نہ کوئی کام رُکتا ہے
نہ دن ہی بھولتا ہے راستہ اپنا
نہ شب گمنام ہوتی ہے
ستارے جگمگانا چھوڑ دیتے ہیں
نہ پنچھی گیت گانا چھوڑ دیتے ہیں
نظامِ زندگانی کے
تسلسل میں تعطل تو
کسی صورت نہیں آتا
محبت کی مثال ایسی ہے

جب تک آبیاری ہو
شجر شاداب رہتا ہے
خزاں کی سختیاں بھی جھیل لیتا ہے

وہ باور یہ اگر کر لے
کہ اب تشنہ ہی رہنا ہے
تو اس کو سوکھ جانے سے
کوئی کب روک سکتا ہے
نہ کوئی ٹوک سکتا ہے
کہا ہے
نا! محبت کچھ نہیں ہوتی
محبت کچھ نہیں ہوتی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ مصرعے توجہ چاہتے ہیں۔
وہ باور یہ اگر کر لے
کہ اب تشنہ ہی رہنا ہے
تو اس کو سوکھ جانے سے
کوئی کب روک سکتا ہے
نہ کوئی ٹوک سکتا ہے
کہا ہے ناں محبت کچھ نہیں ہوتی
محبت کچھ نہیں ہوتی

پہلے دو مصرعوں کو یوں کہیں تو روانی بڑھ جاتی ہے
اگر وہ یہ یقیں کر لے
کہ اب پیاسا ہی رہنا ہے
’ناں‘ کوئی لفظ نہیں میرے خیال میں۔ زو دینے کے لئے ’نا‘ ضرور استعمال ہوتا ہے۔
 
’ناں‘ کوئی لفظ نہیں میرے خیال میں۔ زو دینے کے لئے ’نا‘ ضرور استعمال ہوتا ہے۔
بجا ارشاد ۔۔ یہی گزارش کر کر کے میں تو تھک چکا۔ نہ (نافیہ)، نا (سابقہ)، نا (قوتِ معانی کے لئے)؛ تینوں الگ الگ مقام رکھتے ہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بجا ارشاد ۔۔ یہی گزارش کر کر کے میں تو تھک چکا۔ نہ (نافیہ)، نا (سابقہ)، نا (قوتِ معانی کے لئے)؛ تینوں الگ الگ مقام رکھتے ہیں۔

ہاہاہا:p۔ سر میں نے تو یہ لفظ ہی پہلی بار استعمال کیا ہے۔ لیکن متعدد بار پڑھا ضرور ہے مختلف لڑیوں میں جہاں جہاں آپ نے اسے دہرایا ہے۔ البتہ یہاں یاد نہیں رہا(n)
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
یہ مصرعے توجہ چاہتے ہیں۔
وہ باور یہ اگر کر لے
کہ اب تشنہ ہی رہنا ہے
تو اس کو سوکھ جانے سے
کوئی کب روک سکتا ہے
نہ کوئی ٹوک سکتا ہے
کہا ہے ناں محبت کچھ نہیں ہوتی
محبت کچھ نہیں ہوتی

پہلے دو مصرعوں کو یوں کہیں تو روانی بڑھ جاتی ہے
اگر وہ یہ یقیں کر لے
کہ اب پیاسا ہی رہنا ہے
’ناں‘ کوئی لفظ نہیں میرے خیال میں۔ زو دینے کے لئے ’نا‘ ضرور استعمال ہوتا ہے۔
سر بہت نوازش ، تعمیل کرتا ہوں۔ سلامت رہیے
 
Top