ابن رضا
لائبریرین
نظم
محبت کچھ نہیں ہوتی
کسی کے پاس آنے سے
کسی کے دور جانے سے
کسی کو فرق پڑتا ہے
نہ کوئی کام رُکتا ہے
نہ دن ہی بھولتا ہے راستہ اپنا
نہ شب گمنام ہوتی ہے
ستارے جگمگانا چھوڑ دیتے ہیں
نہ پنچھی گیت گانا چھوڑ دیتے ہیں
نظامِ زندگانی کے
تسلسل میں تعطل تو
کسی صورت نہیں آتا
محبت کی مثال ایسی ہے
کہ جب تک آبیاری ہو
شجر شاداب رہتا ہے
خزاں کی سختیاں بھی جھیل لیتا ہے
اگر باور وہ یہ کر لے
کہ اب تشنہ ہی رہنا ہے
اسےبے موت مرنے سے
نہ کوئی روک سکتا ہے
محبت اس لیے ہی تو
کہا ہے کچھ نہیں ہوتی
محبت کچھ نہیں ہوتی
برائے توجہ اساتذہمحبت کچھ نہیں ہوتی
کسی کے پاس آنے سے
کسی کے دور جانے سے
کسی کو فرق پڑتا ہے
نہ کوئی کام رُکتا ہے
نہ دن ہی بھولتا ہے راستہ اپنا
نہ شب گمنام ہوتی ہے
ستارے جگمگانا چھوڑ دیتے ہیں
نہ پنچھی گیت گانا چھوڑ دیتے ہیں
نظامِ زندگانی کے
تسلسل میں تعطل تو
کسی صورت نہیں آتا
محبت کی مثال ایسی ہے
کہ جب تک آبیاری ہو
شجر شاداب رہتا ہے
خزاں کی سختیاں بھی جھیل لیتا ہے
اگر باور وہ یہ کر لے
کہ اب تشنہ ہی رہنا ہے
اسےبے موت مرنے سے
نہ کوئی روک سکتا ہے
محبت اس لیے ہی تو
کہا ہے کچھ نہیں ہوتی
محبت کچھ نہیں ہوتی
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب