احباب محفل اردو السلام علیکم !
کسی تلاش و بسیارکا سلسلہ مجھے اردو محفل میں لے آیا -بہت ہی خوبصورت محفل ہے -انشاء الله اب آنا جانا لگا رہے گا -میں انٹرنیٹ کی دیگرادبی محافل میں تو پرانا ہوں البتہ یہاں نیا ہوں اور آغازمحترم
ا یّوب ناطق صاحب کی اس اہم 'مفید اور ضروری لڑی سے کر رہا ہوں گویا یہ میرا پہلا مراسلہ ہے 'خدا کرے یہی آخری نہ ہو
-آمین
لڑی کا عنوان ' اس کا موضوع 'پھر محفل کے استاد شاعرکی عالی ظرفی اور بلند حوصلگی سے اپنی غزل کا بیلاگ تبصروں کے لئے پیش کرنا ' گویا ہم جیسے طالب علموں کوایک ماحول فراہم کرنے کی طرف ایک جرّات مندانہ قدم ہے - فکر بآواز بلند کی ایک کوشش میں بھی کر کے دیکھتا ہوں 'انشاء الله سیکھنے کی راہیں اسی طرح کھلیں گی - محترمی یعقوب آسی صاحب لکھنے کی اجازت پہلے ہی دے چکے ہیں لہٰذا شروع کرتا ہوں -
آنا تو انہیں تھا، پہ نہیں آئے تو کیا ہے
اشکوں نے بھگوئے بھی ہیں کچھ سائے تو کیا ہے
"اشکوں کا سایوں کو بھگونا " کچھ غیر مانوس سی ترکیب محسوس ہوئی- آپ کے ملاحظے سے ممکن ہے کہیں گذری ہو-اساتذه کے کلام سے اگر کوئی نظیر ملے تو کیا ہی اچھا ہو -
ان سے بھی محبت کا تو انکار نہ ہو گا
اک بات اگر لب پہ نہیں لائے تو کیا ہے
کون لب پر بات نہیں لایا؟ صراحت ہونی چاہیے -میں شاید یوں کہتا :
وہ دل کی اگر منھ سے نہ کہہ پائے تو کیا ہے
غمزے کو روا ہے کہ ہو اغماض پہ ناخوش
فرمائے تو کیا ہے جو نہ فرمائے تو کیا ہے
شعر میں ابہام محسوس ہوتا ہے -مصرع ثانی کو یوں بدلنے سے کچھ ابہام میں کمی واقع ہوتی ہے :
"فرمائے تو کیونکر ہو نہ فرمائے تو کیا ہے " یعنی غمزہ بیزباں ہے -اس کا فرمانا بعید از قیاس ہے اور نہ فرمائے تو بھی تعجّب نہیں -
کم کوش! تجھے اس سے سروکار؟ کہ خود کو
تاریخ جو سو بار بھی دہرائے تو کیا ہے
مصرع اولیٰ میں "تجھے اس سے سروکار " کا اضافہ ردیف "توکیا ہے " کے ہوتے ہوئے زائد از ضرورت محسوس ہوا -
جو اونچی فضاؤں میں اُڑے گا وہ گرے گا
اک فرش نشیں گِر بھی اگر جائے تو کیا ہے
نثر کی جائے تو کچھ یوں بنے گی کہ جو بلند اڑیں گے وہ گریں گے جو فرش پہ بیٹھا ہے وہ گر جائے تو کوئی بات نہیں - نثر شعر میں عجز بیان کی طرف اشارہ کر رہی ہے -
امید ہے اراکین محفل اردو بالخصوص محترم و مکرّم یعقوب آسی میرے اشکالات رفع فرمائینگے -