دبئی کی بندرگاہ میں کنٹینرز کے ذریعے 28 ٹن نسوار اسمگل کرنے کی کوشش ناکام

حسینی

محفلین
205212-naswar-1386479227-575-640x480.jpg

دبئی: متحدہ عرب امارات کے کسٹم حکام نے کنٹینر کے ذریعے 28 ٹن نسوار اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق دبئی کسٹم حکام نے جبل علی بندرگاہ پر چھاپہ مار کر ایک کنٹینر سے 28 ٹن نسوار برآمد کرلی۔ نسوار کو مختلف تھیلوں میں دیگر اشیا میں چھپا کر متحدہ عرب امارات میں لایا جارہا تھا ۔ متعلقہ حکام نے کنٹینر کو قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہے، ابتدائی تفتیش کے تحت یہ معلوم ہوا ہے کہ نسوار کی اسمگلنگ کی کوشش ایک ایشیائی ملک سے کی گئی ہے تاہم باضابطہ طور پر اب تک اس ملک کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں نسوار کو ممنوعہ اشیا میں شمار کیا جاتا ہے اور ملک میں اس کی پیداوار یا فروخت پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے۔
http://www.express.pk/story/205212/
 

x boy

محفلین
یہ پاگل لوگ ہیں جو نسوار اسمگل کررہے تھے ورنہ یو اے ای میں دو تین جگہوں پر اس کی فیکٹری ہے
اور دبئی میں پختونوں کی دکانوں دستیاب ہے مزے کی بات یہ ہے کہ کچھ پولیس جو یہاں کے لوکل نہیں
وہ باقاعدگی سے نسوار استعمال کرتے ہیں ان میں سوڈانی، یمنی، مصری شامل ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
صحیح کہہ رہے ہیں پاگل ہی تھے جو اتنی نسوار دبئی سمگل کر رہے تھے۔ اس سے اچھا تھا ایک تھیلا ہیروئن کا لے جاتے۔
 
مجھے پتا نہیں کہ نسوار کیسے بنتی ہے اور اس کے اجزا کیا کیا ہیں؟ کوئی صاحب یہاں جانتے ہیں؟ اگر جانتے ہیں یہاں بتائیے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تمباکو کے پتوں کو پیس پیس کر بنائی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ اس میں شیشہ بھی پیس کر ملایا جاتا ہے تاکہ جلد کی اوپری تہہ میں چھوٹے چھوٹے زخم بنیں جن سے نسوار کے جذب ہونے کا عمل تیز ہو سکے۔ یہی زخم بعد میں السر اور پھر کینسر پر منتج ہوتے ہیں :)
 
اس کے علاوہ اس میں شیشہ بھی پیس کر ملایا جاتا ہے تاکہ جلد کی اوپری تہہ میں چھوٹے چھوٹے زخم بنیں جن سے نسوار کے جذب ہونے کا عمل تیز ہو سکے۔ یہی زخم بعد میں السر اور پھر کینسر پر منتج ہوتے ہیں :)
نسوار کو منہ میں رکھنے سے کیا کیفیت ہوتی ہے؟ سگرٹ کی طرح کی کیفیت یا کوئی نشہ آور کیفیت؟
 
وکی پیڈیا سے مجھے نسوار کے بارے میں یہ دلچسپ بات پتا لگی۔
"
نسوار
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
:چھلانگ بطرف رہنمائی، تلاش
نسوار تمباکو سے بنی ہوئی گہرے سبز رنگ کی ہلکی نشہ آور چیز ہے۔ نسوار کھانے والا ایک چٹکی کے برابر اپنے منہ میں رکھتا ہے۔ اور اس سے لطف لیتا ہے۔

نسوار تمباکو کے پتوں باریک پیس کر اور پھر اس میں حسب منشا چونا ملا کر تیار کی جاتی ہے۔ نسوار خور اسے ایک ڈبی میں یا پڑیا میں ڑال کر جیب میں رکھتا ہے اور حسب خواہش منہ میں ڈالتا رہتا ہے۔

نسوار چونکہ تمباکو سے بنتی ہے اس لیئے اس کے نقصانات بھی لازما ہونگے لیکن یہ بہت کم نسوار خوروں کو پتہ ہونگے۔ لیکن جو چیز اس میں تکلیف دہ ہے وہ نسوار خوروں کا جگہ جگہ تھوکنا ہے جس سے کہ دوسرے لوگ تنگ ہوتے ہیں۔ زیادہ نسوار خوروں کا تعلق صوبہ سرحد سے ہے۔ وہاں انھیں پڑیچے بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ پڑچ کی آواز کے ساتھ تھوکتے ہیں۔"
 
Top