اوپر جو میں نے اقتباس نقل کیا تھا وہ
یہاں سے لیا تھا ۔ غلطی سے دھاگہ مندرج کرنا بھول گیا ۔ معذرت قبول فرمائیے ۔
البتہ غامدی صاحب کی کتاب سے براہ راست میں ایک اقتباس نقل کردیتا ہوں اگر آپ چاہیں گے تو تصویر کی بھی کوشش کرلوں گا ۔ ملاحظہ فرمائیں :
’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل اور تقریر و تصویب کی روایتیں جو زیادہ تر اخبار آحاد کے طریقے پر نقل ہوئی ہیں اور جنھیں اصطلاح میں ’’ حدیث ‘‘ کہا جاتا ہے ، ان کے بارے میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ ان سے دین میں کسی عقیدہ و عمل کا کوئی اضافہ نہیں ہوتا ‘‘ ( میزان از جاوید غامدی ص 61 ط 2009)
اصلاحی بھائی آپ کو کہیں لگا کہ میں نے کسی پر کفر کا فتوی لگایا ہے ؟