حمیدالدین فراہی اور جمہور کے اصول تفسیر تحقیقی وتقابلی مطالعہ

قیصرانی

لائبریرین
اوہ ہووووووووووووو اوہ میرے بھائی اوہ میرا پرا اوہ یار احادیث کی متن کا تو معاملہ ہی زیر بحث نہیں بات ہورہی ہے حجیت کی ۔۔
اب دیکھیں ناں یہی تو میں آپکو بتلانے کی کوشش کررہا تھا کہ متن تو قرآن کا قریبا سب کے ہاں متفقہ ہے مگر اس کے باوجود بھی امت میں اختلاف ہے اور اس اختلاف کا اصل مدار متن کے یکساں ہونے یا نہ ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ تعبیر و تشریح کے اختلاف ہونے کی وجہ سے ہے اور جہاں تک احادیث کی بات ہے تو ان کا متن یکساں بھی ہے اور مختلف بھی اور اسکا مختلف ہونا امر بدیہی ہے کیونکہ زیادہ تر روایات بالمعنٰی ہیں سو میرے بھائی اس باب میں اصل مسئلہ یہ نہیں کہ کتنی احادیث کا متن یکساں ہے اور کتنی کا جداگانہ اگرچہ متفقہ بھی اکثر کا ہے باوجود روایت بالمعنٰی ہونے کہ بھی پر اصل مسئلہ کہیں اور ہے ۔
میری بات کا جواب کیا ہوا بھلا؟ ہاں یا نہیں :)
 

آبی ٹوکول

محفلین
میری بات کا جواب کیا ہوا بھلا؟ ہاں یا نہیں :)
آپ نے میری بات کا جواب دیا ہے جو کہ میں آپکی بات کا دوں :p جواب اوپر ہوچکا کہ احادیث کے باب میں متن کی بعینہ روایت کا مسئلہ سرے سے کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتا کیونکہ وہاں اصولا روایت بالمعنٰی جائزہے اور یہ امر بدیہی ہے کہ جب روایت بالمعنٰی ہوگی تو متن کا اختلاف ہوگا ہی، اگرچہ مفھوم و مرادی معنٰی پر کچھ خاص فرق نہ پڑے گا، سو آپ کے سوال کا آسان جواب یہ تھا کہ قرآن ،قرآن ہے اور احادیث ، احادیث ہیں دونوں حجیت کے باب میں تو یکساں ہیں مگر درجہ کے اعتبار سے متفاوت اور اگر کسی حدیث کا کونٹیکسٹ یا ٹیکسٹ قرآن کے خلاف ہوگا تو حدیث کو چھوڑ دیا جائے گا کیونکہ اس کے مقابلے میں قرآن روایتا زیادہ قطعی بلکہ قطعی الثبوت بالتواتر ہے لہذا ایک یہ بھی وجہ ہے کہ اسے افق حاصل ہے اور وہ میزان بھی ہے ۔
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
آپ نے میری بات کا جواب دیا ہے جو کہ میں آپکی بات کا دوں :p جواب اوپر ہوچکا کہ احادیث کے باب میں متن کی بعینہ روایت کا مسئلہ سرے سے کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتا کیونکہ وہان اصولا روایت بالمعنٰی جائزہے اور یہ امر بدیہی ہے کہ جب روایت بالمعنٰی ہوگی تو متن کا اختلاف ہوگا ہی، اگرچہ مفھوم و مرادی معنٰی پر کچھ خاص فرق نہ پڑے گا، سو آپ کے سوال کا آسان جواب یہ تھا کہ قرآن ،قرآن ہے اور احادیث ، احادیث ہیں دونوں حجیت کے باب میں تو یکساں ہیں مگر درجہ کے اعتبار سے متفاوت اور اگر بظاہر کسی حدیث کا کونٹیکسٹ یا ٹیکسٹ قرآن کے خلاف ہوگا تو حدیث کو چھوڑ دیا جائے گا کیونکہ اس کے مقابلے میں قرآن روایتا زیادہ قطعی بلکہ قطعی الثبوت بالتواتر ہے لہذا ر اسے افق بھی حاصل ہے اور وہ میزان بھی ہے ۔
یعنی یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اگر حدیث اور قرآن کا براہ راست ٹکراؤ ہو تو ہم قرآن کے کہے پر چلیں گے
 

آبی ٹوکول

محفلین
یعنی یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اگر حدیث اور قرآن کا براہ راست ٹکراؤ ہو تو ہم قرآن کے کہے پر چلیں گے
جی ہاں ساتھ یہ بھی بتادوں کہ اوپر والے میرے مراسلے میں لفظ " بظاہر " اضافی ٹائپ ہوگیا تھا تھا میں نے تصحیح کردی ہے سوآپ بھی میری عبارت کو لفظ بظاہرسے الگ کرکے پڑھیں اور سمجھیں ۔
 
اوہ ہووووووووووووو اوہ میرے بھائی اوہ میرا پرا اوہ یار احادیث کی متن کا تو معاملہ ہی زیر بحث نہیں بات ہورہی ہے حجیت کی ۔۔
اب دیکھیں ناں یہی تو میں آپکو بتلانے کی کوشش کررہا تھا کہ متن تو قرآن کا قریبا سب کے ہاں متفقہ ہے مگر اس کے باوجود بھی امت میں اختلاف ہے اور اس اختلاف کا اصل مدار متن کے یکساں ہونے یا نہ ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ تعبیر و تشریح کے اختلاف ہونے کی وجہ سے ہے اور جہاں تک احادیث کی بات ہے تو ان کا متن یکساں بھی ہے اور مختلف بھی اور اسکا مختلف ہونا امر بدیہی ہے کیونکہ زیادہ تر روایات بالمعنٰی ہیں سو میرے بھائی اس باب میں اصل مسئلہ یہ نہیں کہ کتنی احادیث کا متن یکساں ہے اور کتنی کا جداگانہ اگرچہ متفقہ بھی اکثر کا ہے باوجود روایت بالمعنٰی ہونے کہ بھی پر اصل مسئلہ کہیں اور ہے ۔
حضور آپ کے دماغ ہی اگر چٹکلے بھرےہوں تو بندہ کیا کرسکتا ہے اپنی معلومات کو وسعت دیں حضور؟؟؟
اول تو قرآن کے متن پر بھی اختلاف ہے شیعہ اور سنی کا اور دوسرے یہ کہ جو لوگ حجیت حدیث کا انکار کرتے وہ خالی حدیث کے متن کی وجہ سے نہیں کرتے بلکہ دلیل متن کے کونٹیکسٹ کے اختلافی ہونےسے لاتے ہیں ۔
جہاں تک بات فقط متن کی ہے تو احادیث کی کثیر تعداد چونکہ روایت بالمعنٰی سے ہے سو اسے متن کا اختلاف تو ہوگا ہی ۔۔۔
تضاد:):)
اللہ تعالی نے زبان دیا ہے بغیر سوچے سمجھے کچھ بھی بول دو o_Oo_O
 
اوپر جو میں نے اقتباس نقل کیا تھا وہ یہاں سے لیا تھا ۔ غلطی سے دھاگہ مندرج کرنا بھول گیا ۔ معذرت قبول فرمائیے ۔
البتہ غامدی صاحب کی کتاب سے براہ راست میں ایک اقتباس نقل کردیتا ہوں اگر آپ چاہیں گے تو تصویر کی بھی کوشش کرلوں گا ۔ ملاحظہ فرمائیں :
’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل اور تقریر و تصویب کی روایتیں جو زیادہ تر اخبار آحاد کے طریقے پر نقل ہوئی ہیں اور جنھیں اصطلاح میں ’’ حدیث ‘‘ کہا جاتا ہے ، ان کے بارے میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ ان سے دین میں کسی عقیدہ و عمل کا کوئی اضافہ نہیں ہوتا ‘‘ ( میزان از جاوید غامدی ص 61 ط 2009)

اصلاحی بھائی آپ کو کہیں لگا کہ میں نے کسی پر کفر کا فتوی لگایا ہے ؟
آپ کے سوال کا جواب @سیدذیشان صاحب نے دے دیا ایک مرتبہ پھر دیکھ لیں ۔۔۔اور اگر پھر بھی سمجھ نہ آئے تو مصطفی محمود الطحان کی تیسر اصول الحدیث کا مطالعہ فرما لیجئے ۔آپ کا کانسپٹ ضرور کلیر ہو جائے گا ۔یہ بات امام فراہی ،اصلاحی علیہما الرحمہ یا غامدی (دام ظلمکم )نے محض نہیں کہی ہے ،قدیم علماء کی ایک معتدبہ تعداد ہے جنھوں نے یہ باتیں کہی ہے ۔اگر موقع ملے تو مسلم شریف کا صرف مقدمہ ہی پڑھ لیجئے ۔

اللہ معاف کرے میں نے آپ کو نہیں کہا ۔چونکہ آپ نے امام فراہی سے عقیدت و محبت کا اظہار کیا اس لئے آپ کے ممدوح کے بارے میں میں نے بتایا ۔
کفر کا فتوی علماء کی ایک ٹیم نے لگایا تھا 1930 کے آس پاس جس کا مدلل جواب دیا تھا مولانا امین احسن اصلاحی علیہ الرحمہ نے۔
 

محب اردو

محفلین
آپ کے سوال کا جواب @سیدذیشان صاحب نے دے دیا ایک مرتبہ پھر دیکھ لیں ۔۔۔ اور اگر پھر بھی سمجھ نہ آئے تو مصطفی محمود الطحان کی تیسر اصول الحدیث کا مطالعہ فرما لیجئے ۔آپ کا کانسپٹ ضرور کلیر ہو جائے گا ۔یہ بات امام فراہی ،اصلاحی علیہما الرحمہ یا غامدی (دام ظلمکم )نے محض نہیں کہی ہے ،قدیم علماء کی ایک معتدبہ تعداد ہے جنھوں نے یہ باتیں کہی ہے ۔اگر موقع ملے تو مسلم شریف کا صرف مقدمہ ہی پڑھ لیجئے ۔
امام شافعی علیہ الرحمہ کے رسالہ سے لے کر ابن الصلاح کی علوم الحدیث اور پھر جمال الدین قاسمی کی قواعد التحدیث اور توجیہ النظر للجزائری تک اکثر کتب کے محتویات کے بارے میں کچھ نہ کچھ معلومات ہیں اور عصر حاضر کے علماء محمود الطحان ، عبداللہ بن یوسف الجدیع ،نور الدین عتر اور حاتم شریف العونی ان کے نقطہ نظر سے زیادہ نہ سہی لیکن آشنائی ہے ۔
علماء کے مختلف مسالک و مذاہب ہیں میرے نزدیک ان علماء کا موقف راحج جو کہتے ہیں کہ حدیث کے حجت ہونے کے لیے اس کا مقبول ( صحیح ،حسن ) ہونا ضروری ہے ۔ اس کے علاوہ جتنی شروط لگائی جاتی ہیں مثلا متواتر ہونا ، عقل یاقیاس کے مطابق ہونا وغیرہ وغیرہ یہ سب اضافی شروط ہیں جو محدثین کی بجائے علم کلام و فلسفہ سے غیر ضروری تأثر کے نتیجہ میں اصول حدیث میں در آئی ہیں اور اس کا سہرا معتزلہ کے سر باندھا جاتا ہے ۔
غامدی صاحب کے کئی افکار ایسےہیں جن کی اصول حدیث اور محدثین سے کوئی تائید نہیں ہوتی ۔ اوپر جو اقتباس نقل کیا ہے کہ حدیث سے عقیدہ وعمل میں کوئی اضافہ نہیں ہوسکتا یہ ان میں سے ایک نمونہ ہے میں نے اصول حدیث کی کسی بھی معتبر کتاب میں ایسا اصول نہیں دیکھا ۔ اگر آپ دکھا سکیں تو اپنی بے بضاعتی اور کم فہمی کا اعتراف کرنے میں تأخیر نہیں کروں گا ۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
تضاد:):)
اللہ تعالی نے زبان دیا ہے بغیر سوچے سمجھے کچھ بھی بول دو o_Oo_O
اوہ پائی علم اللہ اصلاحی
کدرے تیری شامت تے نہیں آئی ؟ لول
بھائی سوچ سمجھ کر ہی لکھا ہے آپ خوامخواہ ہی پریشان ہورہے ہیں میں فضول بحث کا قائل نہیں ہوں شیعہ کی اصول اربعہ کی کتب اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو معلوم ہوجائے گا اس کے علاوہ یہ بھی کہ جب شیعہ سنی مباحث چلتے ہیں شیعہ اپنے تحریف قرآن والے مسئلہ کہ دفاع میں اہل سنت پر عبداللہ ابن مسعود کی معوذتین کے قرآن نہ ہونے والی روایت سے دلائل دے کر اپنا دفاع کرتے ہیں خیر میرا اس مسئلہ پر پہلے والا مراسلہ بذات خود کوئی دلیل نہ تھا بلکہ ضمنی دلائل میں ایک چیز کا الزامی جواب تھا سو برائے مہربانی اسے موضوع بحث نہ بنایا جائے کیونکہ پھر یہاں پر اچھا خاصا " کھلارا کھلر " جائے گا ۔۔والسلام پیارے بھائی
 

سید ذیشان

محفلین
اوہ پائی علم اللہ اصلاحی
کدرے تیری شامت تے نہیں آئی ؟ لول
بھائی سوچ سمجھ کر ہی لکھا ہے آپ خوامخواہ ہی پریشان ہورہے ہیں میں فضول بحث کا قائل نہیں ہوں شیعہ کی اصول اربعہ کی کتب اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو معلوم ہوجائے گا اس کے علاوہ یہ بھی کہ جب شیعہ سنی مباحث چلتے ہیں شیعہ اپنے تحریف قرآن والے مسئلہ کہ دفاع میں اہل سنت پر عبداللہ ابن مسعود کی معوذتین کے قرآن نہ ہونے والی روایت سے دلائل دے کر اپنا دفاع کرتے ہیں خیر میرا اس مسئلہ پر پہلے والا مراسلہ بذات خود کوئی دلیل نہ تھا بلکہ ضمنی دلائل میں ایک چیز کا الزامی جواب تھا سو برائے مہربانی اسے موضوع بحث نہ بنایا جائے کیونکہ پھر یہاں پر اچھا خاصا " کھلارا کھلر " جائے گا ۔۔والسلام پیارے بھائی

انگریزی نہیں آتی، تو عربی تو آتی ہو گی؟ یہی کتاب عربی میں بھی دستیاب ہے۔ اس میں سنی شیعہ تمام روایتوں پر بحث کی گئی ہے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
انگریزی نہیں آتی، تو عربی تو آتی ہو گی؟ یہی کتاب عربی میں بھی دستیاب ہے۔ اس میں سنی شیعہ تمام روایتوں پر بحث کی گئی ہے۔
ہاہاہا " شاہ جی عربی وی آوندی ہوندی تے ایتھے ہی ہوندے " خیر میرے بھائی آپ کومجھ سے عدم اتفاق کا بلاشبہ حق ہے مگر میں نے کوئی اچنبے کی بات نہیں کی جو آپ اس قدر متعجب ہورہے ہیں شعہ، سنی کے درمیان قرآن کی تحریف و عدم تحریف کا معاملہ مختلف فیہ ہے یہی وجہ ہے کہ دونون اطراف سے اپنے اپنے دفاع میں کئی کتب لکھی گئی ہیں کتابوں کے حوالے میں بھی پیش کرسکتا ہوں مگر میں اس بحث میں پڑنا نہیں چاہتا عرض گذار ہوچکا کہ اس مسلہ کا ذکر بالخصوص نہیں کیا گیا تھا تاہم ایک بات کہ الزامی جواب کے بطور اس بات کا ضمنا ذکر آگیا۔۔
جبکہ حق بات یہ ہے کہ اختلاف اس بات پر موجود ہے کہ شیعہ مکتبہ فکر تحریف قرآن کا قائل ہے اب یہ بحث الگ ہے کہ اس مکتبہ فکر کے جمہور کس طرف گئے ہیں تحریف کی طرف یا عدم تحریف کی طرف باقی اس موضوع پر میرا یہآ خری مراسلہ ہے والسلام
 

محب اردو

محفلین
میری معلومات کے مطابق شیعہ مکتبہ فکر کے ایک عالم کی طرف سے ایک مستقل کتاب تصنیف کی گئی ہے جس میں قرآن میں تحریف ثابت کی گئی ہے ۔
اس کتاب کا نام ہے ’’ فصل الخطاب فی إثبات تحریف کتاب رب الأرباب ‘‘ ۔
مولف کا نام : محمد حسین نوری طبرسی
 
آخری تدوین:
Top