فرحت کیانی
لائبریرین
بھلا میری زباں پر شکوہ کب تھا
اگر تھا بھی تو یکسر زیرِ لب تھا
میں سچ کی جستجو میں ہوں ازل سے
یہی طُولِ مسافت کا سبب تھا
مرے کِیسے میں جو دولت بھری تھی
مرا سرمایۂ شعر و ادب تھا
بدلتے ہی نہیں معیار میرے
وہی غم اب بھی ہے ، جیسا کہ تب تھا
یقیناً ظلم ٹُوٹا ہے کسی پر
اندھیرا ورنہ اتنا گہرا کب تھا
ندیم ارزاں نہیں تھے میرے سجدے
مرا معبود صرف اِک میرا رب تھا
جنوری 2004ء
کلام: احمد ندیم قاسمی
اگر تھا بھی تو یکسر زیرِ لب تھا
میں سچ کی جستجو میں ہوں ازل سے
یہی طُولِ مسافت کا سبب تھا
مرے کِیسے میں جو دولت بھری تھی
مرا سرمایۂ شعر و ادب تھا
بدلتے ہی نہیں معیار میرے
وہی غم اب بھی ہے ، جیسا کہ تب تھا
یقیناً ظلم ٹُوٹا ہے کسی پر
اندھیرا ورنہ اتنا گہرا کب تھا
ندیم ارزاں نہیں تھے میرے سجدے
مرا معبود صرف اِک میرا رب تھا
جنوری 2004ء
کلام: احمد ندیم قاسمی