احمد ندیم قاسمی غزل- بھلا میری زباں پر شکوہ کب تھا

فرحت کیانی

لائبریرین
بھلا میری زباں پر شکوہ کب تھا
اگر تھا بھی تو یکسر زیرِ لب تھا

میں سچ کی جستجو میں ہوں ازل سے
یہی طُولِ مسافت کا سبب تھا

مرے کِیسے میں جو دولت بھری تھی
مرا سرمایۂ شعر و ادب تھا

بدلتے ہی نہیں معیار میرے
وہی غم اب بھی ہے ، جیسا کہ تب تھا

یقیناً ظلم ٹُوٹا ہے کسی پر
اندھیرا ورنہ اتنا گہرا کب تھا

ندیم ارزاں نہیں تھے میرے سجدے
مرا معبود صرف اِک میرا رب تھا

جنوری 2004ء

کلام: احمد ندیم قاسمی
 

طارق شاہ

محفلین
بدلتے ہی نہیں معیار میرے
وہی غم اب بھی ہے ، جیسا کہ تب تھا
کیا کہنے!

کیانی صاحبہ بہت خوب غزل کے لئے تشکّر

بہت خوش رہیں

مرے کِیسے میں جو دولت بھری تھی
( کہیں، مِرے کاسے میں ۔۔۔ تو نہیں؟)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بدلتے ہی نہیں معیار میرے
وہی غم اب بھی ہے ، جیسا کہ تب تھا
کیا کہنے!

کیانی صاحبہ بہت خوب غزل کے لئے تشکّر

بہت خوش رہیں

مرے کِیسے میں جو دولت بھری تھی
( کہیں، مِرے کاسے میں ۔۔۔ تو نہیں؟)


جزاک اللہ۔ :)
کتاب میں تو 'کِیسے' ہی لکھا ہے۔ میرا خیال ہے کہ کیسہ شاید جیب یا تھیلے کے معانی میں استعمال کیا گیا ہے۔
 
بھلا میری زباں پر شکوہ کب تھا
اگر تھا بھی تو یکسر زیرِ لب تھا

میں سچ کی جستجو میں ہوں ازل سے
یہی طُولِ مسافت کا سبب تھا

مرے کِیسے میں جو دولت بھری تھی
مرا سرمایۂ شعر و ادب تھا

بدلتے ہی نہیں معیار میرے
وہی غم اب بھی ہے ، جیسا کہ تب تھا

یقیناً ظلم ٹُوٹا ہے کسی پر
اندھیرا ورنہ اتنا گہرا کب تھا

ندیم ارزاں نہیں تھے میرے سجدے
مرا معبود صرف اِک میرا رب تھا

جنوری 2004ء

کلام: احمد ندیم قاسمی
بہت خوب غزل
لطف آیا پڑھ کر
شریک محفل کرنے کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
 

عاطف بٹ

محفلین
مرے کِیسے میں جو دولت بھری تھی
مرا سرمایۂ شعر و ادب تھا​
واہ، کیا خوب انتخاب ہے۔
شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوبصورت انتخاب


ندیم ارزاں نہیں تھے میرے سجدے​
مرا معبود صرف اِک میرا رب تھا

اس " تھا " نے گویا اک داستان ہی مجسم کر دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت خوب غزل
لطف آیا پڑھ کر
شریک محفل کرنے کا شکریہ
شاد و آباد رہیں

جزاک اللہ۔ :)
واہ ۔۔
میں سچ کی جستجو میں ہوں ازل سے
یہی طُولِ مسافت کا سبب تھا

بہت شکریہ عمر سیف ! :)
واہ ۔۔۔ ۔! کیا اچھی غزل ہے۔
بہت شکریہ فرحت کیانی

بہت بہت شکریہ محمداحمد ! :)

مرے کِیسے میں جو دولت بھری تھی​
مرا سرمایۂ شعر و ادب تھا​
واہ، کیا خوب انتخاب ہے۔
شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ

بہت شکریہ :) ۔

بدلتے ہی نہیں معیار میرے
وہی غم اب بھی ہے ، جیسا کہ تب تھا
واہ ،بہت خوبصورت انتخاب ہے فرحت کیانی :)

پسندیدگی کے لئے بہت شکریہ مدیحہ گیلانی ۔ اس غزل کا یہ شعر مجھے بھی بہت پسند ہے۔ :)

واہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوبصورت انتخاب


ندیم ارزاں نہیں تھے میرے سجدے​
مرا معبود صرف اِک میرا رب تھا

اس " تھا " نے گویا اک داستان ہی مجسم کر دی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔

جزاک اللہ نایاب بھائی۔ :)
 
Top