جیو کی مزاحیہ سیریز مزاح یا اسماءالحسنی کا استہزاء

پاکستان کا ایک انتہائی متنازعہ میڈیا گروپ جیو اپنی گھناونی حرکتوں کے سبب اکثر و بیشتر تنقید کا نشانہ بنتا ہے۔ اب تک کی تاریخ سے یہی لگتا ہے کہ اس میڈیا گروپ کو سستی شہرت حاصل کرنے کا یہ طریقہ بہت پسند ہے ۔ جیو انٹرٹینمنٹ کی نئی مزاحیہ سیریز ‘The 99’ مزاح سے زیادہ پاکستانی ثقافت کے ساتھ ساتھ مذہب اسلام کا استہزاء معلوم ہو رہی ہے ۔ مجھے اس میڈیا گروپ سے کبھی کوئی دل چسپی نہیں رہی ، اس بے ہودہ سیریز کے بارے میں اپنی جونئیرز سے علم ہوا ۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس میں ۹۹ لوگ ہیں جو مختلف طاقتیں رکھتے ہیں اور ایک عورت ان کی طاقت ان سے چھین کر اپنے اندر شامل کر لینا چاہتی ہے ۔ انتہائی دکھ کی بات یہ ہے کہ ان ۹۹ لوگوں کے نام اللہ سبحانہ و تعالی کے ناموں یعنی اسماء الحسنی سے مشابہ ہیں ۔یہ ۹۹ جادوئی صوفی یا درویش ۹۹ نوری پتھروں کو جوڑ کر طاقت حاصل کرتے ہیں ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کی قدرت پر یقین رکھنے والے مسلمانان پاکستان ۹۹ لوگوں کی ماورائی طاقتوں کی کہانی دیکھیں گے اور ہنسیں گے ؟
اسماء الحسنی سے محبت کرنے والے کیسے برداشت کریں گے کہ ان ناموں کو مزاحیہ کرداروں پر چسپاں کر دیا جائے ؟ کیا اللہ سبحانہ وتعالی کی محبت کی کوئی رمق ہمارے دلوں میں باقی ہے ؟
یہ انسانوں میں ماورائی طاقتوں کا تصور پھر ایک عورت کو مکاری سے ان طاقتوں کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے دکھانا ، گویا عورت کے متعلق جادوگرنی یا مکار چڑیل ہونے کے اسی قدیم تصور کو تازہ کرنے کی کوشش کرنا جس نے عیسائی معاشروں عورت کے خلاف ہول ناک تشدد کو رواج دیا ؟ آخر جیو کس چیز کو رواج دے رہا ہے ؟ اپنی فی میل نیوز کاسٹرز تک کو پیسٹری بنا کر پیش کرنے والا یہ ادارہ پاکستانی مسلم معاشرے میں عورت کے تصور کو مزید کتنا برباد کرے گا ؟
مجھے نہیں معلوم کہ یہ ادارہ مزید کتنی پستی میں گرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن ہم مسلمان کب تک بے حس بنے رہیں گے ؟ کوئی ہے جو ان ظالموں کو اللہ سبحانہ و تعالی کی گستاخی سے روکے ؟
http://www.thenews.com.pk/Todays-News-13-20232-Geo-TV-starts-famous-The-99-series-today
 

مہ جبین

محفلین
اللہ پاک ہم کو بے حسی ، بے ضمیری اور بے ایمانی کی ان پستیوں میں گرنے سے محفوظ فرمائے آمین

ان للہ و انا الیہ راجعون
 
بہت افسوسناک ہے
جیو نیوز کا طرزعمل بھی بہت خراب ہے۔ یہ ایک انڈین چینل زیادہ نظر اتا ہے۔

ان کا یہ ڈرامہ تو قابل مذمت ہے۔ عوام کو ان کا احتساب کرنا چاہیے
 

سید ذیشان

محفلین
پاکستان کا ایک انتہائی متنازعہ میڈیا گروپ جیو اپنی گھناونی حرکتوں کے سبب اکثر و بیشتر تنقید کا نشانہ بنتا ہے۔ اب تک کی تاریخ سے یہی لگتا ہے کہ اس میڈیا گروپ کو سستی شہرت حاصل کرنے کا یہ طریقہ بہت پسند ہے ۔ جیو انٹرٹینمنٹ کی نئی مزاحیہ سیریز ‘The 99’ مزاح سے زیادہ پاکستانی ثقافت کے ساتھ ساتھ مذہب اسلام کا استہزاء معلوم ہو رہی ہے ۔ مجھے اس میڈیا گروپ سے کبھی کوئی دل چسپی نہیں رہی ، اس بے ہودہ سیریز کے بارے میں اپنی جونئیرز سے علم ہوا ۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس میں ۹۹ لوگ ہیں جو مختلف طاقتیں رکھتے ہیں اور ایک عورت ان کی طاقت ان سے چھین کر اپنے اندر شامل کر لینا چاہتی ہے ۔ انتہائی دکھ کی بات یہ ہے کہ ان ۹۹ لوگوں کے نام اللہ سبحانہ و تعالی کے ناموں یعنی اسماء الحسنی سے مشابہ ہیں ۔یہ ۹۹ جادوئی صوفی یا درویش ۹۹ نوری پتھروں کو جوڑ کر طاقت حاصل کرتے ہیں ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کی قدرت پر یقین رکھنے والے مسلمانان پاکستان ۹۹ لوگوں کی ماورائی طاقتوں کی کہانی دیکھیں گے اور ہنسیں گے ؟
اسماء الحسنی سے محبت کرنے والے کیسے برداشت کریں گے کہ ان ناموں کو مزاحیہ کرداروں پر چسپاں کر دیا جائے ؟ کیا اللہ سبحانہ وتعالی کی محبت کی کوئی رمق ہمارے دلوں میں باقی ہے ؟
یہ انسانوں میں ماورائی طاقتوں کا تصور پھر ایک عورت کو مکاری سے ان طاقتوں کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے دکھانا ، گویا عورت کے متعلق جادوگرنی یا مکار چڑیل ہونے کے اسی قدیم تصور کو تازہ کرنے کی کوشش کرنا جس نے عیسائی معاشروں عورت کے خلاف ہول ناک تشدد کو رواج دیا ؟ آخر جیو کس چیز کو رواج دے رہا ہے ؟ اپنی فی میل نیوز کاسٹرز تک کو پیسٹری بنا کر پیش کرنے والا یہ ادارہ پاکستانی مسلم معاشرے میں عورت کے تصور کو مزید کتنا برباد کرے گا ؟
مجھے نہیں معلوم کہ یہ ادارہ مزید کتنی پستی میں گرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن ہم مسلمان کب تک بے حس بنے رہیں گے ؟ کوئی ہے جو ان ظالموں کو اللہ سبحانہ و تعالی کی گستاخی سے روکے ؟
http://www.thenews.com.pk/Todays-News-13-20232-Geo-TV-starts-famous-The-99-series-today

ایک بات مجھے سمجھ نہیں آئی، کیا یہ جو 99 لوگ ہیں جن کو آپ کے مطابق اللہ کے ناموں کے مطابق طاقت دی گئی ہے، کیا یہ برے لوگ ہیں یا اچھے؟

اگر یہ برے لوگ نہیں ہیں تو اللہ کی کسی صفت کا انسانوں میں ہونا کوئی برائی ہے؟ مثلاً رحمٰن کی صفت لے لیں، تو رسول اللہ(ص) کو اللہ نے رحمۃ للعالمین بنایا۔ یعنی ان میں اس صفت کی جھلک تھی۔ ظاہری بات ہے اللہ کی صفات تو اللہ کی ذات کی طرح لامتناہی ہیں لیکن ان کی کچھ جھلک انسانوں میں ضرور ہو سکتی ہے۔

اس کی کوئی وڈیو وغیرہ موجود ہے؟
 

نایاب

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون ۔۔۔۔
اگر تو واقعی خبر میں بیان کردہ سیریز میں 99 کرداروں کو وہ تمام مکمل 99 نام (جو کہ اللہ کی صفات عالیہ کے مظہر قرار پاتے اسمائےالہی مانے جاتے ہیں ۔ ) جوں کے توں دیئے گئے ہیں تو بلاشبہ مذمت کے قابل ہے یہ سیریز ،،،،،،،،،،
 
ایک بات مجھے سمجھ نہیں آئی، کیا یہ جو 99 لوگ ہیں جن کو آپ کے مطابق اللہ کے ناموں کے مطابق طاقت دی گئی ہے، کیا یہ برے لوگ ہیں یا اچھے؟

اگر یہ برے لوگ نہیں ہیں تو اللہ کی کسی صفت کا انسانوں میں ہونا کوئی برائی ہے؟ مثلاً رحمٰن کی صفت لے لیں، تو رسول اللہ(ص) کو اللہ نے رحمۃ للعالمین بنایا۔ یعنی ان میں اس صفت کی جھلک تھی۔ ظاہری بات ہے اللہ کی صفات تو اللہ کی ذات کی طرح لامتناہی ہیں لیکن ان کی کچھ جھلک انسانوں میں ضرور ہو سکتی ہے۔

اس کی کوئی وڈیو وغیرہ موجود ہے؟

بات اچھے اور برے کی نہیں ہے بات بہت سادہ اور واضح ہے اللہ کی صفات کا انسانوں میں سمجھنا یا انسانوں میں تلاش کرنا شرکیہ عقیدہ ہے ﴿استغفر اللہ﴾۔۔ شرک کسے کہتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ کی ذات یااس کی صفات میں کسی کو شریک کرنا شرک کہلاتا ہے، اس کی کچھ تفصیل اس طرح ہے: مذکورہ صفات میں ایمان کے لیے ضروری یہ ہے کہ اللہ کی کسی صفت میں کسی کی شرکت نہ سمجھی جائے، عام طور پر کچھ صفات ایسی ہیں کہ جن میں عوام اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک کرتی ہے جو شرک تک پہنچادیتا ہے اور انہیں یہ احساس تک نہیں ہوتا کہ شرک ہورہا ہے
 
اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا: "وَمَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُہُمْ بِاللّٰہِ اِلَّاوَہُمْ مُّشْرِکُوْنَ"۔ (سوسف:۱۰۶) اکثر لوگ اللہ پر ایمان لاکر شرک کرتے ہیں۔ یعنی اکثر ایمان کے دعویدار شرک کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں؛ اگر کوئی ان سے کہے کہ تم دعوے تو ایمان کے کرتے ہو مگر شرک میں مبتلا ہو تو وہ یہ جواب دیتے ہیں کہ ہم شرک نہیں کررہے ہیں؛ بلکہ انبیاء واولیاء سے محبت رکھتے ہیں، شرک تو جب ہوگا جب ہم انہیں اللہ کے برابر سمجھیں، ہم تو انہیں اللہ کے بندے اور مخلوق ہی سمجھتے ہیں، اللہ نے انہیں قدرت دی ہے، یہ خدا ہی کی مرضی سے دنیا میں جس طرح چاہتے کرتے رہتے ہیں؛ لہٰذا ان کو پکارنا اللہ ہی کوپکارنا ہوا اور ان سے مددمانگنا اللہ ہی سے مدد مانگنا ہے یہ لوگ اللہ کے پیارے ہیں، جو چاہیں کریں، یہ ہمارے سفارشی اور وکیل ہیں، جتنا ہم انہیں مانیں گے اتنا ہی ہم اللہ کے قریب ہوتے جائیں گے؛ بہرحال یہ اور اس قسم کی واہیات باتیں کرتے ہیں، جن کا واحد سبب یہ ہے کہ یہ قرآن وحدیث چھوڑ بیٹھے ہیں، نقل میں عقل سے کام لیا، جھوٹے افسانوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور غلط رسموں کو دلیل میں پیش کرتے ہیں؛ اگران کے پاس قرآن وحدیث کا علم ہوتا تو ان کو معلوم ہوتا کہ حضور اکرم ﷺ کے سامنے بھی مشرک اسی قسم کی دلیلوں کو پیش کیا کرتے تھے، اللہ پاک کا ان پر غصہ نازل ہوا اور انہیں جھوٹا بتلایا: "وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہ مَالَایَضُرُّھُمْ وَلَایَنْفَعُھُمْ وَیَقُوْلُوْنَ ھٰٓؤُلَآءِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللہِ قُلْ اَتُنَبِّئُوْنَ اللہَ بِمَالَایَعْلَمُ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَافِی الْاَرْضِ سُبْحٰنَہٗ وَتَعٰلٰی عَمَّایُشْرِکُوْنَo"۔ (یونس:۱۸) "اور یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ اُن کو ضرر پہنچاسکیں او رنہ اُن کونفع پہنچاسکیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں، آپ کہدیجئے کہ کیا تم خداتعالیٰ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جو خداتعالیٰ کو معلوم نہیں نہ آسمان میں اور نہ زمین میں، وہ پاک اور برتر ہے ان لوگوں کوشرک سے"۔ اَلَا لِلہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَاءَ مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِلَى اللہِ زُلْفٰى اِنَّ اللہَ یَحْکُمُ بَیْنَہُمْ فِیْ مَا ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ اِنَّ اللہَ لَا یَہْدِیْ مَنْ ہُوَکٰذِبٌ کَفَّارٌ" (الزمر:۳) "یادرکھو! عبادت جو کہ خالص ہو اللہ ہی کے لیے سزاوار ہے اور جن لوگوں نے خدا کے سوا اور شرکاء تجویز کررکھے ہیں کہ ہم تو اُن کی پرستش صرف اس لیے کرتے ہیں کہ ہم کو خدا کا مقرب بنادیں تو ان کے باہمی اختلافات کا اللہ تعالیٰ فیصلہ کردیگا، اللہ تعالیٰ کسی ایسے شخص کو راہ پر نہیں لاتا جو جھوٹا اور کافر ہو"۔ "قُلْ مَنْۢ بِیَدِہٖ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْءٍ وَّہُوَیُجِیْرُ وَلَا یُجَارُ عَلَیْہِ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ"۔ (المؤمنون:۸۸) "آپ یہ بھی کہیے کہ وہ کون ہے جن کے ہاتھ میں تمام چیزوں کا اختیار ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلہ میں کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا اگر تم کو کچھ خبر ہے"۔ ان آیتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کائنات میں کوئی کسی کا ایسا سفارشی نہیں کہ اگر اس کو مانا جائے تو وہ فائدہ پہنچائے اور اگر نہ مانا جائے تو نقصان پہنچائے؛ بلکہ انبیاء کرام اور اولیاء عظام کی سفارش بھی خدا ہی کے اختیار میں ہے، مصیبت کے وقت ان کو پکارنے اور نہ پکارنے سے کچھ نہیں ہوتا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی کو اپنا سفارشی سمجھ کر پوجنا شرک ہے۔ حق تو یہ ہے کہ اللہ انسان سے بہت ہی قریب ہے اور وہ براہِ راست (بغیر کسی واسطے کے) سب کی سنتا ہے اور سب کی امیدیں پوری کرتا ہے؛ لیکن مشرکین نے جس طرح بت کو سمجھا کہ یہ اللہ سے قریب کرینگے اور وہ ان کے حمایتی ہیں اسی طرح غیروں کو سمجھا کہ یہ اللہ تعالیٰ سے قریب کردینگے اور وہ ان کی امیدوں کو پورا کرینگے اس پر طرّہ یہ کہ غلط اور نامعقول راستہ سے اللہ کا قرب تلاش کیا جاتا ہے اس ٹیڑھی راہ پر جتنا چلیں گے اتنا ہی سیدھی راہ سے دور ہوتے جائینگے۔ اس سے معلوم ہوا کہ غیروں کو یہ سمجھ کر پوجنا کہ ان کے پوجنے سے خدا کی نزدیکی مل جائیگی وہ مشرک جھوٹا اور خدا کی نعمت کو ٹھکرادینے والا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو کائنات میں تصرف کرنے کی قدرت نہیں بخشی اور نہ ہی کوئی کسی کا حمایتی ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ عہد رسالت کے مشرک بھی بتوں کو خدا کے برابر نہیں جانتے تھے؛ بلکہ انہیں اسی کے بندے اور مخلوق سمجھتے تھے اور یہ بھی جانتے تھے کہ ان میں خدائی طاقتیں نہیں ہیں؛ مگرانہیں پکارنا، ان کی منتیں ماننا، ان پر بھینٹ چڑھانا اور انہیں وکیل اور سفارشی سمجھنا ہی ان کا شرک تھا۔
 

سید ذیشان

محفلین
بات اچھے اور برے کی نہیں ہے بات اللہ کی صفات کا انسانوں میں ہونا یا انسانوں میں تلاش کرنا شرکیہ عقیدہ ہے۔۔ شرک کسے کہتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ کی ذات یااس کی صفات میں کسی کو شریک کرنا شرک کہلاتا ہے، اس کی کچھ تفصیل اس طرح ہے: مذکورہ صفات میں ایمان کے لیے ضروری یہ ہے کہ اللہ کی کسی صفت میں کسی کی شرکت نہ سمجھی جائے، عام طور پر کچھ صفات ایسی ہیں کہ جن میں عوام اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک کرتی ہے جو شرک تک پہنچادیتا ہے اور انہیں یہ احساس تک نہیں ہوتا کہ شرک ہورہا ہے

اگر اللہ کی صفات انسانوں میں نہیں ہو سکتی ہیں تو رسول اللہ (ص) کو اللہ نے رحمۃ للعالمین (تمام جہانوں کے لئے رحمت) کیوں کہا جب کہ رحمٰن تو اللہ کی صفت ہے؟

بات اتنی سادہ نہیں ہے جتنی آپ بنا رہے، ان تمام صفات کا منبع اللہ ہی ہے اور اللہ کسی کو بھی ودیعت کر سکتا ہے۔ اللہ کی صفات تو لامتناہی ہیں اس لئے انسانوں میں ہوبہو ایسی صفات کا وجود تو بے معنی ہے کیونکہ انسان کا وجود تو متناہی ہے۔

فلسفیانہ بحث میں میں نہیں پڑنا چاہتا، لیکن یہ ویسا ہی کارٹون ہے جیسا کہ کپٹن پلینیٹ یا سپر مین، اور یہ مجھے کہیں سے مزاحیہ بھی نہیں لگا۔
 

سید ذیشان

محفلین
اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا: "وَمَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُہُمْ بِاللّٰہِ اِلَّاوَہُمْ مُّشْرِکُوْنَ"۔ (سوسف:۱۰۶) اکثر لوگ اللہ پر ایمان لاکر شرک کرتے ہیں۔ یعنی اکثر ایمان کے دعویدار شرک کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں؛ اگر کوئی ان سے کہے کہ تم دعوے تو ایمان کے کرتے ہو مگر شرک میں مبتلا ہو تو وہ یہ جواب دیتے ہیں کہ ہم شرک نہیں کررہے ہیں؛ بلکہ انبیاء واولیاء سے محبت رکھتے ہیں، شرک تو جب ہوگا جب ہم انہیں اللہ کے برابر سمجھیں، ہم تو انہیں اللہ کے بندے اور مخلوق ہی سمجھتے ہیں، اللہ نے انہیں قدرت دی ہے، یہ خدا ہی کی مرضی سے دنیا میں جس طرح چاہتے کرتے رہتے ہیں؛ لہٰذا ان کو پکارنا اللہ ہی کوپکارنا ہوا اور ان سے مددمانگنا اللہ ہی سے مدد مانگنا ہے یہ لوگ اللہ کے پیارے ہیں، جو چاہیں کریں، یہ ہمارے سفارشی اور وکیل ہیں، جتنا ہم انہیں مانیں گے اتنا ہی ہم اللہ کے قریب ہوتے جائیں گے؛ بہرحال یہ اور اس قسم کی واہیات باتیں کرتے ہیں، جن کا واحد سبب یہ ہے کہ یہ قرآن وحدیث چھوڑ بیٹھے ہیں، نقل میں عقل سے کام لیا، جھوٹے افسانوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور غلط رسموں کو دلیل میں پیش کرتے ہیں؛ اگران کے پاس قرآن وحدیث کا علم ہوتا تو ان کو معلوم ہوتا کہ حضور اکرم ﷺ کے سامنے بھی مشرک اسی قسم کی دلیلوں کو پیش کیا کرتے تھے، اللہ پاک کا ان پر غصہ نازل ہوا اور انہیں جھوٹا بتلایا: "وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہ مَالَایَضُرُّھُمْ وَلَایَنْفَعُھُمْ وَیَقُوْلُوْنَ ھٰٓؤُلَآءِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللہِ قُلْ اَتُنَبِّئُوْنَ اللہَ بِمَالَایَعْلَمُ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَافِی الْاَرْضِ سُبْحٰنَہٗ وَتَعٰلٰی عَمَّایُشْرِکُوْنَo"۔ (یونس:۱۸) "اور یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ اُن کو ضرر پہنچاسکیں او رنہ اُن کونفع پہنچاسکیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں، آپ کہدیجئے کہ کیا تم خداتعالیٰ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جو خداتعالیٰ کو معلوم نہیں نہ آسمان میں اور نہ زمین میں، وہ پاک اور برتر ہے ان لوگوں کوشرک سے"۔ اَلَا لِلہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَاءَ مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِلَى اللہِ زُلْفٰى اِنَّ اللہَ یَحْکُمُ بَیْنَہُمْ فِیْ مَا ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ اِنَّ اللہَ لَا یَہْدِیْ مَنْ ہُوَکٰذِبٌ کَفَّارٌ" (الزمر:۳) "یادرکھو! عبادت جو کہ خالص ہو اللہ ہی کے لیے سزاوار ہے اور جن لوگوں نے خدا کے سوا اور شرکاء تجویز کررکھے ہیں کہ ہم تو اُن کی پرستش صرف اس لیے کرتے ہیں کہ ہم کو خدا کا مقرب بنادیں تو ان کے باہمی اختلافات کا اللہ تعالیٰ فیصلہ کردیگا، اللہ تعالیٰ کسی ایسے شخص کو راہ پر نہیں لاتا جو جھوٹا اور کافر ہو"۔ "قُلْ مَنْۢ بِیَدِہٖ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْءٍ وَّہُوَیُجِیْرُ وَلَا یُجَارُ عَلَیْہِ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ"۔ (المؤمنون:۸۸) "آپ یہ بھی کہیے کہ وہ کون ہے جن کے ہاتھ میں تمام چیزوں کا اختیار ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلہ میں کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا اگر تم کو کچھ خبر ہے"۔ ان آیتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کائنات میں کوئی کسی کا ایسا سفارشی نہیں کہ اگر اس کو مانا جائے تو وہ فائدہ پہنچائے اور اگر نہ مانا جائے تو نقصان پہنچائے؛ بلکہ انبیاء کرام اور اولیاء عظام کی سفارش بھی خدا ہی کے اختیار میں ہے، مصیبت کے وقت ان کو پکارنے اور نہ پکارنے سے کچھ نہیں ہوتا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی کو اپنا سفارشی سمجھ کر پوجنا شرک ہے۔ حق تو یہ ہے کہ اللہ انسان سے بہت ہی قریب ہے اور وہ براہِ راست (بغیر کسی واسطے کے) سب کی سنتا ہے اور سب کی امیدیں پوری کرتا ہے؛ لیکن مشرکین نے جس طرح بت کو سمجھا کہ یہ اللہ سے قریب کرینگے اور وہ ان کے حمایتی ہیں اسی طرح غیروں کو سمجھا کہ یہ اللہ تعالیٰ سے قریب کردینگے اور وہ ان کی امیدوں کو پورا کرینگے اس پر طرّہ یہ کہ غلط اور نامعقول راستہ سے اللہ کا قرب تلاش کیا جاتا ہے اس ٹیڑھی راہ پر جتنا چلیں گے اتنا ہی سیدھی راہ سے دور ہوتے جائینگے۔ اس سے معلوم ہوا کہ غیروں کو یہ سمجھ کر پوجنا کہ ان کے پوجنے سے خدا کی نزدیکی مل جائیگی وہ مشرک جھوٹا اور خدا کی نعمت کو ٹھکرادینے والا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو کائنات میں تصرف کرنے کی قدرت نہیں بخشی اور نہ ہی کوئی کسی کا حمایتی ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ عہد رسالت کے مشرک بھی بتوں کو خدا کے برابر نہیں جانتے تھے؛ بلکہ انہیں اسی کے بندے اور مخلوق سمجھتے تھے اور یہ بھی جانتے تھے کہ ان میں خدائی طاقتیں نہیں ہیں؛ مگرانہیں پکارنا، ان کی منتیں ماننا، ان پر بھینٹ چڑھانا اور انہیں وکیل اور سفارشی سمجھنا ہی ان کا شرک تھا۔


مجھے اچھی طرح معلوم تھا کہ یہ گفتگو اسی طرف جائے گی۔ تو مدیران حضرات سے درخواست ہے اس دھاگے کو اسلام والے سیکشن میں لے جائیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میرا خیال ہے گفتگو موضوع پر ہی ہونی چاہیے اور فی الحال وہ یہ ہے کہ آیا ایک مزاحیہ شو میں اللہ کے ناموں کا اس طرح استعمال قابلِ مذمت ہے یا نہیں۔

اس سے ہمیں بات کرنے میں آسانی رہے گی اور دھاگہ بھی "انارکی" کا شکار نہیں ہوگا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک بات مجھے سمجھ نہیں آئی، کیا یہ جو 99 لوگ ہیں جن کو آپ کے مطابق اللہ کے ناموں کے مطابق طاقت دی گئی ہے، کیا یہ برے لوگ ہیں یا اچھے؟

اگر یہ برے لوگ نہیں ہیں تو اللہ کی کسی صفت کا انسانوں میں ہونا کوئی برائی ہے؟ مثلاً رحمٰن کی صفت لے لیں، تو رسول اللہ(ص) کو اللہ نے رحمۃ للعالمین بنایا۔ یعنی ان میں اس صفت کی جھلک تھی۔ ظاہری بات ہے اللہ کی صفات تو اللہ کی ذات کی طرح لامتناہی ہیں لیکن ان کی کچھ جھلک انسانوں میں ضرور ہو سکتی ہے۔

اس کی کوئی وڈیو وغیرہ موجود ہے؟

اہم بات یہ ہے کہ یہ ایک مزاحیہ شو ہے اور اس میں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا شاید آسان نہیں ہوگا۔ وہ بھی ان کے لئے جو ان معاملات کو سنجیدگی سے لیتے ہی نہیں ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
اہم بات یہ ہے کہ یہ ایک مزاحیہ شو ہے اور اس میں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا شاید آسان نہیں ہوگا۔ وہ بھی ان کے لئے جو ان معاملات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں نہیں ہیں۔

احمد بھائی، اگر یہ مزاحیہ شو ہوتا تو ظاہری بات ہے میرے جزبات بھی اسی طرح مجروح ہوتے جیسے کہ باقی سب کے ہوئے ہیں۔ یہ دھاگہ دیکھنے پر مجھے بھی شاک لگا تھا لیکن جب میں نے وڈیوز وغیرہ دیکھیں تو معلوم ہوا کہ یہ کوئی مزاحیہ شو نہیں ہے بلکہ بچوں کے لئے ایک کارٹون ہے۔ وڈیو کا لنک میں دے چکا ہوں، آپ خود دیکھیں کہ اس میں خراب بات کیا ہے۔

میرے خیال میں ہماری بہن نے comic کو اردو میں "مزاحیہ" ترجمہ کیا جبکہ comic کارٹون کی کتابوں کو کہتے ہیں جیسے کہ سپرمین وغیرہ۔
 
میرا خیال ہے گفتگو موضوع پر ہی ہونی چاہیے اور فی الحال وہ یہ ہے کہ آیا ایک مزاحیہ شو میں اللہ کے ناموں کا اس طرح استعمال قابلِ مذمت ہے یا نہیں۔

اس سے ہمیں بات کرنے میں آسانی رہے گی اور دھاگہ بھی "انارکی" کا شکار نہیں ہوگا۔

آپ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ یہ ایک مزاحیہ شو ہے اور اس میں اللہ کے ناموں کا اس طرح استعمال کیا گیا ہے پھر قابل مذمت کیوں نہیں ہے؟ اس شو کے ناظرین و سامعین کون ہونگے ۔۔ کچے اور معصوم زہنوں کے بچے انہیں نعوز باللہ اللہ تعالیٰ کے بابرکت ناموں اور صفات الہیہ کی ہتک سکھائی جا رہی ہے۔۔ ان کے ذہنوں میں بڑے پیار سے کھیل ہی کھیل میں لادینیت اور خدا بیزاری ٹھونسی جا رہی ہے آخر کیوں۔۔
 
متفق
یہ کردار 101 یا 98 بھی ہوسکتے تھے
99 کردار کا استعمال سوچے سمجھے طریقے سے اسلامی شعار کا مذاق اڑانا ہے
 
Top