عوام کی آواز: کیا کالے جادو کی کوئی حقیقت ہے؟

باباجی

محفلین
تو یہاں جادو اور سائنس کی بات ہورہی ہے
کیا کہا جائے
ایک سے بڑھ ایک ذہین انسان موجود ہے یہاں

جادو کی بات کی جائے
تو اس کا اندازہ ہم حضرت ّٰ موسیٰ والے واقعے سے لگا سکتے ہیں جہاں
فرعون کے دربار میں جادوگروں نے سانپ چھوڑ دیئے تھے اور اللہ تعالیٰ نے حضرت موسی کو معجزہ عطا فرمایا
اور اس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ آجکل جادو کی کوئی قدر نہیں کہ بنگالی بھی جادوگر ہوگئے ہیں :p

اب بات کرتے ہیں سائنس کی
تو سائنس آج تک یہی کھوج رہی ہے کہ دنیا کیسے وجود میں آئی
اور سائنس کی ترقی دیکھیں تو کلوننگ کے ذریعے ہماری کلر کاپی بنا ڈالی

کیا کہیں بھائی ہم تو خود آج تک یہ گورکھ دھندہ نہیں سمجھ پائے

تذکرہ غوثیہ نام کی ایک کتاب میں کیا خوب واقعہ پڑھا تھا
" ایک گھر میں دو برہمن بھائی رہتے تھے
ایک بہت دھارمک تھا دوسرا پکا زٹلا اور شرابی تھا
دھارمک بھائی روزانہ صبح اپنے بھگوان جی کی پوجا کرتا، ناریل پھوڑتا
اور شرابی بھائی روزانہ باہر جاتے اور آتے ہوئے بھگوان کو ایک ایک چپت لگاتا
ایک بھگوان دھارمک بھائی کے سامنے پرکٹ ہوگئے اور کہا کہ اپنے بھائی کو سمجھاؤ کہ وہ گستاخی سے باز آجائے
ورنہ میں تمہاری گردن اڑادوں گا
تو وہ بولا ، ہے بھگوان میں تو آپکی روزانہ پوجا کرتا ہوں آپکو چڑھاوا چڑھاتا ہوں تو آپ میری جان کیوں لیں گے
اس کی جان کیوں نہیں لیتے ؟؟
تو بھگوان نے کہا کہ وہ مجھے مانتا نہیں تو میں اسے کچھ نہیں کہہ سکتا تم ہمارے بھگت ہو سو تم پر ہی زور چلتا ہے "

تو بھائی یہ ایک کنفیوژن ہے کیا کریں
میں نے اس کا ایک حل نکالا کہ جو ہوتا ہے ہونے دو
سانُو کی :D
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
تبصرے پڑھ کر معلوم ہوا کہ :

چونکہ سائنس اب تک "سب کچھ" معلوم نہیں کر سکی اس لئے جادو حقیقت ہے۔ (Fallacy of False Cause)

مزید برآں دھاگے کا درست عنون ہونا چاہیے:
کیا جادو پر آپ کا ایمان ہے ؟
حضرت! سائنس سب کچھ معلوم نہ کر سکی ۔۔۔ کیا یہ حقیقت نہیں؟؟؟ لیکن اس سے منطقی طور پر یہ نتیجہ اخذ کرنا بھی غلط ہے کہ جادو بھی ایک حقیقت ہے ۔۔۔ لیکن چونکہ جادو سے متعلق کیفیات ہمارے روزمرہ مشاہدے کا حصہ ہیں، اس لیے جادو کے بارے میں آپ ابھی کوئی حکم نہیں لگا سکتے ۔۔۔ اور یہ بھی دھیان میں رہے کہ تفکر و تدبر کرنا صرف سائنس دانوں کا ہی کام نہیں ہے؟ بھائی صاحب! سائنس دان بھی انسان ہی ہوتے ہیں اور آپ کی اطلاع کے لیے ۔۔۔ وہ بھی تخیل کے گھوڑے دوڑاتے ہیں ۔۔۔اور آپ کو بھی گھوڑے دوڑانے کی پوری آزادی ہے ۔۔ تخیل بڑی شے ہے بھیا جی! یہ ضروری نہیں ہے کہ سائنس کے پاس آپ کے ہر مسئلے کا حل ہو ۔۔ اور ایسا کہتے ہو ہم سائنس کی شان میں کوئی توہین نہیں کر رہے ہیں ۔۔۔
 

arifkarim

معطل
میری پوسٹ نمبر 86 پڑھو ۔ اگر پھر بھی افاقہ نہ ہو تو میں تمہارے غیر مرئی سیارے ( جس کو تم اب تک ثابت نہیں کرسکے ) پر آکر اپنی بات کی وضاحت کرتا ہوں ۔ مگر سیارے تک رہنمائی صحیح طور پر کرنا کہ کہیں کوئی تشنگی رہ نہ جائے ۔ ;)
کونسا غیر مرئی سیارہ؟ :biggrin:

انسانی عقل بھی ایک حقیقت ہے اسکا وجود مشاہدات و تجربات سے ثابت کر دیں۔ کچھ چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو وجود نہیں رکھتیں مگر انکی اصل کو نہیں جھٹلا سکتے۔ جب نبی کریم :pbuh: کی زندگی میں ہمیں اس چیز کا ثبوت ملتا ہے تو ایک مسلمان کے لیے اور کوئی حجت نہیں رہ جاتی۔
مسلمان، عیسائی اور یہود تو شاید اپنے ’’ایمان‘‘ اور ’’یقین‘‘ کی بدولت جادو کی حقیقت کو تسلیم کر لیں لیکن وہ لوگ جنکا ان ابراہیمی ادیان سے تعلق نہیں ہے یا جو ملحد اور دہریہ ہیں کو آپ کیسے قائل کریں گے؟ جبکہ سائنسی مادی و نفسی علوم مذہب، ایمان اور یقین کے محتاج نہیں۔ یہ تمام انسانوں پر یکساں ظاہر ہوتے ہیں۔ ایک مادی زہر یا دوا ہر انسان پر اثر کرے گا بے شک اسکا اسپر کوئی یقین و ایمان ہو یا نہ ہو!

ہم مسلمان الحمدللہ وحی پر یقین رکھتے ہیں ۔ سورۃ الفلق اور سورۃ الناس اس بات کے یقین کے لیے کافی ہیں کہ ہمارے حبیب حضرت محمد ﷺ پر جادو ہوا تھا اور اس کا مشاہدہ ان کے قریبی افراد نے کیا تھا ۔ تاریخ بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے ۔ گویا یہاں وحی اور مشاہدہ دونوں متفق ہیں کہ جادو حقیقت ہے ، کیا بھی جا سکتا ہے ، لیکن جادوگر اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور اس کا اثر ختم بھی کیا جاسکتا ہے ۔
پھر یقین! :battingeyelashes: Epistemology کے مطابق ایمان و یقین بذات خود میں کوئی علم نہیں ہے بلکہ حقیقت اور ایمان کے درمیان جو ہے اسکو عام حالات میں علم کہتے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Epistemology#Belief

تبصرے پڑھ کر معلوم ہوا کہ :

چونکہ سائنس اب تک "سب کچھ" معلوم نہیں کر سکی اس لئے جادو حقیقت ہے۔ (Fallacy of False Cause)

مزید برآں دھاگے کا درست عنون ہونا چاہیے:
کیا جادو پر آپ کا ایمان ہے ؟
یہ عنوان میں نے اسلئے نہیں رکھا کیونکہ پھر ایک پول کی مدد سے ہاں یا نہ میں جواب دیکر لوگ خاموش ہو جاتے ہیں۔ کالے جادو کی حقیقت ایک ایسا موضوع ہے جہاں قابل دلائل کیساتھ اسکی موجودگی یا غیر موجودگی ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔ اور یہی ایک طریقہ ہے جس سے ہم سادہ لوح عوام کو ان عاملین اور ساحرین کے چنگل سے بچا سکتے ہیں۔

جادو کی بات کی جائے
تو اس کا اندازہ ہم حضرت ّٰ موسیٰ والے واقعے سے لگا سکتے ہیں جہاں
فرعون کے دربار میں جادوگروں نے سانپ چھوڑ دیئے تھے اور اللہ تعالیٰ نے حضرت موسی کو معجزہ عطا فرمایا
اور اس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ آجکل جادو کی کوئی قدر نہیں کہ بنگالی بھی جادوگر ہوگئے ہیں :p
کیا محض قدیم واقعات اس بات کا اثبوت بن سکتے ہیں کہ کالا جادو آجکل کے جدید دور میں بھی زندہ ہے؟ پرانے وقتوں میں ڈھونگ رچانے والوں کو پکڑنا اتنا آسان نہیں تھا۔ جبکہ آجکل کے جھوٹے جادوگر بہت آسانی سے بے نقاب ہو جاتے ہیں۔
 

باباجی

محفلین
arifkarim
بھائی ٍ صاحب سادہ لوح لوگوں کو ان جھوٹے ساحروں اور جادوگروں سے سے بچانے کے لیئے آپ کی سوچ نئی نہیں ہے
کتنے ہی ٹی وی چینلز اس بارے میں پروگرام دکھا چکے ہیں
پر آپ کو پتا ہی ہوگا کہ وہم کا کوئی علاج نہیں
جب وہم پیدا ہوتا ہے تو انسان جادو پر یقین کرنے لگتا ہے
اور آپ نے جو حضرت موسیٰ کے ساتھ فرعون کے دربار میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں کہا ہے
اس سے یہ غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے کہ آپ ان سب چیزوں کو نہیں مانتے حتیٰ کے ان کو بھی جو قرآن کریم میں بیان کی گئی ہیں
بھائی اپنے اندر تھوڑی لچک پیدا کریں
اور اگر نہیں کرسکتے تو اپ سے گزارش ہے کہ ایسی لا یعنی بحث نا شروع کریں جس سے انتشار پھیلے
شکریہ :)
 

سعادت

تکنیکی معاون
چونکہ سائنس اب تک "سب کچھ" معلوم نہیں کر سکی اس لئے جادو حقیقت ہے۔ (Fallacy of False Cause)

آپ شاید argument from ignorance کہنا چاہ رہے تھے۔ :) (ویسے false cause اس سے متعلقہ ہی ہے۔)

False cause یا Post hoc: "بنگالی بابا نے میرے لیے عمل کیا، میرا محبوب اب میرے قدموں میں ہے؛ پس بنگالی بابا کے عمل کی وجہ سے ایسا ہوا۔" (مثال دے رہا ہوں، احباب براہِ کرم اسے سنجیدہ نہ لیں!)

Argument from ignorance: "چونکہ سائنس >غیر معمولی واقعہ< کی وضاحت نہیں کر سکی، چنانچہ >غیر معمولی واقعہ< جادو کے ذریعے ظہور پذیر ہوا۔"
 

سعادت

تکنیکی معاون
حضرت! سائنس سب کچھ معلوم نہ کر سکی ۔۔۔ کیا یہ حقیقت نہیں؟؟؟ لیکن اس سے منطقی طور پر یہ نتیجہ اخذ کرنا بھی غلط ہے کہ جادو بھی ایک حقیقت ہے ۔۔۔

یہاں تک آپ سے متفق ہوں۔

لیکن چونکہ جادو سے متعلق کیفیات ہمارے روزمرہ مشاہدے کا حصہ ہیں، اس لیے جادو کے بارے میں آپ ابھی کوئی حکم نہیں لگا سکتے ۔۔۔

یہاں متفق نہیں ہوں، کیونکہ منطقی لحاظ سے آپ fallacy of false cause کا شکار ہو رہے ہیں (میری پچھلی پوسٹ دیکھیں)۔ سائنس کی رُو سے جادو کے ہونے کا ثبوت محض مشاہدہ نہیں، بلکہ قابلِ تصدیق مشاہدہ ہونا چاہیے (اور جتنی مرتبہ بھی مشاہدہ کیا جائے، نتائج جوں کے توں ہونے چاہیئیں۔) اس ضمن میں جیمز رینڈی ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے ایک ملین ڈالر چیلنج کا مطالعہ کافی دلچسپ ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
بات تو ٹھیک ہے لیکن یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ سائنس ابھی تک کسی ایک بھی چیز کی، کسی ایک بھی ذرّے کی اور کسی ایک بھی قوت کی حقیقت ابھی تک معلوم نہیں کرسکی۔ البتہ مختلف حقیقتوں کے درمیان موجود نسبتوں اور تعلقات کو سائنس نے ضرور معلوم کیا ہے اور کرتی جارہی ہے۔۔۔
چھوٹی سی مثال ہے۔ ایک مقناطیس کو ہی لیجئے۔سائنس ہمیں یہ ضرور بتا سکتی ہے کہ کس حجم کے مقناطیس سے کسی مخصوص جسم پر ایک مخصوص فاصلے سے کتنی قوت لگائی جاسکتی ہے ۔ لیکن بذاتِ خود یہ مقناطیسیت کیا ہے، اسکے بارے میں سائنس حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتی۔ دوسری مثال خیال کی ہے۔ سائنس کی اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ تو پتہ چلایا جاسکا ہے کہ کس قسم کے خیالات کےدوران دماغ کے کون کون سے حصوں میں کس کس قسم کی ایکٹوٹی جاری ہوتی ہے۔ لیکن بذاتِ خود، یہ خیال کیا چیز ہے؟۔۔ اسکا کچھ پتہ نہیں۔مختلف قسم کے Emotionsکی کیا حقیقت ہے کیا یہ صرف بائیالوجیکل اور کیمیکل تبدیلیاں ہیں جو دماغ کے اندر پیدا ہوتی ہیں؟ لیکن ان تبدیلیوں سے ایک مخصوص Emotion کیوں Feel ہوتا ہے اسکا کچھ پتہ نہیں۔۔و علیٰ ہذاالقیاس۔۔۔ چنانچہ بات گھوم پھر کر وہیں آجاتی ہے کہ جو کچھ ہم لوگوں کو نارمل اور عادی لگتا ہے اسے تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے اسکو جان لیا حالانکہ اسکی بھی حقیقت ہمارے علم میں نہیں ہوتی لیکن چونکہ وہ چیز عام مشاہدے میں ہوتی ہے اسلئے اسکی نامعلوم سمت کو نظرانداز کرکے یوں قبول کرلیا جاتا ہے کہ گویا گھر کی مرغی ۔۔۔ لیکن جو باتیں عام مشاہدے میں نہیں آتیں انکی نامعلوم سمت کو جادو کہہ دیا جاتا ہے۔۔

سرخ کردہ اقتباس سے قطعی طور پر غیر متفق ہوں۔ مقناطیسیت اور برقی مقناطیسیت پر میکزویل نے 1885 میں ہی تھیوری پیش کی تھی اور آج بھی اس کی بدولت ہم اور آپ موبائل، انٹرنیٹ، ٹی وی اور روزمرہ کی اور بھی ایسی چیزیں استعمال کرنے کے قابل ہیں۔ اگر اس کو اچھی طرح سے نہ سمجھا گیا ہوتا تو یہ سب ممکن ہی نہیں تھا۔ کیا یہ کافی نہیں کہ جو کچھ آپ موبائل پر بولتے ہیں وہ برقی مقناطیسی شعاوں کے ذریعے دنیا کے کسی بھی کونے میں پہنچ جاتا ہے؟

جہاں تک جادو کا تعلق ہے تو اس طرح کے اور علوم کے بھی لوگ دعوے کرتے ہیں جسطرح astrology، پامسٹری وغیرہ لیکن یہ علوم اب ہمارے کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان کا کوئی سائنسی ثبوت مہیا کیا گیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ لوگ ان پر اپنی personal experience یا لوک کہانیوں کی وجہ سے یقین رکھتے ہیں۔
 
سرخ کردہ اقتباس سے قطعی طور پر غیر متفق ہوں۔ مقناطیسیت اور برقی مقناطیسیت پر میکزویل نے 1885 میں ہی تھیوری پیش کی تھی اور آج بھی اس کی بدولت ہم اور آپ موبائل، انٹرنیٹ، ٹی وی اور روزمرہ کی اور بھی ایسی چیزیں استعمال کرنے کے قابل ہیں۔ اگر اس کو اچھی طرح سے نہ سمجھا گیا ہوتا تو یہ سب ممکن ہی نہیں تھا۔ کیا یہ کافی نہیں کہ جو کچھ آپ موبائل پر بولتے ہیں وہ برقی مقناطیسی شعاوں کے ذریعے دنیا کے کسی بھی کونے میں پہنچ جاتا ہے؟

جہاں تک جادو کا تعلق ہے تو اس طرح کے اور علوم کے بھی لوگ دعوے کرتے ہیں جسطرح astrology، پامسٹری وغیرہ لیکن یہ علوم اب ہمارے کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان کا کوئی سائنسی ثبوت مہیا کیا گیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ لوگ ان پر اپنی personal experience یا لوک کہانیوں کی وجہ سے یقین رکھتے ہیں۔
میں نے لفظ تھیوری کو ہائی لائٹ کردیا ہے اور یہی میرا بھی موقف ہے کہ یہ سب تھیوریاں ہی ہیں۔۔۔حتمی بات نہیں ہے :)
 

سید ذیشان

محفلین
میں نے لفظ تھیوری کو ہائی لائٹ کردیا ہے اور یہی میرا بھی موقف ہے کہ یہ سب تھیوریاں ہی ہیں۔۔۔ حتمی بات نہیں ہے :)

یہ آپکی اور ہماری تھیوریاں نہیں ہیں۔ ان تھیوریوں کو 100 سال سے زائد سے روزانہ پرکھا جا رہا ہے اور ان کی پیشن گوئیاں بالکل صحیح ثابت ہوئی ہیں۔ یہ اب ایک Fact کا درجہ رکھتی ہیں۔ تھیوری کا لفظ تاریخی وجوہات کی بنا پر استعمال کیا جاتا ہے، سائنس کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے بات کافی واضح ہو جاتی ہے :)
 

سید زبیر

محفلین
گرامیان قدر ! سائنس فطرت کے راز آشکار کرنے کا نام ہے ۔ کائنات ابھی تک مکمل نہیں ہوئی اسی طرح سائنس میں بھی روزانہ نئی دریافتیں ہو رہی ہیں ۔
یہ کائنات ابھی نا تمام ہے شائد
کہ آرہی ہے دما دم صدا ئے کن فیکون
جادو منفی قوتوں کے علم کا نام ہے مثال ایسی دے سکو ں کہ جب ہم غمگین موسیقی سنتے ہیں تو افسردہ ہو جاتے ہیں اور یہ افسردگی کافی دیر تک رہتی ہے ۔ انگریز ،ہمارے قوالوں پر سر دھنتے تھے ،حال طاری ہو جاتا تھا ، جو کہ موسیقی کہ زیر و بم کا کامل ہوتا تھا ، پوپ موسیقی سنتے ہی جسم تھرکنا شروع ہو جاتا اس کے الفاظوں کی گہر؀ای سے نوے فیصد لوگ قطعی نا آشنا ہوتے ہیں کمال صرف آواز کی لہروں کا ہے منہ سے بجائے جانے والے موسیقی کے آلات کا اثر دو چند ہو جاتا ہے اور یہی اثر ڈھول ، طبلہ ، نقارہ کا ہوتا ہے یہ لہریں ہمارے اعصاب پر اثر انداز ہوتی ہیں اسی طرح جادو کے الفاظ بھی اثر انگیز ہوتے ہیں کیونکہ یہ سفلی علم ہے اس لیے اس کے لیے گندگی ، نجس اشیا ، غلاظت ضروری عناصر ہیں ۔ اب اس کے کتنے عالم کامل ہیں اور کتنے بہروپیے مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارے سچے علم کے پیروکار اور مذہب کے ٹھیکیدار اس معاملے کو مساجد اور دیگر عوامی اجتماعات میں کیوں نہیں اٹھاتے ۔اس کے خلاف باقاعدہ جہادی بنیادوں پر قانون سازی اور سختی سے عمل درامد ہونا چاہیے
 
میں نے اس سے قبل یہی عرض کی تھی کہ سائنس کسی بھی شئے کی Reality نہیں جان سکتی، البتہ مختلف Realitiesکے درمیان پائے جانے والے تعلقات اور نسبتوں Relationsکو جان سکتی ہے۔۔۔یہ جس چیز کو آپ فیکٹ کہہ رہے ہیں یہ مقناطیسیت کے چند افیکٹس کیلئے تو فیکٹ کہے جاسکتے ہیں لیکن مقناطیسیت کی اصل حقیقت کا سراغ دینے والے فیکٹس نہیں ہیں بلکہ تھیوریاں ہین :)
 

سید ذیشان

محفلین
میں نے اس سے قبل یہی عرض کی تھی کہ سائنس کسی بھی شئے کی Reality نہیں جان سکتی، البتہ مختلف Realitiesکے درمیان پائے جانے والے تعلقات اور نسبتوں Relationsکو جان سکتی ہے۔۔۔ یہ جس چیز کو آپ فیکٹ کہہ رہے ہیں یہ مقناطیسیت کے چند افیکٹس کیلئے تو فیکٹ کہے جاسکتے ہیں لیکن مقناطیسیت کی اصل حقیقت کا سراغ دینے والے فیکٹس نہیں ہیں بلکہ تھیوریاں ہین :)

آپ کو کس قسم کے فیکٹ درکار ہیں؟
 
مجھے بتائیے کہ مقناطیسیت کیا ہے اور کیوں ہے، اور آپکا بیان ایسا مکمل ہونا چاہئیے کہ آپکے جواب سے میری تسلی ہوجائے اور مزید کسی سوال کی گنجائش نہ رہے :)
 
اب ٹھکرا کر دکھائے سائنس اسے۔۔۔۔:D
Untitled_1.png
 
Top