R I T U A L I S M

دین کو محض RITUAL سمجھ لیا جائے تو نہایت عجیب و غریب منظر سامنے آ جاتا ہے اصل دین کے بجائے RITUAL یعنی ظاہری رسوم کی اہمیت بڑھ جاتی ہے اور اصل دین پس منظر میں چلا جاتا ہے

یہی حال ملت اسلامیہ کا ہے، نمازیوں کی تعداد ہے کہ بڑھتی چلی جارہی ہے لیکن معرفت خداوندی کے حامل قلوب اور عجز و انکسار کے پیکر تلاش کرنے سے کہیں ملتے، اسی بات کو حضرت شیخ عبد القادر جیلانی نے یوں بیان فرمایا ہے۔

"عبادت عادت ترک کرنے کا نام ہے عادت بنالینے کا نام نہیں"

دین تو اللہ تعالی کی ہر لحظہ شان بندہ کے اوپر آشکارا کرتا ہے، دین مصنوعات کائنات میں نئے نئے زاویوں سے تفکر کرنے کی دعوت دیتا ہے، پھول، پتیوں، پہاڑوں اور آبشاروں پر غور و فکر کی تلقین کرتا ہے، اپنے قلب میں حق تعالی کی تجلیات کی تلاش کرنے کی ترغیب دیتا ہے، دین مین تسلسل ہے، حرکت ہے، جمود نہیں ہے، جہاں جمود زیر بحث آئے وہ ظاہر داری، عادات اور RITUALISM کے علاوہ کچھ نہیں۔۔۔

قومیں ترقی کی منازل پر اسی وقت قدم رکھتی ہیں جب متحرک رہنے، کائنات میں غور و فکر کرنے، اشیا کے حقائق تلاش میں لگ جاتی ہے مگر جو قومیں یا افراد RITUAL ہو کر صرف لگی بندھی لکیر پر چلنے لگیں ان پر جمود طاری ہو جاتا ہے۔۔۔۔
 
Top