!!!Mission Accomplished

قمراحمد

محفلین
!!!Mission Accomplished
ذراہٹ کے…یاسر پیر زادہ (روزنامہ جنگ)


نوجوان کو ٹرک ڈرائیو کرتے ہوئے مسلسل چار گھنٹے ہو گئے تھے مگر اس کے چہرے پر ابھی تک تھکن کے آثار نمودار نہیں ہوئے تھے ، اس کا انداز بے حد پرسکون تھا اور اس کی تمام تر توجہ ونڈ سکرین کی جانب تھی ، تاہم اس کے ساتھی کے چہرے سے بے چینی مترشح تھی اور وہ بار بار پہلو بدل رہا تھا۔نوجوان کے چہرے پر داڑھی تھی جبکہ اس کا ساتھی جو نسبتاً کم عمر لڑکاتھا، کلین شیو تھا۔وہ دونوں کافی دیر سے خاموش تھے اور ٹرک میں صرف انجن کی آواز گونج رہی تھی۔

”مجھے بھوک لگ رہی ہے۔“ با لآخر کمسن لڑکے نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا۔
”ہوں!“ نوجوان کھنکارتا ہوا بولا”آگے ایک ہوٹل آنے والا ہے، میں وہاں ٹرک روکوں گا ، تم کچھ کھا لینا۔“ اس مختصر سی گفتگو کے بعد ٹرک میں ایک دفعہ پھر خاموشی چھا گئی۔
”ہم شہر کتنی دیر میں پہنچیں گے؟“ لڑکے نے ایک دفعہ پھر سوال کیا۔
”تقریباً اتنا ہی سفر ابھی مزید باقی ہے۔“ نوجوان نے ایک نظر اپنی گھڑی پر ڈالتے ہوئے کہا۔
”کیا وہاں ہمارے اور بھی ساتھی ہوں گے؟“ لڑکے نے اپنی بے چینی پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔

”تمہیں اس بات کی فکر نہیں ہونی چاہئیے، تم صرف خدا کو یاد کرو اور یہ سوچو کہ تمہارے لئے صرف خدا ہی کافی ہے ۔“ یہ کہہ کر نوجوان نے لڑکے کے چہرے کے تاثرات کا جائزہ لینے کی کوشش کی مگر اندھیرے کی وجہ سے وہ جان نہیں پایاکہ لڑکا اس کی دلیل سے مطمئن ہوا یا نہیں؟چند منٹ تک سفر یونہی جاری رہا اور پھر نوجوان نے ٹرک کی رفتار آہستہ کرتے ہوئے اسے سڑک کے کنارے واقع ایک چھوٹے سے ہوٹل کے ساتھ روک دیا۔
”چلو، کچھ کھا لو“ نوجوان ٹرک سے اترتا ہو بولا”آدھ گھنٹے بعد ہم یہاں سے چلیں گے۔“
”لیکن اب میرا کچھ کھانے کو دل نہیں کر رہا۔“ لڑکے نے ٹرک میں بیٹھے بیٹھے جواب دیا، اس کا لہجہ عجیب سا تھا۔

”کیوں…؟؟اوہ! میں سمجھ گیا، تمہیں جنت میں من و سلویٰ ملنے والا ہے اس لئے یہ دنیاوی کھانے اب تمہیں نہیں بھائیں گے!!!“نوجوان نے اپنے لہجے کو پر جوش بنانے کی کو شش کرتے ہوئے کہا ۔
”شاید یہی بات ہے۔“ لڑکے نے ایک پھیکی سی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا۔تھوڑی دیر بعد ان کا سفر دوبارہ شروع ہو گیا ، شام ڈھلنے والی تھی اور آسمان کا رنگ سورج کی کم ہوتی ہوئی روشنی کی وجہ سے سرخی مائل ہو گیا تھا، لیکن وہ دونوں ہی اس نظارے سے بے نیاز اپنے اپنے خیالوں میں گم تھے۔ان کے خیالوں کا سلسلہ اس وقت ٹوٹا جب ایک پولیس چیک پوسٹ سے انہیں رکنے کا اشارہ کیا گیا۔نوجوان نے پر سکون انداز میں بریک لگائی اور اپنے ساتھی لڑکے کو خاموشی سے
بیٹھے رہنے کا اشارہ کرتے ہوئے ٹرک سے نیچے اتر گیا۔

”کیوں بھئی جوان…کیا ہے اس میں؟؟“ ایک پولیس والے نے اپنی چھڑی ٹرک کے پچھلے حصے پر مارتے ہوئے کہا۔
”کچھ خاص نہیں جناب…صرف فروٹ ہے تھوڑا سا۔“ نوجوان نے اپنے لہجے کو فدویانہ بناتے ہوئے جواب دیا۔
”تھوڑا تو نہیں …مجھے تو ہزار بارہ سو کلو لگ رہا ہے، وزن کروایا ہے اس کا؟“ پولیس والے نے گھور تے ہوئے پوچھا۔
”بالکل کروایا ہے جناب…یہ دیکھیں رسید۔“ نوجوان نے جیب میں ہاتھ ڈالا اور ہزار ہزار کے پانچ نوٹ ایک پرچی کے ساتھ نکال کر پولیس والے کے ہاتھ میں دبا دیے۔
”اچھا اچھا،ٹھیک ہے“ پولیس والے نے جلدی سے نوٹ اپنی جیب میں ڈالتے ہوئے آواز لگائی” جانے دو بھئی اسے۔“

تھوڑی دیر بعد ٹرک اسی طرح اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھا لیکن اس دفعہ نوجوان اسے نسبتاً تیز رفتاری سے ڈرائیو کر رہا تھاتاہم اس کے چہرے پر کسی قسم کی کوئی بے چینی نہیں تھی۔اس کے بر عکس اس کا ہمسفر کمسن لڑکا اب بھی کافی ”ٹینس“ لگ رہا تھا۔وہ بار بار اپنا منہ پیچھے کی طرف لے جاتا جیسے کچھ نگلنے کی کو شش کر رہا ہو اور پھر اپنا سر جھٹک دیتا۔اچانک اس نے اپنے ساتھی نوجوان کو ٹرک روکنے کا اشارہ کیا اور پھر ایک دم سے دروازہ کھول کراپنا منہ باہر کی طرف کیا اور قے کر دی۔نوجوان ڈرائیورنے ٹرک روک دیا۔کچھ دیر تک ٹرک میں خاموشی چھائی رہی ، پھر نوجوان نے سکوت توڑا:
”شاید تم ڈر گئے ہو؟“
”نن…نہیں، ایسی کوئی بات نہیں۔“ لڑکے نے اپنے حواس کو مجتمع کرتے ہوئے جواب دیا۔
”تمہیں علم ہونا چاہئیے کہ ہمارے مشن میں خوف کی کوئی گنجائش نہیں، خوف ہمارا دشمن ہے…اور پھر تمہیں کسی سے خوفزدہ ہونے کی کیا ضرورت ہے ، تم تو شہید ہونے جا رہے ہو…اور شہید کبھی مرتا نہیں، ہمیشہ زندہ رہتا ہے…تم بھی نہیں مرو گے بلکہ یہاں سے سیدھے جنت میں جاؤ گے جہاں انواع و اقسام کی نعمتیں تمہارا انتظار کر رہی ہیں…لیکن یاد رکھنا اگر تم اپنے مشن میں ناکام ہو گئے تو کمانڈر بھی تمہیں معاف نہیں کریں گے او ر خدا کے حضور بھی تمہیں کوئی معافی نہیں ملے گی، کیا تم یہ سب بھول گئے؟؟؟“ نوجوان نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے گویا ایک مختصر سی تقریر جھاڑ دی۔

لڑکے کی آنکھیں بند تھیں، اس کا سانس دھونکنی کی طرح چل رہا تھا اور اس کا پورا جسم پسینے سے شرابور تھا۔نوجوان کو اس کی کیفیت کا بخوبی اندازہ تھاکیونکہ یہ اس کا پہلا تجربہ نہیں تھا، یوں لگتا تھا جیسے نوجوان اس سے پہلے بھی اس قسم کے کمسن لڑکوں کو ”ڈیل“ کر چکا ہو۔تھوڑی دیر بعد لڑکے نے آنکھیں کھولیں اور ماتھے سے اپنا پسینہ پونچھتے ہوئے بولا” میں کچھ نہیں بھولا، مجھے سب یاد ہے۔“
”شاباش…اور تمہیں یہ بھی یاد رکھناچائیے کہ جن لوگوں کے خلاف تم جہاد کرنے نکلے ہووہ یا تو کافر ہیں یا پھر کافروں کے آلہ کار، لہذا انہیں جہنم رسید کرنا ہی ہمارا اصل مشن ہے۔“ نوجوان نے اپنی بات جاری رکھی”اسی لئے کمانڈر نے اس دفعہ جہاد کے لئے اس ہوٹل کو ٹارگٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں کافروں کی بڑی تعداد موجود ہوگی ۔“

” لیکن وہاں مسلمان بھی تو ہوں گے، ان کا کیا ہوگا؟؟“ لڑکے نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا۔
” تم ان کی فکر نہ کرو، وہ بھی خدا کی راہ کے شہید کہلائیں گے“ نوجوان نے جواب دیا” اب مزیدسوال مت کرنا ورنہ جہاد کے ثواب میں کمی ہو جائے گی اور خدا کو یہ بالکل پسند نہیں کہ نیکی کا کام کرتے وقت انسان کا دماغ شیطان کے ورغلانے میں آ جائے۔“ نوجوان نے گویا اپنی طرف سے تابوت میں آخری کیل ٹھونکا، لڑکا خاموش ہو گیا۔

تھوڑی دیر بعد ٹرک شہر کی حدود میں داخل ہو گیا ، راستے میں کسی نے بھی ان کی چیکنگ نہیں کی اور وہ بلا روک ٹوک اس ہوٹل کے قریب پہنچ گئے جہاں انہیں حملہ کرنا تھا۔نوجوان نے ہوٹل سے ذرا فاصلے پر ٹرک روکا، لڑکے کو اپنی جگہ ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھا کر نیچے اترااور پھر لڑکے پر ایک الوداعی سی نگاہ ڈالتے ہوئے بولا”میرا کام ختم ہو گیا، یہاں سے تمہارا کام شروع ہوتا ہے، جاؤ اور شہید ہو کر اپنی جنت کما لو، خدا نے آج تمہارے مقدر میں جنت لکھ دی ہے!!!“

لڑکے نے یہ سنتے ہی ٹرک کو ریس دی اور تیزی سے ہوٹل کی جانب بڑھ گیاجبکہ نوجوان نے مخالف سمت میں بھاگنا شروع کر دیا، کچھ دور پہنچ کر نوجوان نے پلٹ کر ٹرک کی طرف دیکھا جو اب بالکل ہوٹل کے انٹری گیٹ کے پاس رک کر کھڑا ہو گیا تھا۔ یہ دیکھتے ہی نوجوان نے تیزی سے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا اور ایک ریموٹ کنٹرل نما آلہ نکال کر اس کا بٹن دبا دیا۔ٹرک میں ایک خوفناک دھماکہ ہوا اور پھرہر طرف قیامت برپا ہو گئی۔نوجوان نے ایک گہرا سانس لے کر ریموٹ کنٹرول واپس اپنی جیب میں ڈالا اور اپنا موبائل فون نکال کر تیزی سے کوئی نمبر ڈائل کرنے لگا۔دوسری طرف رابطہ ملتے ہی نوجوان نے غیر ملکی لہجے کی انگریزی میں کسی کو مبارکبادی اور کہا”Congrats! Mission accomplished!!!"
 
Top