1۔وحدتِ امت 2۔خدمتِ امت 3۔استحکامِ امت Unity Serve Stability

عالم اسلام میں موجودہ دور میں تمام مسلمانوں کو متحد ہو جانے کی ضرورت ہے۔ باہمی اتحاد ہونا چاہیے۔ سب کو وحدت کی لڑی میں پرویا جانا چاہیے۔ ہر مسلمان دوسرے کو اپنا بھائی سمجھے۔ اسے اس کے حالات سے آگاہی ہو۔ آپس میں بھائی چارہ قائم رکھیں۔ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوں۔ امیر و غریب ، دیہاتی و شہری ، ملکی و نسلی ، صوبائی و لسانی ، رنگ و ذات برادری ، فرقہ و مسلک ، مذہب و مشرب کے امتیاز سے بالا تر ہو کر کلمہ پڑھنے والے کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھا جائے۔ اسے محبت بھری نگاہ سے دیکھا جائے۔ ضرورت مند کی سوال کیے بغیر ضرورت کو اپنی ملی ذمہ داری سمجھتے ہوئے پورا کیا جائے۔ مفلس رشتہ داروں کی امداد کی جائے۔ کمزوروں اور طاقت وروں پر یکساں قانون کا نفاذ ہو۔ غریب کا استحصال نہ ہو۔ اپنے حق سے زیادہ کما لینے کی خواہش کو اللہ کے حکم کا غلام بنا کر ذبح کر دیا جائے۔ چونکہ انسان اپنے افکار کے مطابق عمل کرتا ہے۔ اور اللہ فرماتا ہے کہ نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ باقاعدہ مسجد میں اس خالق کائنات کے حضور سجدہ ریزی کی جائے تو افکار پاکیزہ ہوں۔ اور نفس کے بے لگام گھوڑے کے تابع نہ ہوں۔ گاہکوں کو مہنگے داموں اشیاء فروخت نہ کی جائیں ۔ تعلیم انتہائی سستی بلکہ بلا معاوضہ ہو۔ اہل اقتدار و ثروت ایک جیسا نظام تعلیم بنا کر قوموں کی تقدیریں بدل دینے والے جیسے اہم کام پر غور فرمائیں۔
 
اگر کسی کو اعتراض یا غلط فہمی ہو تو وہ ذرا تاریخ عالم کا جائزہ لے۔ اور بتائے کہ کیا مطلوبہ تعلیم و تربیت کے بغیر کبھی کوئی قوم ترقی کر پائی ۔ یا کسی قوم کا ستارہ بام عروج پر پہنچ پایا ۔ خواہ زندگی کا کوئی بھی شعبہ کیوں نہ ہو نئی آنے والی نسلوں کو اس میں قابل بنانے کے لیے مناسب تعلیم و تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی لاکھوں مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ ہم اگر وحدت پیدا کرنا چاہتے ہیں تو اپنے تعلیمی نظام کے ذریعے یہ کام با آسانی ممکن ہے۔ اگر اس قوم و ملت میں باہمی خدمت کا ، محبت کا ، چاہت کا ، اخوت کا ، ایثار و قربانی کے جذبے دوبارہ سے زندہ کرنا ہیں تو اس کی تعلیم و تربیت درست اسلامی خطوط پر کنا ہو گی۔ اب ہم غیروں کو آزما چکے ہیں۔ چاہے وہ ہم پر بطور سزا ہی مسلط ہوئے تھے۔ ضرور کسی لمحے میں خطا ہوئی تھی۔ جس کی سزا کئی صدیوں پر محیط رہی۔ تو کیا اب ہمیں اس دلدل سے نکل نہیں جانا چاہیے۔
 
ضرور نکلنا ہے۔ فکری غلامی ظاہری غلامی سے کہیں زیادہ مؤثر ، دیر پا اور نقصان دہ ہوتی ہے۔ آؤ ایک بار پھر آقا کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی محبت پر آپس میں متحد ہو جائیں اور تعلیم و تربیت اسلامی کا حصہ بن کر اپنا کردار اد کریں
 
Top