’طالبان کے تحت وانا میں امن‘ بی بی سی رپورٹ

باسم

محفلین
سوال گندم جواب چنا
سوال یہ تھا کہ اتحادی افواج مذاکرات کو ناکام بنانے کیلیے حملہ کیوں کرنے لگتی ہیں جواب ملا بیت اللہ محسود کو معاف کرنا انصاف نہیں
آپ کی بات ٹھیک ہے مگر کیا یہی اصول اتحادی افواج پر بھی لاگو ہوگا اور
معصوم بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے کی ان کو سزا ملے گی؟
سیکورٹی فورسز پر حالیہ حملوں سے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کو انصاف ملے گا؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

امريکہ کو "امن مذاکرات" سبو تاز کرنے کے ليے ميزائل پھينکنے کی کيا ضرورت ہے ؟ پچھلے دو دنوں ميں جرگہ پر خودکش حملے کے نتيجے ميں 60 افراد کی ہلاکت اور اس کے علاوہ محسود قبيلے کی جانب سے امن معاہدہ توڑنے کی دھمکی ايسی خبريں ہيں جس سے يہ بات واضح ہے کہ اس "امن معاہدہ" میں کونسا فريق اپنی شرائط منوا رہا ہے۔

کسی بھی تناظے ميں امن معاہدہ يقينی طور پر ايک خوش آئند بات ہے۔ ليکن يہاں پر بات ايک ايسے گروہ کی ہو رہی ہے جسے حکومت پاکستان تمام تر ثبوتوں کے ساتھ دہشت گرد تسليم کر چکی ہے۔ ايک طرف تو آپ اس الزام کی بنياد پر امريکہ کی مخالفت کرتے ہيں کہ امريکہ افغانستان ميں بے گناہ شہريوں کو مار رہا ہے ليکن دوسری جانب دہشت گردی ميں ملوث طالبان اور القائدہ سے "امن مذاکرات" کو خوش آئند قرار ديتے ہيں۔ ياد رہے کہ يہ وہی دہشت گرد گروپ ہيں جو پچھلے کئ ماہ سے پاکستان کے ہر شہر ميں بے گناہ شہريوں کو بغير کسی تفريق کے قتل کر رہے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

محمد سعد

محفلین
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 2001 سے پہلے وانا اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں اتنا امن ہوا کرتا تھا کہ گرمیوں کے موسم میں بڑی تعداد میں ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگ ان علاقوں میں چھٹیاں گزارنے جایا کرتے تھے۔ حالات تب ہی خراب ہوئے جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا اور اس کے پٹھو مشرف نے اسے کروڑوں بے گناہ مسلمانوں پر بمباری کرنے کے لیے اڈے فراہم کیے۔
میرا سوال یہ ہے، کہ 2001 سے پہلے بھی تو طالبان موجود تھے۔ تب کیوں اتنی بڑی تعداد میں خود کش حملے نہیں ہوتے تھے؟ تب کیوں یہ علاقے اتنے پر امن تھے کہ لوگ چھٹیاں گزارنے کے لیے انہی علاقوں کو ترجیح دیتے تھے؟ کیا امن و امان کو خراب کرنے کے ذمہ دار واقعی طالبان ہی ہیں یا کوئی اور؟ اور کیا یہ خود کش حملے واقعی طالبان ہی کرواتے ہیں یا کوئی غیر ملکی خفیہ ایجنسیاں؟
کوئی ہے جو مجھے سمجھائے؟؟؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

میرا سوال یہ ہے، کہ 2001 سے پہلے بھی تو طالبان موجود تھے۔ تب کیوں اتنی بڑی تعداد میں خود کش حملے نہیں ہوتے تھے؟ تب کیوں یہ علاقے اتنے پر امن تھے کہ لوگ چھٹیاں گزارنے کے لیے انہی علاقوں کو ترجیح دیتے تھے؟ کیا امن و امان کو خراب کرنے کے ذمہ دار واقعی طالبان ہی ہیں یا کوئی اور؟ اور کیا یہ خود کش حملے واقعی طالبان ہی کرواتے ہیں یا کوئی غیر ملکی خفیہ ایجنسیاں؟
کوئی ہے جو مجھے سمجھائے؟؟؟

آپکے کہنے کے مطابق 90 کی دہاہی کے آخر ميں افغانستان ميں مکمل امن تھا۔ يہ خبر يقينی طور پر ان افغان باشندوں کے ليے حيران کن ہو گي جو طالبان کے مظالم کے سائے میں اپنے شب وروز گزارتے تھے۔ 90 کی پوری دہاہی ميں افغانستان مسلسل خانہ جنگی کا شکار تھا۔ اس ميں تو کسی کو شک نہيں کہ طالبان کے دور حکومت ميں صرف محاورے کی حد تک نہيں بلکہ حقيقت ميں کوئ پرندہ بھی پر نہيں مار سکتا تھا۔ کيا اس کو امن قرار ديا جا سکتا ہے؟

اور اب يہی طالبان ويسا ہی "امن" پاکستان کے قبائلی علاقوں ميں نافذ کرنا چاہتے ہيں۔ اس کی ابتدا ہو چکی ہے اور اس کا ايک ثبوت يہ خبر ہے

http://afp.google.com/article/ALeqM5iozHgX9A_MRpDY2p_5ioRM3BUKVg

اگر کوئ آپ کے مکان ميں کرائے دار کی حيثيت سے رہائش پذير ہو لیکن آپ کے گھر کے احاطے کو مختلف شہروں ميں تخريب کاری کی غرض سے اسلحہ و بارود کی تياری اور دہشت گردی کی تربيت کا اڈہ بنا دے ليکن آپ کو يہ يقين دلائے کہ آپ کا گھر، پڑوس اور شہر اس کی تخريبی کاروائيوں سے محفوظ رہيں گے تو آپ کو ايسے کرائے دار کے خلاف کيا کرنا چاہيے؟ کيا آپ کے ليے يہ يقين دہانی اور حقيقت اطمينان بخش ہونی چاہيے کہ جو بھی تخريب کاری ہو گي وہ دور دراز شہروں ميں ہو گی، کم از کم آپ کا گھر اور پڑوس تو "امن" کی چھاؤں ميں رہے گا۔

يہ محض اتفاق نہيں ہے کہ آپ نے افغانستان ميں امن کے جس دور کا ذکر کيا ہے اسی دور ميں طالبان کے زير نگرانی اسامہ بن لادن کے تربيتی کيمپ اپنے جوبن پر تھے۔ کيا آپ کے خيال ميں ان انتہا پسندوں اور دہشت گردی کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کرنی چاہيے تھی کيونکہ افغانستان اور پاکستان ان کے حدف نہيں تھے اور ان کے خلاف کاروائ سے ان علاقوں کا امن تباہ ہو جانے کا خطرہ ہے؟

جيسا کہ ميں نے اسی فورم پر پہلے کہا تھا کہ سانپ کو کتنا بھی دودھ پلائيں، ڈسنا اس کی فطرت ہے۔ آپ جب بھی اس کی مرضی کے خلاف جائيں گے وہ آپ کے سارے احسان بھلا کر آپ ہی پر حملہ آور ہو گا۔
پاکستان ميں پچھلے چند سالوں ميں خود کش حملوں کی لہر ميں بغير کسی تفريق کے بے گناہ شہريوں کا قتل اس کا واضح ثبوت ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

محمد سعد

محفلین
آپکے کہنے کے مطابق 90 کی دہاہی کے آخر ميں افغانستان ميں مکمل امن تھا۔۔۔۔

اس شخص کو تو پڑھنا بھی نہیں آتا۔ ارے صاحب! میں نے پاکستان کے علاقوں کی بات کی ہے۔ افغانستان کی نہیں۔ اگر جواب نہیں آتا تھا تو میں نے کوئی تلوار تو نہیں اٹھا رکھی کہ لازماً جواب دوگے۔ :p
خیر چھوڑو۔ اصل مسئلے کی طرف آتے ہیں۔

یہاں پر اکثر‌اوقات سکولوں اور کالجوں میں میری ایسے لوگوں سے ملاقات ہوتی رہتی ہے جو تعلیم کے سلسلے میں قبائلی علاقوں سے یہاں آتے رہتے ہیں۔ لہٰذا مجھے کوئی ایسی وجہ نظر نہیں آتی کہ میں مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ملک سے جاری ہونے والی رپورٹوں پر یقین کر لوں۔
میں مانتا ہوں کہ طالبان کوئی فرشتے نہیں ہیں۔ ان سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں۔ لیکن یہ خرابیاں جنگ سے تو ختم نہیں ہو سکتیں۔ اب جب ہماری حکومت ان خرابیوں اور غلط فہمیوں کو ختم کرنے کے لیے، اور کسی ایسے حل پر پہنچنے کے لیے جو دونوں فریقین کے لیے قابلِ قبول ہو، مذاکرات کرتی ہے تو امریکہ بہادر کو کیوں خارش ہونے لگ جاتی ہے؟ :mad:
سب جانتے ہیں کہ بھارتی فوج نے کشمیر میں کتنی زیادہ دہشت گردی مچائی ہوئی ہے۔ جب ان کے ساتھ مذاکرات ہو سکتے ہیں تو پھر طالبان کے ساتھ کیوں نہیں ہو سکتے؟ آخر مسلمانوں کے لیے یہ امتیازی رویہ کیوں ہے؟ جب طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونے لگتے ہیں تو امریکی حکومت اپنے تمام تر مہروں کو (خصوصاً اپنی خفیہ ایجنسیوں کو) حرکت میں کیوں لے آتی ہے اور لوگوں کو ان مذاکرات کی مخالفت پر کیوں اکساتی ہے؟ شاید مجھے معلوم ہے کہ کیوں۔ اصل میں انگریز کبھی مسلمانوں کا خیر خواہ نہ تو ماضی میں رہا ہے اور نہ ہی مستقبل میں اس کا کوئی امکان ہے۔ اور یہ بات میں خود سے نہیں کہہ رہا۔ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن میں جا بجا مسلمانوں کو یاد دہانی کرائی ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی بھی تمہارے دوست یا خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔ جس شخص کو بھی اس بات پر شک ہو، مسلمانوں کی تاریخ کا اچھی طرح سے مطالعہ کر لے۔ انشاء اللہ اس کا شک ایسے دور ہو جائے گا جیسے کبھی تھا ہی نہیں۔
 
Top