’اسرائیل کی فائربندی کا اعلان جلد‘

arifkarim

معطل
اسرائیلی کے حکومتی ذرائع سے بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ جلد ہی غزہ میں فائربندی کا اعلان کرنے والے ہیں۔ یہ اعلان اسرائیلی کابینہ کی میٹنگ کے بعد کیا جائے گا۔

وزیر اعظم ایہود اولمرٹ ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فائربندی کا اعلان کرتے ہوئے کہیں گے کہ حماس سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔ وہ یہ کہیں گے کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنے اہداف پورے کرلیے ہیں اس لیے لڑائی ختم کی جاسکتی ہے۔

ادھر اقوام متحدہ نے اپنے ایک سکول پر بمباری کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کہ یہ طے کیا جاسکے کہ یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں۔ جمعہ کی شب اسرائیلی فوج نے پچاس فضائی حملے کیے۔ غزہ شہر کے جنوب میں سنیچر کی صبح سے قبل بڑے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں بیت لاہیہ میں واقع ایک سکول پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں وہاں دو بچے ہلاک ہوگئے ہیں جن کی عمر پانچ اور سات سال تھی۔ اس سکول میں سینکڑوں افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ سکول پر بمباری کی تحقیات کر رہا ہے۔ لیکن فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے ایک ترجمان نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے کہ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے یا نہیں۔

یو این آر ڈبلیو اے کے ترجمان کرِس گنیس نے کہا: ’ایک تحقیقات کرنی ہوگی تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ جنگی جرم ہوا ہے۔‘

یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ جون گنگ نے کہا: ’یہ ایک اور ناقابل یقین سانحہ ہے۔ ایسے بہت سے دوسرے سانحات کے بعد ہونے والا ایک اور سانحہ۔ مرنے والے دونوں بچے ہر طرح کے شک و شبہے سے بالاتر قطعاً معصوم تھے۔‘

نہوں نے مزید کہا: ’اب تو سوال یہ پوچھا جا رہا ہے کہ غزہ میں مرنے والے تمام معصوم اور بے قصور لوگوں کی ہلاکت کیا جنگی جرم نہیں۔ جنیوا کنونشن کے تحت اس بات کا جواب ملنا چاہیے۔ صرف ذرائع ابلاغ میں بحث نہیں، اس سوال کا جواب ملنا چاہیے۔‘

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان ایگال پامور نے بی بی سی کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت اس بارے میں تحقیقاتی رپورٹ کی منتظر ہے۔ ترجمان نے کہا: ’ہمارے پاس صحیح اطلاعات نہیں ہیں کہ کب، کہاں، کیسے اور کس طرح (ٹینک) کے گولے لگے ہیں۔‘ تاہم ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے ’رتی بھر شواہد بھی نہیں‘ ہیں کہ جنگی جرائم کے الزامات ثابت کیے جاسکیں۔

ادھر سنیچر کو اسرائیل کی کابینہ کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں شاید یہ طے پاجائے کہ اسرائیل یکطرفہ جنگ بندی کرے۔ سنیچر کی شام اسرائیلی کی سکیورٹی کابینہ اس بات پر ووٹِنگ کرے گی کہ یکطرفہ فائربندی کی جائے یا نہیں۔ اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ مصر کے شہر قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں ’اہم پیش رفت‘ ہوئی ہے۔

اس سے قبل مصر کے صدر حسنی مبارک نے غزہ میں فوری اور غیرمشروط فائربندی کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل غزہ سے اپنی افواج واپس بلائے۔ مصر فائربندی کے لیے مصالحتی کوششیں کر رہا ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ اگر اس کے شرائط کو نہیں مانا گیا تو وہ فائربندی کے کسی معاہدے کی پابند نہیں ہوگی۔ حماس کے ترجمان اسامہ ابو ہمدان نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جب تک غزہ میں اسرائیلی فوج موجود رہے گی اس وقت تک مزاحمت اور لڑائی جاری رہے گی۔

ادھر اسرائیل اور امریکہ نے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت غزہ میں اسلحے کی سمگلنگ کو روکا جائے گا۔ اپنی کارروائی روکنے کے لیے اسرائیل کی یہ ایک بنیادی شرط تھی۔

اسی دوران بی بی سی کے ایک نامہ نگار کرسٹین فریزر اسرائیلی پابندی کے باوجود جنوبی غزہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں جہاں انہوں نے بمباری سے ہونے والی تباہی کے مناظر دیکھے ہیں۔ نامہ نگار کا کہنا ہے کہ وہاں حالات کافی خراب ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء اور بجلی کی سپلائی محدود ہے اور پانی کی سپلائی بند ہے۔

ادھر قاہرہ میں مغربی سفارتکاروں کا کہنا ہےکہ آج یا کل اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ، فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور مصر کے صدر حسنی مبارک بھی ممکنہ جنگ بندی کو مضبوط کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرسکتے ہیں۔

ِخیال کیا جاتا ہے کہ ستائیس دسمبر سے جاری اسرائیلی کارروائی میں اب تک 1170 لوگ ہلاک ہوچکے ہیں اور پانچ ہزار ایک سو زخمی ہوئے ہیں۔

ادھر اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ’لڑائی آخری مرحلے‘ میں داخل ہو رہی ہے۔

حماس کے رہنما بھی بات چیت کے لیے قاہرہ لوٹ گئے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ فائر بندی کے معاہدے میں یہ بات شامل ہونی چاہیے کہ اسرائیلی افواج ایک ہفتے کے اندر غزہ سے نکل جائیں اور علاقے کی ناکہ بندی فوراً ختم کر دی جائے۔

حماس کے رہنما خالد مشعل نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی شرائط تسلیم نہیں کرے گی۔ انہوں نے دوحہ میں کہا کہ ’اس تمام تباہی کے باوجود میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اسرائیل کی شرائط تسلیم نہیں کریں گے۔

بشکریہ: بی بی سی اردو

اسے کہتے ہیں سونے پہ سہاگا!
 
پچھلے دنوں تو حماس کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسرائیل سے جنگ جیتنے کے اتنے قریب ہیں جتنا پہلے کبھی نہیں تھے اور دشمن ایسی جگہ پھنس گیا ہے جہاں اسے اپنے اگلے قدم کا نہیں معلوم تو پھر اب کیا صورتحال ہے؟
 

arifkarim

معطل
پچھلے دنوں تو حماس کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسرائیل سے جنگ جیتنے کے اتنے قریب ہیں جتنا پہلے کبھی نہیں تھے اور دشمن ایسی جگہ پھنس گیا ہے جہاں اسے اپنے اگلے قدم کا نہیں معلوم تو پھر اب کیا صورتحال ہے؟

بھائی آپ ٹی وی پر خبریں دیکھنا چھوڑدیں، سچ خود ہی سامنے آجائے گا!
 
Top