یہ وہ نیا پاکستان نہیں جس کی ہمیں امید تھی: جمائما گولڈ اسمتھ

جاسم محمد

محفلین
یہ وہ نیا پاکستان نہیں جس کی ہمیں امید تھی: جمائما گولڈ اسمتھ
192514_2742851_updates.jpg

وزیر اعظم کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ—.فائل فوٹو

وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے سوشل میڈیا پر آسیہ بی بی کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ نیا پاکستان نہیں جس کی ہمیں امید تھی۔

جمائما گولڈ اسمتھ نے اپنے ٹوئٹر بیان میں موجودہ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے دفاع میں بڑی دلیرانہ تقریر کی گئی تھی لیکن تقریر کے 3 دن بعد ہی حکومت مطالبات کے سامنے جھک گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ نیا پاکستان نہیں جس کی ہمیں امید تھی جب کہ اب بھی امید ہے حکومت ایسا کچھ سوچ رہی ہوگی جو ہم نہیں جانتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت سے بری ہونے والی آسیہ بی بی کو ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جارہی اور اس کو ملک سے نہ جانے دینا اس کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کرنا ہے۔


واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر کو آسیہ بی بی کی سزائے موت کے ہائیکورٹ اور سیشن کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا جب کہ فیصلے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔

وفاقی حکومت اور اسلام آباد میں ہونے والے تحریک لبیک کے دھرنے کے مظاہرین کے مابین پانچ نکاتی معاہدہ ہوا جس کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
تو پھر، آپ تحریکِ انصاف کب چھوڑ رہے ہیں؟ :) یا نعرہء مستانہ بلند کیجیے، اے ڈھٹائی تیرا ہی آسرا ہے ۔۔۔! :)
 

جاسم محمد

محفلین
تو پھر، آپ تحریکِ انصاف کب چھوڑ رہے ہیں؟
اُمید پر دنیا قائم ہے۔ جہاں زرداریوں اور شریفوں کو کئی دہائیں آزما کر دیکھا۔ وہاں محض دو ماہ میں تحریک انصاف سے متعلق حتمی رائے قائم کرنا جلد بازی ہے :)
انہوں نے کہا کہ یہ وہ نیا پاکستان نہیں جس کی ہمیں امید تھی جب کہ اب بھی امید ہے حکومت ایسا کچھ سوچ رہی ہوگی جو ہم نہیں جانتے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اُمید پر دنیا قائم ہے۔ جہاں زرداریوں اور شریفوں کو کئی دہائیں آزما کر دیکھا۔ وہاں محض دو ماہ میں تحریک انصاف سے متعلق حتمی رائے قائم کرنا جلد بازی ہے :)
دو ماہ میں آپ بیسیوں بار اسی نوعیت کی خبروں کی شراکت کر چکے۔ چلیے، لگے رہیے۔ ہمارا کام یاددہانی کرانا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
دو ماہ میں آپ بیسیوں بار اسی نوعیت کی خبروں کی شراکت کر چکے۔
تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں میں یہی بنیادی فرق ہے کہ وہاں زیادہ تر تنقید مخالفین کی جانب سے آتی ہے۔ جبکہ تحریک میں اندر سے۔
مثال کے طور پر ابھی بھی پارٹی کے بعض مقتدر حلقوں نے عثمان بزدار کو بطور وزیر اعلیٰ پنجاب تسلیم نہیں کیا۔ اسی طرح جہانگیر ترین کے ناقدین بھی عدالتی فیصلہ کے بعد ان کی تحریک سے وابستگی سے ناخوش ہیں۔
آپ اسے پارٹی ڈسلپن کا فقدان کہہ سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کچھ دہائیوں بعد اس جماعت کے سپورٹر بھی "پٹواری" اور"جیالے" بن جائیں۔ بہرحال تب تک حالات ایسے ہی ہیں :)
 

فرقان احمد

محفلین
تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں میں یہی بنیادی فرق ہے کہ وہاں زیادہ تر تنقید مخالفین کی جانب سے آتی ہے۔ جبکہ تحریک میں اندر سے۔
مثال کے طور پر ابھی بھی پارٹی کے بعض مقتدر حلقوں نے عثمان بزدار کو بطور وزیر اعلیٰ پنجاب تسلیم نہیں کیا۔ اسی طرح جہانگیر ترین کے ناقدین بھی عدالتی فیصلہ کے بعد ان کی تحریک سے وابستگی سے ناخوش ہیں۔
آپ اسے پارٹی ڈسلپن کا فقدان کہہ سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کچھ دہائیوں بعد اس جماعت کے سپورٹر بھی "پٹواری" اور"جیالے" بن جائیں۔ بہرحال تب تک حالات ایسے ہی ہیں :)
یہ آپ کی خام خیالی ہے۔ ایسا ہرگز ہرگز نہیں ہے۔ ہر جماعت میں کچھ اسی طرح کا ہی نظام ہے۔ تحریک انصاف اس حوالے سے ایک روایتی جماعت ہی ہے۔
 
Top