یہ الگ ہے

میری محبت تو خوش گماں ہے
تو بدگماں ہے یہ الگ ہے..
کہ دل کی خواہش ابھی جواں ہے
تو ناتواں ہے یہ الگ ہے..
وہ سامنے منزل کھڑی ہے
ہزار سپنوں سے جڑی ہے,
مگر تیری آنکھوں میں تو دھند ہے
اور دھواں ہے یہ الگ ہے..
میں بھی محبت کا امیں ہوں
بے وفا تو بھی نہیں ہے,
مگر زمانہ رقیب بن کے
درمیاں ہے یہ الگ ہے..
ہم تو ٹھہرے بخت مارے
تیرے قدموں میں تخت سارے,
خدا بھی تم پر ہی ازل سے
مہرباں ہے یہ الگ ہے..
تیرا ہجر ہے تیرا سوگ ہے
یہ عمر بھر کا روگ روگ ہے,
بنا تیرے پھر بھی یہ زندگی
رواں دواں ہے یہ الگ ہے..

از قلم محمد اطہر طاہر
ہارون آباد
 
Top