یوں ترے پیار کی عادت نے بگاڑا ہے مجھے

ثامر شعور

محفلین
جینے والوں کو ملے درد گھٹا دیتا ہے
وقت اچھا ہے گئے کل کو بھلا دیتا ہے

یوں ترے پیار کی عادت نے بگاڑا ہے مجھے
اب تو لہجوں کا تغیر بھی رلا دیتا ہے

جب میں گزرا تو کوئی ساتھ نہ دینے آیا
اب گئے وقت سے یہ کون صدا دیتا ہے

روز بکھری ہوئی سوچوں کے حوالے کر کے
کون مجھ کو مرے ہونے کی سزا دیتا ہے

انکی قسمت میں ہی گھر لوٹ کے آنا نہ ہوا
جن کی راہوں میں کوئی دیپ جلا دیتا ہے

ساتھ چلتے ہوئے دل دور کبھی ہوتے ہیں
دور ہو کر بھی کبھی کوئی وفا دیتا ہے

کرب آنکھوں میں ٹھہر جاتے ہیں سارے آکر
درد جیسے بھی ہوں دل ان کو بہا دیتا ہے

خوف جینے کا کوئی بانٹ رہا ہے ثامرؔ ؔ
ؔکوئی جلتے ہوئے شہروں کو ہوا دیتا ہے​
 
Top