یوکرین کی جنگ کے مشرق وسطی کی سیاست پر اثرات

ترکش فارن پالیسی میں ایک بڑی شفٹ دیکھی جا رہی ہیں۔۔ اردوان کی درخواست پر اُن کا سعودی عرب کا دورہ، اور مصر سے تعلقات بڑھانے کی خواہش ، اخوان کے کارکنوں اور چنیلز کو ترکی سے نکالنے کا آغاز۔۔۔ اور اسرائیل سے دوبارہ تعلقات میں گرم جوشی لانے کی کوششین۔۔۔ مشق وسطی کے آڈر میں تبدیلی کی جانب قدم ہیں۔۔ اسی طرح شامی محاجرین کو واپس بھیجنے کا پروگرام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔۔ دوسری طرف شمالی عراق میں پرو ایران اور ترکش فورسس کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔۔۔ اس موقع پر بشار الاسد کا دورہ ایران اور اسد خامنائی ملاقات۔۔۔ اسرائیل میں نئے گیس ذخائر کی دریافت ، ترکی کا ترکش قبرض کی پانیوں میں گیس ڈھونڈنے کا ماضی میں عزم۔۔ اور اب یہ تبدیل ہوتی پالیسی۔۔۔کیا رنگ لائے گی۔۔۔ کیا مصر اور اسرائیل سے تعلق کی بہتری کے لئے ترکی کو قبرص گیس کے حوالے سے ایسٹ میڈ پائپ لائیں منصوبے کے لئےکوئی کمپرومائز تو نہیں کرنا پڑے گا۔۔۔ اس ریپروچمنٹ کے اثرات لیبیا کے معاملے پر کیا ہونگے۔۔۔ سعودی چین تعلقات کے حوالے سے صدر شی جی پنگ کا دورہ سعودی عرب بھی متوقع ہے۔۔ ہارن آف افریقہ اور ریڈ سی کی نگرانی کے لئے نئی ٹاسک فورس 153بھی سر گرم ہو چکی ہے۔۔۔۔ اس ابھرتی ہوئی صورتحال پر دیکھئے سٹریٹیجک انیلیسسز گروپ پر محمد بلال افتخار خان اور سلمان لالی ، ایڈیٹر پاک ترک ڈاٹ کام کا دلچسپ تجزیہ جس میں ہم مستقبل کو پراجیکٹ کر سکتے ہیں خصوصاً ہارن آف افریقہ اور انٹرنیشنل ٹریڈ لائینز کے قریب ترکش ، اماراتی، چینی ، امریکی اور بھارتی ملٹری بیسیز موجودگی مستقبل میں یوکریں جنگ روسی چینی پارٹنر شپ کے لئے کیا چیلنجز پیدا کر سکتی ہیں۔۔
 
Top