حزیں صدیقی یقیناً پسِ مرگ بھی زندگی ہے۔۔۔حزیں صدیقی

مہ جبین

محفلین
یقیناً پسِ مرگ بھی زندگی ہے
مگر یہ نہیں اور ہی زندگی ہے

کلی کا تبسم نہ کیوں جانفزا ہو
تِرے لب کی بخشی ہوئی زندگی ہے

کنارے سے طوفاں کو نسبت بھی کوئی
اجل ہے اجل، زندگی زندگی ہے

یہ بے رنگ آنسو، یہ بے رنگ آہیں
یہی ہے تو کیا عشق کی زندگی ہے

فضائے گلستاں ہے "پروازِ دشمن"
نشیمن میں سمٹی ہوئی زندگی ہے

نظر لطف کی جب کبھی دل نے چاہی
وفا نے کہا بے رخی زندگی ہے

حزیں زندگی کیا ہے اس میں نہ الجھو
جو پیش آئے سمجھو یہی زندگی ہے

حزیں صدیقی

انکل الف عین کی شفقتوں کی نظر

والسلام
 
Top