یقیناً منبعِ خوفِ خدا صدیقِ اکبر ہیں

یقیناً منبعِ خوفِ خُدا صدیقِ اکبر ہیں
حقیقی عاشِقِ خیرُ الوریٰ صِدِّیقِ اکبر ہیں

بِلا شک پیکرِ صبر و رِضا صِدِّیقِ اکبر ہیں
یقیناً مخزنِ صِدق و وفا صِدِّیقِ اکبر ہیں

نِہایت مُتَّقی و پارسا صِدِّیقِ اکبر ہیں
تَقی ہیں بلکہ شاہِ اَتْقِیا صِدِّیقِ اکبر ہیں

جو یارِ غارِ مَحْبوبِ خُدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
وُہی یارِ مَزارِ مصطَفےٰ صِدِّیقِ اکبر ہیں

طبیبِ ہرمریضِ لادوا صِدِّیقِ اکبر ہیں
غریبوں بے کسوں کا آسرا صِدِّیقِ اکبر ہیں

امیرُ الْمؤمنیں ہیں آپ امامُ الْمسلمیں ہیں آپ
نبی نے جنّتی جن کو کہا صِدِّیقِ اکبر ہیں

سبھی اَصحاب سے بڑھ کر مقرَّب ذات ہے انکی
رفیقِ سرورِ اَرض و سماء صِدِّیقِ اکبر ہیں

عمر سے بھی وہ افضل ہیں وہ عثماں سے بھی اعلیٰ ہیں
یقیناً پیشوائے مُرتَضٰی صِدِّیقِ اکبر ہیں

امامِ احمد و مالک، امامِ بُو حنیفہ اور
امامِ شافِعی کے پیشوا صِدِّیقِ اکبر ہیں

تمامی اولیاءُ اللّٰہ کے سردار ہیں جو اُس
ہمارے غوث کے بھی پیشوا صِدِّیقِ اکبر ہیں

سبھی عُلَمائے اُمّت کے، امام و پیشوا ہیں آپ
بِلا شک پیشوائے اَصفیا صِدِّیقِ اکبر ہیں

خدائے پاک کی رَحْمت سے انسانوں میں ہر اک سے
فُزوں تر بعد از کُل اَنبِیا صِدِّیقِ اکبر ہیں

ہلاکت خیز طُغیانی ہو یا ہوں موجیں طوفانی
کیوں ڈوبے اپنا بَیڑا نا خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں

بھٹک سکتے نہیں ہم اپنی منزِل ٹھوکروں میں ہے
نبی کا ہے کرم اور رہنما صِدِّیقِ اکبر ہیں

گناہوں کے مَرَض نے نیم جاں ہے کر دیا مجھ کو
طبیب اب بس مِرے تو آپ یا صِدِّیقِ اکبر ہیں

نہ گھبراؤ گنہگارو تمہارے حَشْر میں حامی
مُحبّ شافِعِ روزِ جزا صِدِّیقِ اکبر ہیں

نہ ڈر عطّارؔ آفت سے خدا کی خاص رَحْمت سے
نبی والی تِرے، مُشکِلکُشا صِدِّیقِ اکبر ہیں
 

یوسف-2

محفلین
نعت ہو یا منقبت یا کوئی اور دینی شاعری، اس میں غلو اور شرک سے پرہیز لازم ہے۔ شاعری میں صحابہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کو نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم) سے یا نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم) کو خدا کی صفات کے مشابہہ قرار دینا درست نہیں۔ درج ذیل مصرعے نظر ثانی کے محتاج ہیں۔ (واللہ اعلم بالصواب)

٭ یقیناً منبعِ خوفِ خُدا صدیقِ اکبر ہیں (منبع، اوریجنل سورس کو کہتے ہیں۔ صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی بھی دینی تعلیمات میں ”منبع“ نہیں ہیں)

٭ طبیبِ ہرمریضِ لادوا صِدِّیقِ اکبر ہیں ( صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ ہرجسمانی یا روحانی مرض کی دوا نہیں ہیں)

٭ سبھی عُلَمائے اُمّت کے، امام و پیشوا ہیں آپ (اُم۔ت کے امام و پیشوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں )

٭ کیوں ڈوبے اپنا بَیڑا نا خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں (ناخدا، بحری جہاز کے کپتان یا کشتی چلانے والے کو کہتے ہیں۔ ہماری زندگی کے بیڑے کے کپتان یا ناخدا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ نہیں )

٭ نبی والی تِرے، مُشکِل کُشا صِدِّیقِ اکبر ہیں (مُشکل کُشا، صرف اللہ کی ذات ہے)

اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو شعر و شاعری میں بھی دینی تعلیمات کا خیال رکھنے اور شرک و غلو سے بچنے کی توفیق دے۔ آمین
 
Top