جب یزیدی نظام ہوتا ہے
جورِ بیداد ، جبر ، استبداد
حق کی توہین عام ہوتی ہے
عقل ہوتی ہے کارسازِ حیات
مے کشی تو حلال ہوتی ہے
اتنے ہوتے ہیں کارواں کے امام
انحرافِ اصولِ مذھب کا
خوبصورت سا نام ہوتا ہے
اک طرف بھوک رقص کرتی ہے
عیش ملتا ہے خاص لوگوں کو
روحِ شبیر جاگ اٹھتی ہے
متقی، بے غرض ، نڈر ، ہشیار
دور مٹتا ہے بربریت کا
ٹوٹ جاتا ہے زور وحشت کا
شر کا قصہ تمام ہوتا ہے
شیطنت بے نشان ہوتی ہے
ہوسِ اقتدار گھٹتی ہے
فرقِ سرخ و سپید مٹتا ہے
شغلِ جام و شراب کے بدلے
وسعتِ بیکراں میں پُرافشاں
مفلسی اور بھوک مٹتی ہے
روح بھی شاد کام ہوتی ہے
دہر میں ظلم عام ہوتا ہے
جورِ بیداد ، جبر ، استبداد
ہر ستم صبح و شام ہوتا ہے
حق کی توہین عام ہوتی ہے
کفر کا احترام ہوتا ہے
عقل ہوتی ہے کارسازِ حیات
عشق سودائے خام ہوتا ہے
مے کشی تو حلال ہوتی ہے
ذکرِ کوثر حرام ہوتا ہے
اتنے ہوتے ہیں کارواں کے امام
کارواں بے امام ہوتا ہے
انحرافِ اصولِ مذھب کا
خوبصورت سا نام ہوتا ہے
اک طرف بھوک رقص کرتی ہے
اک طرف رقصِ جام ہوتا ہے
عیش ملتا ہے خاص لوگوں کو
غم نصیبِ عوام ہوتا ہے
روحِ شبیر جاگ اٹھتی ہے
ختم باطل نظام ہوتا ہے
متقی، بے غرض ، نڈر ، ہشیار
کارواں کا امام ہوتا ہے
دور مٹتا ہے بربریت کا
ظلم کا اختتام ہوتا ہے
ٹوٹ جاتا ہے زور وحشت کا
شر کا قصہ تمام ہوتا ہے
شیطنت بے نشان ہوتی ہے
آدمیت کا نام ہوتا ہے
ہوسِ اقتدار گھٹتی ہے
جذبہ خیر عام ہوتا ہے
فرقِ سرخ و سپید مٹتا ہے
عادلانہ نظام ہوتا ہے
شغلِ جام و شراب کے بدلے
زہد و تقوی سے کام ہوتا ہے
وسعتِ بیکراں میں پُرافشاں
طائرِ زیر دام ہوتا ہے
مفلسی اور بھوک مٹتی ہے
ذکرِ رب الانام ہوتا ہے
روح بھی شاد کام ہوتی ہے
جسم بھی شاد کام ہوتا ہے