(یرے مرحوم دوست کی یاد میں

جٹ صاحب

محفلین
decentkiller

اے ہم نشیں ذرا یہ بتا
تونے زندگی سے کیوں منہ موڑ لیا
وہ راستے وہ شجرکاریاں
مجھے پوچھتی ہیں تونے کیا کیا
تیرے سامنے تجھے چھوڑ رہا تھا
زندگی سے منہ موڑ رہا تھا
اپنی ماں کو بلا رہا تھا
مجھے بچالو پکارہا تھا
اگر تونے اس کو سنبھالا ہوتا
شاید وہ زندگی کو پھر سے اپناتا
اس ماں کے دل پہ کیا کزری ہوگی
وہ جس کا معصوم لاڈلا تھا
وہ ماں تو جیتے جی مر گئی ہے
جس کا پیارا چلا گیا تھا
نڈھال ماں پکارتی ہے
کیوں چھین لیا میرے چاند کو
وہ ہی آسرا تھا ضعیفی کا
وہ ہی آسرا تھا مفلسی کا
آجا میرے لال لوٹ کر
تیری ماں تجھے بلارہی ہے
کیا کیا قصور ہم نے تھا
جس کی یوں سزا تو دے گیا
تیرے ہاتھ پیلے کرنے تھے
تیری دلہن سجا کے لانی تھی
بیٹا یوں نہ ہم کو ستا
اب تو لوٹ کے آجا
تو نہ آیا تو میں مر جائو گی
تیرے بغیر کچھ کر جائو گی
میری زندگی کی تجھے قسم
اب لوٹ کے آجا میرے ہمدم
تیری ماں تجھے بلاتی ہے
تیری بہن آنسو بہاتی ہے
تیرے بن یہ دنیا بہت ویرانی
تو کیوں لے گیا اپنی جوانی
یہ لوگ اور یہ رستے
میری بے بسی پہ ہستے
تجھے ناز تھا اپنے یار پر
تجھے چھوڑ گیا بیچ راہ پر
اب کون چلے گا میرے سنگ
ان گلیوں میں ان رستوں پہ
(​
 
Top