ہندوستان کی ملا لہ بہنیں ؛مہرجہا ں اور گوهرجہا ں

ہندوستان کی ملا لہ بہنیں : ان کی معصوم آنکھوں کے سامنے والد و بھائیوں کا قتل ہوا تھا ، آج ڈاکٹر و انجینئر بن گئیں
1421071786.jpg

مہرجہا ں اور گوهرجہا ں کے جذبے کو ایشیا ٹائمز کا سلام

نئی دہلی۔(ایشیا ٹائمز) مہرجہا ں اور گوهرجہا ں بہار کے مدھوبنی ضلع کی سگی بہنیں ہیں۔ ایک معمولی سا تنازعہ اتنا بڑھا کہ باپ اور دو بھائیوں کی جان چلی گئی۔ تیسرا بھائی بھی صدمہ برداشت نہیں کر پایا۔ گھر میں صرف بوڑھی ماں، بھابھيا ں اور ایک چھوٹا بھائی بچ پایا ۔ وہ اس لئے بچ گیا کیونکہ اس رات گاؤں میں نہیں تھا۔ چار سال پہلے ہوئے اس جھگڑے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ دونوں بہنیں پڑھنا چاہتی تھیں۔ اور یہ کچھ پڑوسیوں کو یہ ناگوار تھا۔

دونوں نے تعلیم حاصل کرکے بھر پورجواب دیا۔ آج بڑی بہن مہر اور چھوٹی گوہر دہلی میں ہیں۔ ایک میڈیکل کی پڑھائی کر رہی ہے۔ دوسری ے بی ٹیک کیا۔لیکن 14 نومبر 2010 کو یاد کرکے آج بھی سہم جاتی ہیں ۔ان کے والد محمد شفیق اللہ انصاری گاؤں کے ہی ایک پرائمری اسکول کے ریٹائر ٹیچر تھے۔ شفیق اللہ بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلانا چاہتے تھے اور وہ بھی خوب دل جمعی سے پڑھ رہی تھیں مگر اچانک سب کچھ جیسے بکھر گیا۔

ہندی روزنامہ دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق اس دن نصف شب میں گھر پرحملہ ہوا تھا۔ گوہر کہتی ہیں کہ پڑوسیوں کی تنقید کے باوجود ابو نے ہمیں پڑھایا۔ پڑوسی کہتے تھے کہ بیٹوں کی شادی کرا دو۔ پڑھ لکھ کر کیا کریں گی۔ ایک چوٹا سازمیں کا ٹکڑا تنازعہ کا سبب بنا اور پھر نوبت یہاں تک آپہونچی ، صرف ایک بھائی جو گاؤں میں نہیں تھا وہی زندہ بچ پایا۔

ان کی معصوم آنکھوں کے سامنے باپ اور بھائی نے دم توڑا تھا۔ اس قتل کیس کی عینی شاہد بنیں دونوں بہنیں کئی ماہ تک گم سم رہیں۔ جب تھوڑا سنبھلیں تو پھر پڑھائی شروع کی۔ والد کے دوست اور استاد جاگیشورجي نے ان کی تعلیم کے خرچ کا انتظام کیا۔ گوہر 2012 کے میڈیکل داخلہ امتحان میں حصہ لیا اور کامیاب ہوگئی رینک اچھی نہیں تھی ا س لیے ڈینٹل میں داخلہ ملا۔

مگر اس سے مطمئن نہیں ہوئی 2013 میں پھر AIPMT۔ ملک میں 194 واں مقام پایا۔ دہلی کے لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج میں داخلہ مل گیا۔ مہر کی دلچسپی انجینئرنگ میں تھی۔ وہ ان دنوں دہلی کے IITسے کمپیوٹر سائنس میں بي ٹیك کر رہی ہے۔ صرف تین سالوں کے اندر اندر دونوں بہنوں نے محنت کے بل اپنے خاندان کو سنبھال لیا ، لیکن مشکلیں ختم نہیں ہوئی ہیں۔

بہنوں کی پڑھائی کا خرچ اب بھی ایک چیلنج ہے۔ جے ڈی یو ایم پی علی انور انصاری کہتے ہیں، ان کا پس منظر تھیک ملالہ جیسا ہی ہے۔ پڑھائی
کی ضد کی وجہ سے انہیں یہ دن دیکھنا پڑا ہے۔ اگر مدد ملے تو ان کی پڑھائی آسان ہوگی۔

مہرجہاں بتاتی ہیں ہمیں دھمکی ملی تھی کہ عیدبقرعید میں انسانوں کی قربانی ہو گی۔ اور وہی ہوا۔ ابو حملہ آوروں کے سامنے خوب روئے، گڑگڑائے۔ کہا، جائیداد لے۔ میرے بیٹوں کی جان بخش دو۔ مگر وہ تو خاندان کو ختم کرنے کے مقصد سے ہی آئے تھے۔

قتل کے معاملے میں ملزم پکڑے گئے ہیں مگر عدالت میں تاریخوں کا سلسلہ جاری ہےلیکن ابھی تک کسی کو سزا نہیں ملی سکی ہے۔



- See more at: http://www.asiatimes.co.in/urdu/ہندوستان/2015/01/4169_#sthash.MIyNqjjj.dpuf
 
Top