مومن ہم میں فلک نگہ کی بھی طاقت نہ چھوڑ دیکھ

نمرہ

محفلین

ہم میں فلک نگہ کی بھی طاقت نہ چھوڑ دیکھ

دستِ مژہ سے پنجہء خور مت مروڑ دیکھ

اے جامہ زیب، میں ہوں وہ مجنوں کہ قیس کا

پھٹ جائے سینہ میرے گریباں کے جوڑ دیکھ

دورِ خمار کا بھی ہے کچھ دھیان یا نہیں

اے مست حسن، شیشہء دل کو نہ توڑ دیکھ

گر نازکی سے بار ہے دشنہ تو اک نگاہ

ہم نیم بسملوں کو تڑپتا نہ چھوڑ دیکھ

اغواے غیر سے نہ جگا خفتہ فتنے کو

میں غش نہیں ہوں، لاش مری سب جھنجھوڑ دیکھ

آئینہ خانہ بن گیا، دل توڑنا نہ تھا

یعنی اب ایسے جلوہ نما ہیں کروڑ دیکھ

طوفاں ہیں آب ہر گہرِ اشک میں نہاں

اے یادِ دوست، دامنِ مژگاں نچوڑ دیکھ

میرا قلق بھی قبلہ نما سے نہیں ہے کم

باور نہیں تجھے تو ذرا منھ کو موڑ دیکھ

کیا رحم دیکھنے کی بھی بندی ہو چاہیے

اے چشم، اس کے سامنے تو ہاتھ جوڑ دیکھ

جلنا ترا بتوں میں بھی تاثیر کر گیا

مومن یقیں نہیں ہے تو پتھر کو پھوڑ دیکھ
 
Top