ہمیں اے حُسن تجھ سے آشنائی مار ڈالے گی غزل نمبر 90 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین

ہمیں اے حُسن تجھ سے آشنائی مار ڈالے گی
تجھے ناکام عاشق کی دُہائی مار ڈالے گی

تری یہ بے رخی بے اعتنائی مار ڈالے گی
کسی دن دیکھنا یہ بے وفائی مار ڈالے گی

ہم ایسے اہلِ عشق اے حسن تیری قید میں خوش ہیں
اگر اب مل گئی ہم کو رہائی مار ڈالے گی

فدا ہم پہلے ہی سے ہیں تیری قاتل اداؤں پر
ہمیں ظالم یہ تیری انگڑائی مار ڈالے گی

بہار آنے کے بعد یہ خزائیں زہر لگتی ہیں
مجھے ہے وصل کی عادت جدائی مار ڈالے گی

محبت کھیل بچوں کا نہیں آتش کا دریا ہے
تجھے خطروں سے پنجہ آزمائی مار ڈالے گی

بڑی نازک ہے راہِ عشق آنا سوچ کر اس سمت
محبت میں ہوئی گر جگ ہنسائی مار ڈالے گی

لکھے جا نسخے اپنا پیٹ بھرنے کو طبیبِ شہر
کسی مفلس کو یہ تیری دوائی مار ڈالے گی

چراغِ زیست اب بجھنے کو ہے اس آخرِ شب میں
اجل اب زندگی ہے لینے آئی مار ڈالے گی


عبادت دل سے ہوتی ہے ریا کاری نہ شامل کر
تجھے زاہد یہ تیری پارسائی مار ڈالے گی


حقوقِ رب سے زیادہ اہم ہیں بندوں کے حق شارؔق
خدا تو چھوڑ دے گا پر خدائی مار ڈالے گی
 
Top