بہادر شاہ ظفر ہمارا اور عالم ہم کو اس عالم سے کیا مطلب

حسان خان

لائبریرین
ہمارا اور عالم ہم کو اس عالم سے کیا مطلب
کسی سے کیا غرض ہم کو کسی کو ہم سے کیا مطلب
تماشے سب جہاں کے ہم نے دیکھے ساغرِ مے میں
قسم آنکھوں کی ساقی ہم کو جامِ جم سے کیا مطلب
جراحت میں مرے کچھ نون مرچیں پیس کر بھر دو
کہ ہے یہ زخم عاشق کا اسے مرہم سے کیا مطلب
عرق آلودہ عارض تیرے دیکھوں اے گلستاں رو
مجھے کیا کام گلشن سے گل و شبنم سے کیا مطلب
سیہ بختی سے اپنی اس بلا کے پیچ میں آیا
وگرنہ دل کو میرے زلفِ خم در خم سے کیا مطلب
جو یہ سمجھے کہ ملتا ہے وہی جو کچھ ہے قسمت میں
رہا ان کو ظفر پھر فکرِ بیش و کم سے کیا مطلب
(بہادر شاہ ظفر)
 

طارق شاہ

محفلین
ہمارا اور عالم، ہم کو اِس عالم سے کیا مطلب
کسی سے کیا غرض ہم کو، کسی کو ہم سے کیا مطلب
عرق آلودہ عارض تیرے دیکھوں، اے گلستاں رُو
مجھے کیا کام گلشن سے، گل و شبنم سے کیا مطلب
جو یہ سمجھےکہ، ملتا ہے وہی، جو کچھ ہے قسمت میں !
رہا اُن کو، ظفر پھر فکرِ بیش و کم سے کیا مطلب
بہت ہی خوب !
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
 

سید زبیر

محفلین
واہ ۔ ۔ بہت اعلیٰ
تماشے سب جہاں کے ہم نے دیکھے ساغرِ مے میں
قسم آنکھوں کی ساقی ہم کو جامِ جم سے کیا مطلب
 
Top