گیسوئے شام میں ایک ستارہ ۔۔۔۔۔ احمد فراز

مومن فرحین

لائبریرین
گیسوئے شام میں ایک ستارہ ایک خیال
دل میں لئے پھرتے ہیں تمہارا ایک خیال
بامِ فلک پر سورج، چاند، ستارے تھے
ہم نے بیاضِ دل پہ اتارا ایک خیال
کبھی تو ان کو بھی دیکھو، جن لوگوں نے
عمر گنوائی، اور سنوارا ایک خیال
یاد کے شہر کے شور سے کالے کوسوں دور
دشت فراموشی سے پکارا ایک خیال
یوں بھی ہوا ہے، دل کے مقابل دنیا تھی
پھر بھی نہ ہارا، پھر بھی نہ ہارا، ایک خیال
مجھ پر ضرب پڑی تو خلقت نے دیکھا
میری بجائے پارا پارا ایک خیال
ایک مسافت، ایک اداسی، ایک فرازؔ
ایک تمنا، ایک شرارہ، ایک خیال

مرحوم احمد فراز صاحب
 
Top