گھر نہیں گھر مگر کسی کسی کا

احمد بلال

محفلین
میرے چھوٹے بھائی کی غزل جس پرآج اس نے یوتھ فیسٹیول کے مشاعرے میں اول انعام میں طلائی تمغہ بدستِ انور مسعود وصول کیا۔ یہ اس کی کسی بھی مشاعرے میں پہلی شرکت تھی۔

گھر نہیں گھر مگر کسی کسی کا
گھر ہے آباد پر کسی کسی کا

فرش سے عرش تک جو لے جائے
ایسا ہوتا ہے در کسی کسی کا

معتبر ہیں سبھی جو کہتے ہیں
ہے کہا معتبر کسی کسی کا

عشق وہ نور ہے کہ ہوتا ہے
اس سے آباد گھر کسی کسی کا

سر نگوں بھی ہیں سرفراز اس سے
نہیں جھکتا جو سر کسی کسی کا

سدرہ سے اس طرف جو لے جائے
ایسا ہوتا ہے پر کسی کسی کا

آہ کرتے تو ہیں حسین سبھی
نالہ ہے پُر اثر کسی کسی کا
 

طارق شاہ

محفلین
گھر نہیں گھر، مگر کسی کسی کا
گھر ہے آباد، پر کسی کسی کا
بہت خوبصورت مطلع ہے

عشق وہ نور ہے، کہ ہوتا ہے
اِس سے آباد، گھر کسی کسی کا
کیا کہنے !
بہت ہی فصیح و بلیغ صاحب

آہ کرتے تو ہیں حسین سبھی
نالہ ہے پُر اثر کسی کسی کا
اچھا ہے!
شاید حسین تخلص کرتے ہے

بہت سی داد اور دعائیں اس غزل پرآپ اور آپ کے بھائی کے لئے
تشکّر یہاں ہم سے شیئر کرنے کا
بہت خوش رہیں
 
Top