x boy
محفلین
گولن کی حزمت تحریک پر تبصرہ مکمل ہی نہیں ہو سکتا اگر اس کی گلوبل ڈائمینشن کو نظر انداز کر دیا جائے.
گولن تحریک ایک گلوبل تحریک ہے. گو کہ اس کا ظہور/(founded) ترکی میں ہوا مگر اس کا سربراہ اور ہیڈ کوارٹر ابھی امریکا میں ہیں. اور اگر اس کو بعد از ٩/١١ کے پرسپکٹو میں دیکھا جائے تو یہ سب محض اتفاقاً نہیں ہے اور نہ ہی گولن کی خود ساختہ جلاوطنی کسی اندرونی سیاسی انتقامی کروائی سے بچنے کے لئے ہے. بلکے امریکہ بہادر اور گلن تحریک کے کئی ایک مفادات مشترکہ ہیں. خاص کر 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' کے پس منظر میں. جس کے نتیجے میں آج پوری دنیا مسلمانوں کے لیے ایک شکار گاہ / بیٹل گراؤنڈ بن چکی ہے.
# گولن کا 'اسلامی' فہم عین وہی ہے جو 'اسلام' مغرب کو قابل قبول ہے. اس حوالے سے یہ رینڈ کارپورشن کی رپورٹ قابل غور ہے. (http://www.rand.org/.../monograph_reports/2005/MR1716.pdf)
یہ رپورٹ جو کہ مرتد زلمے خلیل زاد کی اہلیہ نے مرتب کی ہے.جو صدر بش کی فارن پالیسی ٹیم کا حصہ بھی رہ چکی ہے. اس رپورٹ میں گولن کے جدید 'اسلام' کی خوب پذیرائی اور مغربی روایات سے ہم آہنگ قرار دیا گیا ہے. اور ایسے 'اسلام' کو اسلامی دنیا میں ترویج دینے پر زور دیا گیا ہے.
# ٢٠٠٥ میں ایک سخت گیر قدامت پرست صیہونی نواز (conservative)
ڈینیل پائپس یہ دعوا کرتا ہے کہ اسکے گولن تحریک سے بہت اچھے تعلقات ہیں. یہ وہی خبیث ہے جو بش کی 'وار اون ٹیرر' کا اہم آرکٹک ہے.
غور طلب بات یہ ہے ! موجودہ علمی سیاسی منظر نامے میں کہ آخر کس وجہ سے گولن تحریک اس وقت آسانی سے ١٥٠ ممالک میں اپنے پاؤں جما چکی ہے. جب کسی بھی مقامی اسلامی جماعت کے لیے پے دار پے مشکلیں کھڑی کی جاتی ہیں جبکے گولن تحریک کو علمی سٹیٹس کو کی جانب سے کسی رکاوٹ سامنا نہیں. بلکے اس کو علمی سطح پر اس کے 'ماڈریٹ' ہونے کی 'مشوری' کی جا رہی ہے. لہٰذا یہ فقط کوئی 'اسلامی' سماجی تحریک نہیں بلکے عالمی سامراج کا ایک مہرہ ہے. اس کو علمی سطح پر, خصوص اسلامی دنیا میں ایک مہرے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے.
اس حوالے سے رینڈ کارپورشن کی ہی ایک اور رپورٹ غور طلب ہے. اس چوٹھے مضمون کی صرف بلٹ پوائنٹس ہی دیکھ لیں آپکو اندازہ ہو جائے گا پاکستان میں مغربی آقاؤں کی دم چھلی جماعتیں کون سی ہیں. (http://www.rand.org/.../issues/spring2004/pillars.html)
از: راجہ مدثر حسین
گولن تحریک ایک گلوبل تحریک ہے. گو کہ اس کا ظہور/(founded) ترکی میں ہوا مگر اس کا سربراہ اور ہیڈ کوارٹر ابھی امریکا میں ہیں. اور اگر اس کو بعد از ٩/١١ کے پرسپکٹو میں دیکھا جائے تو یہ سب محض اتفاقاً نہیں ہے اور نہ ہی گولن کی خود ساختہ جلاوطنی کسی اندرونی سیاسی انتقامی کروائی سے بچنے کے لئے ہے. بلکے امریکہ بہادر اور گلن تحریک کے کئی ایک مفادات مشترکہ ہیں. خاص کر 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' کے پس منظر میں. جس کے نتیجے میں آج پوری دنیا مسلمانوں کے لیے ایک شکار گاہ / بیٹل گراؤنڈ بن چکی ہے.
# گولن کا 'اسلامی' فہم عین وہی ہے جو 'اسلام' مغرب کو قابل قبول ہے. اس حوالے سے یہ رینڈ کارپورشن کی رپورٹ قابل غور ہے. (http://www.rand.org/.../monograph_reports/2005/MR1716.pdf)
یہ رپورٹ جو کہ مرتد زلمے خلیل زاد کی اہلیہ نے مرتب کی ہے.جو صدر بش کی فارن پالیسی ٹیم کا حصہ بھی رہ چکی ہے. اس رپورٹ میں گولن کے جدید 'اسلام' کی خوب پذیرائی اور مغربی روایات سے ہم آہنگ قرار دیا گیا ہے. اور ایسے 'اسلام' کو اسلامی دنیا میں ترویج دینے پر زور دیا گیا ہے.
# ٢٠٠٥ میں ایک سخت گیر قدامت پرست صیہونی نواز (conservative)
ڈینیل پائپس یہ دعوا کرتا ہے کہ اسکے گولن تحریک سے بہت اچھے تعلقات ہیں. یہ وہی خبیث ہے جو بش کی 'وار اون ٹیرر' کا اہم آرکٹک ہے.
غور طلب بات یہ ہے ! موجودہ علمی سیاسی منظر نامے میں کہ آخر کس وجہ سے گولن تحریک اس وقت آسانی سے ١٥٠ ممالک میں اپنے پاؤں جما چکی ہے. جب کسی بھی مقامی اسلامی جماعت کے لیے پے دار پے مشکلیں کھڑی کی جاتی ہیں جبکے گولن تحریک کو علمی سٹیٹس کو کی جانب سے کسی رکاوٹ سامنا نہیں. بلکے اس کو علمی سطح پر اس کے 'ماڈریٹ' ہونے کی 'مشوری' کی جا رہی ہے. لہٰذا یہ فقط کوئی 'اسلامی' سماجی تحریک نہیں بلکے عالمی سامراج کا ایک مہرہ ہے. اس کو علمی سطح پر, خصوص اسلامی دنیا میں ایک مہرے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے.
اس حوالے سے رینڈ کارپورشن کی ہی ایک اور رپورٹ غور طلب ہے. اس چوٹھے مضمون کی صرف بلٹ پوائنٹس ہی دیکھ لیں آپکو اندازہ ہو جائے گا پاکستان میں مغربی آقاؤں کی دم چھلی جماعتیں کون سی ہیں. (http://www.rand.org/.../issues/spring2004/pillars.html)
از: راجہ مدثر حسین