کینجھر جھیل کا پانی شہریوں کی زندگی کے لیے خطرہ بن گیا ہے

الف نظامی

لائبریرین
کراچی (پ ر) ہیومن رائٹس گروپ آف پاکستان نے اپنے Objective Chapters ہیومن رائٹس اور انوائرمنٹ کے حوالے سے کینجھر جھیل میں صنعتوں کے استعمال شدہ کیمیکل سے آلودہ پانی فراہم کیے جانے پر معزز سندھ ہائی کورٹ میں ایک آئینی درخواست نمبر 2860/2013 داخل کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کینجھر جھیل کا پانی کراچی ٹھٹھہ اور گھارو کے شہریوں کی زندگی کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔ کینجھر جھیل کے پانی سے اس آلودگی کو جلد سے جلد ختم کیا جانا بہت ضروری ہے تاکہ انسانی زندگیوں کو مہلک بیماریوں سے بچایا جاسکتے۔ درخواست گزار نے حکومت سندھ‘ وزارت صنعت‘ ڈائریکٹر جنرل سندھ انوائر مینٹل پروٹیکشن ایجنسی‘ کمشنر حیدر آباد ڈویژن‘ وزارت پانی و بجلی اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو پارٹی بناتے ہوئے عدالت عالیہ سے استدعا کی ہے کہ کینجھر جھیل کے پانی کو صنعتوں کے استعمال شدہ کیمیکل سے آلودہ ہونے کو جلد سے جلد روکا جائے۔ 15 جولائی کو پٹیشن سنتے ہوئے عدالت عالیہ کی بینچ جو جسٹس غلام سرور کورائی اور جسٹس ندیم اختر پر مشتمل ہے نے نوٹس لینے کا حکم جاری کیا جس کی شنوائی 26-08-2013 کو کی جائے گی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس غلام سرور کورائی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کراچی کو پینے کا پانی فراہم کرنے والے ایک بڑے ذریعے کینجھر جھیل سے آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ ، سیکریٹری آبپاشی ،سیکرٹری صنعت ، ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات، ، ایم ڈی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور کمشنر کراچی کو نوٹس جاری کردیے۔
درخواست گزار این جی او ہیومن رائٹس گروپ آف پاکستان نے درخواست میں موقف اختیا رکیا ہے کہ کوٹری اور نوری آباد کی صنعتوں کا آلودہ کیمیائی پانی کینجھر جھیل میں گرتا ہے جس کی وجہ سے کراچی اور ٹھٹھہ کے رہائشیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں جو یہ مضرصحت پانی استعمال کرتے ہیں ، درخواست گزار کے مطابق صنعتی آلودہ پانی سے نہ صرف انسانی زندگیوں کوخطرات لاحق ہیں بلکہ اسکی وجہ سے جھیل کے قدرتی ماحول کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے جس کی وجہ سے آبی حیات بھی متاثر ہورہی ہے اور ماہی گیروں کے ذریعہ معاش پر بھی اثر پڑ رہا ہے، فاضل بینچ نے درخواست گزار کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد مدعاعلیہان کو 28اگست کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
 
Top