کیا آپ کوموت اور آخر ت سے ڈر لگتاہے

من کی دنیا میں تو دن کے اجالوں میں بھی جھانکا جا سکتا ھے کہ نہیں:rolleyes:

اس کے لئے ضروری ہے کہ کہیں سے نظر چرائی جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گھوڑے کی آنکھوں پر آپ نے دو کیپ دیکھے ہوں گے اگر ٹانگے میں کبھی سفر کا اتفاق ہوا ہو تو ۔۔۔۔۔ اسکی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تاکہ گھوڑا صرف اس رخ پر دیکھ کر چلے جہاں اسکا مالک چاہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ مالک جانتا ہے کہ جب یہ ادھر ادھر دیکھے گا تو اسکا دھیان بھٹکے گا۔۔۔۔۔ اور منعشر خیال ہستی کبھی بھی یکسو نہیں ہو سکتی ۔۔۔۔
مگر برعکس اسکے کچھ گھوڑے اس قید سے آزاد ہوتے ہیں۔۔۔۔ اسکی بھی وجہ ہے کہ گھوڑے اپنی قیمت میں بے مثل ہوتے ہیں اور اعلی نسل کے گردانے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاید اپ کی علم میں ہو کہ ٹانگے کا گھوڑا ریس میں نہیں دوڑ سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حالانکہ وہ بھی گھوڑا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فرق صرف دماغ کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ وہ کس سوچ کے تابع ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زونی

محفلین

یہ بات صحیح کہی کہ ہر ایک کا اپنا اندازِ فکر اور انفرادی نظر ہوتی ھے ،میں نے صرف اسلئے پوچھا تھا کیونکہ جو شخص خود احتسابی فکر رکھتا ھے اور غورو فکر کرنا چاھتا ھے اس کے لئے تو دنیا کھلی کتاب ھے چاھے صبح ہو یا شام ،اللہ کی ہر تخلیق بولتی ھے اگر سننے والے کان ہوں،لیکن رات والی بات بھی ٹھیک ھے کہ انسان اپنا احتساب بستر پہ لیٹ کر ہی کر سکتا ھے کیونکہ اس وقت اس کا لاشعور جاگ جاتا ھے اور پھر وہ سیدھے رستے کو چنتا ھے یا بھول بھلیوں کو یہ اسکی اپنی آپشن ہوتی ھے ،اگر کسی کو میری بات سمجھ نہیں آئی تو دماغ پہ زور نہ دیں کیونکہ آجکل میرا سر چکرایا ہوا ھے:grin::grin:
 

یہ بات صحیح کہی کہ ہر ایک کا اپنا اندازِ فکر اور انفرادی نظر ہوتی ھے ،میں نے صرف اسلئے پوچھا تھا کیونکہ جو شخص خود احتسابی فکر رکھتا ھے اور غورو فکر کرنا چاھتا ھے اس کے لئے تو دنیا کھلی کتاب ھے چاھے صبح ہو یا شام ،اللہ کی ہر تخلیق بولتی ھے اگر سننے والے کان ہوں،لیکن رات والی بات بھی ٹھیک ھے کہ انسان اپنا احتساب بستر پہ لیٹ کر ہی کر سکتا ھے کیونکہ اس وقت اس کا لاشعور جاگ جاتا ھے اور پھر وہ سیدھے رستے کو چنتا ھے یا بھول بھلیوں کو یہ اسکی اپنی آپشن ہوتی ھے ،اگر کسی کو میری بات سمجھ نہیں آئی تو دماغ پہ زور نہ دیں کیونکہ آجکل میرا سر چکرایا ہوا ھے:grin::grin:

تو کس نےکہا تھا امتحانوں کے چکر میں پڑنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چکر تو آئیں گے۔۔۔۔ ویسےاللہ تمہیں کامیابی عطا فرمائے۔۔۔۔۔ امین:)
 

زونی

محفلین
تو کس نےکہا تھا امتحانوں کے چکر میں پڑنے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چکر تو آئیں گے۔۔۔۔ ویسےاللہ تمہیں کامیابی عطا فرمائے۔۔۔۔۔ امین:)



امتحانوں کے چکر تو ہیں ہی لیکن زیادہ چکر فلو کی وجہ سے ہیں:(

دعا کے لئے بہت شکریہ :) اللہ آپ کے مریضوں کو بھی شفا دے آمین;):grin:
 
امتحانوں کے چکر تو ہیں ہی لیکن زیادہ چکر فلو کی وجہ سے ہیں:(

دعا کے لئے بہت شکریہ :) اللہ آپ کے مریضوں کو بھی شفا دے آمین;):grin:

اوہو لڑکی اپنا خیال رکھو ۔۔۔۔ یہ فلو کوئی اچھی جیچ نہیں ہے۔۔۔۔ اللہ تہمیں صحت دے اور جلدی دے۔۔۔۔۔۔

اور دوسروں کو تمہارے فلو سے محفوظ رکھے۔۔۔۔;)

ویسے ایک تیر میں دو شکار کیسے لگے ؟
 

ظفری

لائبریرین
میں‌ یہاں یہ نقطہ کسی بحث کے لیئے نہیں پیش کررہا ہوں ۔ بس ایسے ہی ایک خیال آگیا ہے ۔ کچھ دنوں تک " مردے سنتے ہیں " ، کے ٹاپک کو بھی دیکھتا رہا ۔ لہذا مذہب کے فورم پر یہ بات نہیں لکھی کہ وہاں پر کتابوں کے اقتباسات کی بھرمار ہوجاتی ۔ اور ایک بے نتیجہ سی بحث کا آغاز ہوجاتا ۔
بس ایک خیال ہے ۔ ایک نقطہ سا ذہن میں آگیا ہے ۔ امید ہے اس کا کوئی منطقی جواب بھی مل جائے گا ۔
اللہ تعالی کا جیسا کہ فرمان ہے " کہ قیامت کے دن میں مردوں کو جب اٹھاؤں گا تو یہ ایسے اٹھیں گے کہ جیسے کہ ایک نیند لیکر اٹھے ہیں ۔ "
ذہن میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ " جب انسان عذابِ قبر یا ثوابِ قبر کے دور میں رہا اور پھر اسی طرح قیامت میں اٹھایا جائے گا تو اس کو ایسا کیوں محسوس ہوگا کہ وہ ابھی ایک نیند سے اٹھا ہے ( جیسا کہ قرآن کی آیت سے ظاہر ہے ) ۔ اس پر تو عالمِ برزخ کے دور کے سارے اثرات نمایاں ہونے چاہئیے تھے ۔ اگر کسی کی ایک کمرے میں رات بھر خوب چھترول کی جاتی ہے اور صبح ا سکو باہر نکالا جائے تو اس کو اچھی طرح معلوم ہوگا کہ رات بھر اس پر کیا بیتی ۔ ؟ اسے کہیں ایسا محسوس نہیں ہوگا کہ وہ ساری رات سوتا رہا ہے ۔
یہ ایک نقطہ ہے ۔ اسے برائے کرم بیکار کی بحث کے حوالے نہ کجیئے گا ۔ اگر ا سکا کوئی قرآن و سنت کے حوالے سے کوئی منطقی جواب ہے تو مجھے پڑھکر بہت خوشی ہوگی ۔ بصورتِ دیگر میری اس بات کو نظر انداز کردیجئے گا ۔ امید ہے جو جواب آئے گا وہ عقلی منطق کے عین مطابق ہوگا کہ قرآن وسنت کبھی انسانی عقل کے خلاف نہیں‌ جاتے کہ اسلام دینِ فطرت بھی ہے ۔

میرا سوال تو ابھی تک تشنہ ہے دوستو ! ! !
 

راہب

محفلین
یہ گپ شپ میں ایسی "دل ہلا دینے والی" گپیں کیوں لگائی جارہی ہیں۔تمام شیر دل حضرات مبارزانہ نعرے لگتاتے ہوئے جمع ہوگئے ہیں ، مبلغین نے خطبہ جمعہ کا آغاز کردیا ہےاور تو اور مشکوکین (اس کو کوکین کی بہن نہ سمجھ لیجئے گا) بھی لنگوٹ کس کر اکھاڑے میں کود پڑے ہیں۔ ویسے ظفری صاحب آپ کی یہ تشنہ لبی تو کسی بھی کسی مروجہ فرقہ بندی سے کچھ پہلے کی، تصنیف کر دہ تفسیر ( مثلا ابن کثیر وغیرہ) پڑھ کر کمہ حقہ (اس لفظ کا بھی حقے سے کوئی تعلق نہیں ) سیراب ہو سکتی ہے۔
 
دوستوں موت سے ہم تقریبا سب ڈرتے ہیں لیکن کوئی برملا اظہار کرتا ہے اور کوئی چپھا تا ہے اسلئے کہ ہمیں آخرت کی فکر نہیں دنیا ہی میں مصروف رہتے ہیں اگر ہمیں آخرت کی فکر ہوتی اور ہم نے آخرت کیلئے اپنی تیاریاں مکمل کی ہوتی تو ہمیں بلکل ڈر نہی لگتا لیکن آج کل کے انسان کا کیا جو آخرت کو بھلا بیٹھا ہے اور دنیا کی فکر کھا رہا ہے
 
Top