کھو گیا میرا کراچی

ضیاء حیدری

محفلین
کھو گیا میرا کراچی
نہ جانے کیوں آج مجھے بہت شدت سے اپنا شہر یاد آرہا، میرا کراچی، جہاں میں پیدا ہوا، پلا بڑھا، جس وابستہ پرانی باتیں، میرا بچپن۔۔۔۔ کہاں کھو گیا میرا کراچی، وہ میرا شہر۔۔۔۔
امی ابا کی شفقت، بہن بھائیوں سے چھیڑ چھاڑ، مولوی صاحب کی پٹائی، گھر کے آنگن میں کرکٹ کھیلنا، وہ لڑنا جھگڑنا ایک دوسرے بال کھینچنا اور پھر سب کچھ بھول کر گلی میں پہل دوج کھیلنا، گیند بلا اور گلی ڈنڈا اور برسات میں سریا گاڑی، نہ کوئی ڈر نہ خوف۔ ۔ ۔ دو انگلیاں جوڑ کر دوستی کرنا جس میں سچائی تھی، اب یہ سب عنقا ہوا۔
سارا شہر ہی بدل گیا وہ راستے ہی کھو گئے، جن کے ایک گڑھے سے ہم واقف تھے، سارا نقشہ ہی بدل گیا ہے، اب تو اپنے گھر جانا بھی مشکل لگتا ہے، گھر کیسا گھر؟ ہم تو اپنے شہر میں اجنبی ہوگئے لوگو، ایک مہمان کی طرح آتے ہیں ریٹرن ٹکٹ لے کر، کبھی یہاں رات بسر کی تو کبھی کسی اور کے ہاں، زندگی ایک سفر ہے، ہر لمحہ ایک نیا اسٹیشن پرانے اسٹیشن کا منظر دھندلا جاتا، مگر میرے ساتھ ایسا کیوں نہیں ہورہا ہے، میں کیوں اپنے کراچی کو ڈھونڈ رہا ہوں، میرا لال کراچی۔۔۔۔
 
Top