آتش کُوچہٴ دلبر میں مَیں، بُلبُل چمن میں مست ہے - خواجہ حیدر علی آتش

محمد وارث

لائبریرین
کُوچہٴ دلبر میں مَیں، بُلبُل چمن میں مست ہے
ہر کوئی یاں اپنے اپنے پیرہن میں مست ہے

نشّہٴ دولت سے منعم پیرہن میں مست ہے
مردِ مفلس حالتِ رنج و محن میں مست ہے

دورِ گردوں ہے خداوندا کہ یہ دورِ شراب
دیکھتا ہوں جس کو میں اس انجمن میں مست ہے

آج تک دیکھا نہیں یاں آنکھوں نے روئے خمار
کون مجھ سا گنبدِ چرخِ کہن میں مست ہے

گردشِ چشمِ غزالاں، گردشِ ساغر ہے یاں
خوش رہیں اہلِ وطن، دیوانہ بن میں مست ہے

ہے جو حیرانِ صفائے رُخ حلب میں آئنہ
بوئے زلفِ یار سے آہو ختن میں مست ہے

غافل و ہشیار ہیں اُس چشمِ میگوں کے خراب
زندہ زیرِ پیرہن، مردہ کفن میں مست ہے

ایک ساغر دو جہاں کے غم کو کرتا ہے غلط
اے خوشا طالع جو شیخ و برہمن میں مست ہے

وحشتِ مجنوں و آتش میں ہے بس اتنا ہی فرق
کوئی بن میں مست ہے کوئی وطن میں مست ہے

خواجہ حیدر علی آتش
 

شیزان

لائبریرین
گردشِ چشمِ غزالاں، گردشِ ساغر ہے یاں
خوش رہیں اہلِ وطن، دیوانہ بن میں مست ہے

اعلیٰ انتخاب وارث بھائی
 

سید زبیر

محفلین
بہت عمدہ کلام منتخب کیا ہے
کُوچہٴ دلبر میں مَیں، بُلبُل چمن میں مست ہے
ہر کوئی یاں اپنے اپنے پیرہن میں مست ہے
شراکت کا بہت بہت شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فاتح صاحب اور انیس صاحب۔

قبلہ انیس صاحب کوئی ایسی مشکل غزل تو نہیں یہ، لیکن چلیں آپ کو پڑھنے میں اچھی لگی، شاید ردیف کی وجہ سے، تو یہی کافی ہے :)
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب انتخاب
بہت شکریہ شراکت پر محترم وارث بھائی

آج تک دیکھا نہیں یاں آنکھوں نے روئے خمار​
کون مجھ سا گنبدِ چرخِ کہن میں مست ہے​
 
Top