کنگ چانگ صفحہ 66 تا 75

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حسن نظامی

لائبریرین
66

اس کی باتوں میں نہ پڑو تمہیں پرنس ہر بنڈا کا رول ادا کرتے رہنا ہے اس وقت تک جب تک باس خود ہی ڈراپ سین کر دے ۔۔ !
"کاش ان تک میری پہنچ ہو سکے "
مجھ سے کہو جو کہنا ہے "
کیا اس عورت ٹالا بوآ کا وجود ضروری ہے ۔۔ !
اس کے بغیر تم بنکاٹا کا آئندہ وارث کیسے پیدا کر سکو گے ۔ ! جیمسن بولا
"اے مسٹر ۔ ۔ ۔ ! ! میرا برا نہ چاہو ۔ ۔ ۔ اگر وہ سچ مچ میری بیوی ہوتی تو میں کبھی کا خود کشی کر چکا ہوتا ۔ !
"وہ اتنی بری تو نہیں ہے ۔ !
تم کیا جانو ۔ ۔ ۔ !" جوزف ٹھنڈی سانس لے کر بولا ۔ پھر یک بیک اسے غصہ آگیا اور چیخ چیخ کر کہنے لگا ۔ میں شراب سے شادی کر چکا ہوں اور کرسچین ہوں اس لیے دوسری کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تا ۔ !
"شور نہ مچاو ۔ "ظفر ہاتھ اٹھا کر بولا ۔ " ورنہ بنکاٹا کے عمائدین دوڑے چلے آئیں گے ۔ ۔ ۔ ۔ !"
"خدا غارت کرے ۔ ! " کہہ کر جوزف نے دونوں ہاتھوں سے اپنا منہ بھینچ لیا ۔ !
ٹھیک اسی وقت ٹالا بوآ کمرے میں داخل ہوئی شاید وہ جوزف کی دھاڑ سن کر آئی تھی ۔
ظفر اور جیمسن مودب کھڑے رہے ۔۔ !
کیا ہوا ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ ٹالا بو آنے جوزف کو پرتشویش نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھا ۔
"کچھ نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تم جاو یہاں سے ۔ " جوزف ہاتھ ہلا کر بولا ۔
"یہ کسی طرح بھی مناسب نہیں کہ تم ان لوگوں کے کمرے میں دیکھے جاو ۔ ! "
"کیوں ۔ ۔ ۔ ؟جوزف غرایا " میں تو ان لوگوں کے قدموں میں پڑا رہتا ہوں ۔ "
"یور ہائی نس پلیز ۔ ۔ ۔ ۔ ہمیں شرمندہ نہ کیجیے ۔ ! جیمسن بولا ۔
"تم چپ رہو ۔ ۔ ۔ "
"یور ہائی نس یاد دہانی کراوں کہ باس ۔ ۔ ۔ ۔ ! "ظفر جملہ پورا کیے بغیر خاموش ہو گیا کیوں کہ
 

حسن نظامی

لائبریرین
67
باس کے نام پر ہی جوزف کمرے سے باہر نکل گیا تھا ۔
شکریہ ۔ ۔ ۔ ! ٹالا بو آ نے ظفر کی طرف دیکھ کر کہا اور خود بھی وہاں سے چلی گئی ۔
"ہم تو اسے قابو میں رکھنے کے لیے یہاں بھیجے گئے ہیں ۔ ! " جیمسن بولا ۔
" ظاہر ہے ۔ ۔ ۔ ورنہ جنم جنم کا وحشی شہزادہ کیسے بن سکتا ہے ۔ !
"خدا ہی جانے کیا چکر ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ "
:eek:

ڈیڈلی فراگ نے کراہتے ہوئے کروٹ لی ۔ ۔ ۔ اور آنکھیں کھول دیں ۔ ۔ ۔ کچھ دیر نظر غبار آلود رہی پھر گردو پیش کا منظر واضح ہوتا چلا گیا ۔
کچھ دور پر ایک عجیب الخلقت آدمی اکڑوں بیٹھا نظر آیا بڑی خوف ناک شکل تھی غالبا کسی تلوار کے گھاو نے پیشانی کو درمیان سے دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا ناک پھولی ہوئی تھی اور گھنی مونچھوں نے دہانے کو قریب قریب ڈھانک ہی لیا تھا ۔
ڈیڈلی فراک اٹھ بیٹھا اس کے چاروں طرف جھاڑیاں بکھری ہوئی تھیں اور تھوڑے اصلے پر آموں کے درخت تھے قریبی درخت کی ایک شاخ سے رسی لٹکتی نظر آئی جس کے نچلے سرے میں پھندا جھول رہا تھا ۔
شکر ہے کہ میں صحیح وقت پر پہنچ گیا " بدصورت اجنبی نے فرانسیسی میں کہا ۔
تت ۔ ۔ ۔ تم ۔۔ ۔ ۔ ۔ کون ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ؟
پہلے تم مجھے اپنی کہانی سنا و کہ آخر وہ کون تھے جو تمہیں پھانسی دینا چاہتے تھے اور کیوں ؟
"پھانسی دینا چاہتے تھے ۔ ! " ڈیڈلی فراگ پھٹی پھٹی سی آواز میں بولا ۔
"ہاں ایک داڑھی والا تھا اور دوسرا خوبصورت سا نوجوان تھا اور وہ حرافہ جس کی تلاس مجھے عرصہ سے تھی وہ تمہاری گردن میں پھندا ڈالنے ہی والے تھے کہ میں شکار کی تلاش میں ادھر آنکلا بس پھر تمہیں بچا لینے کے چکر میں وہ ایک بار پھر ہاتھ سے نکل گئی ۔ ! "
"کک ۔ ۔ ۔ کون تھی ۔ ۔ ۔ ؟
"فرانسیسی بلی ۔ ۔ ۔ سیکرٹ ایجنٹ ۔ ۔ ۔ لیکن یہ نہیں بتاوں گا کہ آج کل کس کے لیے کام کر رہی ہے ۔ !
 

حسن نظامی

لائبریرین
68
"اوہو ۔ ۔ ۔ ! "
"ہاں ۔ ۔ ۔ لیکن تم کون ہو ۔ ۔ ۔ ؟
تیارا پور میں رہتا ہوں ۔ ! فراگ نے اپنی صورت میں یتیمی طاری کر کے بولا "وہ لوگ مجھے لوٹ لے گئے ہیں ۔ میرے پاس کچھ جواہرات تھے اور کچھ نقد رقم تھی ۔ !
مگر دوست تم ایسے تو معلوم نہیں ہوتے ۔ !
عورت کے معاملے میں بالکل اکو ہوں ۔ وہ کھسیانی سی ہنسی کے ساتھ بولا ۔
"اچھا ۔ ۔ ۔ ۔ اچھا ۔۔ ۔ ۔ ۔ میں سمجھ گیا ۔ ۔ ۔ وہ لٹیری بھی ہے ۔ !
"میں تمہارا شکر گزار ہوں ۔ ۔ ۔ لیکن تم ان اطراف کے تو نہیں معلوم ہوتے ۔ !
جمیکن ہوں ۔ !
"یہاں کب سے ہو "
"پچھلے دو ماہ سے چھٹیاں گزار رہا ہوں ۔!
"کہاں ٹھہرے ہو ۔ !
"رولت وائی میں ۔ ۔ ۔ ۔ !"
بہت مہنگی جگہ ہے کیا میرے مہمان بننا پسند کر و گے ۔!
میں نے جو کچھ کیا ہے اس کا معاوضہ نہیں لینا چاہتا ۔ اجنبی نے غصیلے لہجے میں کہا میں بھی مفلس نہیں ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ رولت وائی سے بھی زیادہ مہنگی جگہوں پرقیام کر سکتا ہوں ۔!
"مجھے بے حد افسوس ہے کہ میری پیش کش سے تمہیں تکلیف پہنچی ۔ ! فراگ نے لہجے میں ندامت پیدا کر کے کہا ۔ "میرا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا غیر ملکیوں کو دوست بنانا میری ہابی ہے کبھی کبھی ان سیاحوں کو بھی مدعو کر بیٹھتا ہوں جن سے تھوڑی دیر کسی میز پر بھی ملاقات رہی ہو ۔ !
"میں نے برا نیں مانا ۔ ۔ ۔ اب تم جہاں کہو تمہیں پہنچا دوں ۔ " اجنبی ہنس کر بولا ۔!
اجنبی اسے اپنی گاڑی تک لایا جو ایک کچے راستے پر کھڑی تھی ۔ فراگ نے ایک بار پھر اسے غور سے دیکھا اور ندامت آمیز لہجے میں بولا میں نے ابھی تک تمہارا نام نہیں پوچھا ۔ !
ڈھمپ لوپو کا ۔ ۔ ۔ اور تم کیا کہلاتے ہو ۔!
"میں نہیں جانتا کہ میرا اصلی نام کیا ہے ، لیکن تاہیتی والے مجھے ڈیڈلی فراگ کہتے ہیں !
 

حسن نظامی

لائبریرین
69
اوہو ۔ ۔ ۔ ۔ !" اجنبی چونک کر اسے اس طرح دیکھنے لگا جیسے پہلی بار دیکھا ہو ۔ فراگ کے ہونٹوں پر پھیکی سے مسکراہٹ نمودار ہو ئی ۔
"یقین نہیں آتا ۔! " اجنبی بڑبڑایا ۔
"کیوں ۔۔۔۔۔۔ ؟
"تم اتنے مشہور آدمی ہو ۔ ۔ ۔ ۔ اور یہ سب کچھ ۔ ۔ ۔ ۔ نہیں یقین نہیں آتا ۔ !
"یقین کرو میرے دوست ۔ ۔ ۔ ۔ !"فراگ اس کے شانے پر ہاتھ رکھ کر بولا "عورت میری کمزوری ہے وہ دونوں اس عورت کو ایک معقول قیمت پر میرے حوالے کرنے والے تھے ۔ ۔ ۔ ہم نے ایک جگہ بیٹھ کر شراب نوشی کی ۔ ۔ ۔ پھر مجھےیاد نہیں کہ کیا ہوا ۔ !
"ہم جیسے لوگوں کو عورت سے دور رہنا چاہیے ۔!
"خیر ۔۔۔۔۔ خیر ۔۔۔۔۔۔ اب تم اپنے بارے میں بھی کچھ بتاو ۔ !
ڈھمپ لوپو کا ۔ ۔ ۔ بیچارہ ۔ ۔ ۔ ۔ وہ کچھ بھی نہیں ہے ۔!
"خیر ۔ ۔ ۔ ۔ چلو گھر چل کر باتیں کریں گے ۔ ۔ ۔ ۔ ! " فراگ آہستہ سے بولا ۔
پاپے تے پہنچ کر وہ ایک چھوٹی سی خوب صورت عمارت میں داخل ہوئے جہاں ایک سنہری رنگت والی نیم عریاں لڑکی نے ان کا استقبال کیا ۔
"موسیولوپوکا کی خدمت کرو ۔ ۔ ۔ ۔ ! " فراگ نے اس سے کہا ۔
"کیا دنیا کے سارے خوبصورت مرد میری ہی قسمت میں لکھے گئے ہیں ۔ ! وہ ہنس کر بولی ۔
"لڑکی حواس میں رہ ۔ ۔ ۔ فراگ غرایا ۔
"اداکاری مت کرو پیارے ۔ ۔ ۔ ! مجھ سے بہت ڈرتے ہو ۔
"جاو کچھ کھانے کے لیے لاو اچھی لڑکی ۔! لوپوکا بولا
اور بوربن بھی ۔ ! فراگ نے کہا ۔
"شکریہ ۔ ۔ ۔ ۔ ! میں شراب نہیں پیتا ۔!
"پھر کیا پیتے ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ فراگ نے حیرت سے کہا ۔
ٹھنڈا پانی ۔ ۔ ۔ ۔ اور عورت میری کمزوری نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ورنہ میں بھی فرانس کی کسی سیکرٹ ایجنٹ کے ہتھے چڑھ جاتا ۔ !
 

حسن نظامی

لائبریرین
70​
مجھ پر طنز مت کرو دوست ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ! لیکن سیکرٹ ایجنٹ والی بات میری سمجھ میں نہیں آئی ۔ !
"اس کا نام لوئیسا ہے ۔ ۔ ۔ کبھی کبھی ایدلی دے ساواں بھی کہلاتی ہے میرے ملک میں اس نے ایک غیر ملکی سفارت خانے کی پوزیشن خراب کرادینے کی کوشش کی تھی ۔ ۔ ۔ تب ہی سے میں اس کے پیچھے رہا ہوں ۔ ۔ ۘ !
"تو کیا تم اپنے ملک کے سرکاری عملے سے تعلق رکھتے ہو ۔ ۔ ۔ ؟
"ہاں کچھ ایسی ہی بات ہے ۔!
"خوب ۔ ۔ ۔ ۔! تو تم اس کا تعاقب کرتے ہوئے یہاں آئے تھے ۔ !"
"نہیں بس اتفاقا یہاں نظر آ گئی ۔ ۔ ۔ پچھے سال میں اسے پکڑ ہی لیتا لیکن جل ے کر نکل گئی تھی ۔
فراگ کچھ کہنے ہی والا تھا کہ لڑکی کمرے میں داخل ہوئی ۔
"تمہاری فون کال ہے ڈارلنگ ۔ ۔ ۔ ۔ ! اس نے فراگ کو اطلاع دی ۔
وہ اٹھ کر چلا گیا اور لڑکی لوپوکا سے بولی ۔ میں نے کھانے کی میز کی تیاری کا حکم دے دیا ہے ۔!
بہت بہت شکریہ ۔ ۔ ۔ ۔ یہاں کی آب و ہوا میرے معدے پر خوشگوار اثر ڈالتی ہے ۔
"تم کہاں کے باشندے ہو ۔ ۔ ۔ ؟
"جمیکا ۔ ۔ ۔ ۔ میرا وطن ہے ۔ !
"میں نے اور بھی جمیکن دیکھے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن تمہارے خدوخال ان سے مختلف ہیں ۔ ۔ ۔ او رنگت میں بھی فرق ہے ۔
"میرا باپ نسلا منگول ہے ۔ !
"اوہ ۔ ۔ ۔ ۔ ! توپھر یہی بات ہو گی ۔ ۔ ۔ کیا تمہاری پیشانی پر تلوار لگی تھی ۔ ۔ ۔ ؟
"نہیں کلہاڑی ۔ ۔ ۔ ۔ ! ویسے کچھ دیر پہلے مجھے بدصورت کہہ کر تم نے میرا دل دکھایا تھا ۔!"
"رومینٹک بننے کی کوشش نہ کرو ۔ ۔ ۔ ورنہ ڈیڈلی فراگ تمہاری گردن توڑ دے گا ۔!
ابھی تک تو کوئی ایسا پیدا نہیں ہو جو میری گردن توڑ سکے ۔ تم سچ مچ بہت خوبصورت ہو اور تیارے کی طرح خوشبودار بھی ۔ ۔ ۔ ۔ گرم گرم سی مہک رکھنے والی ۔ تیارے تاہیتی ہو ۔ ۔ ۔ ۔ اے سنہری لڑکی ۔ !
 

حسن نظامی

لائبریرین
71
"خاموش رہو ۔ ۔ ۔ ۔ کیا تمہاری دوستی پرانی ہے ۔! "لڑکی نےکنکھیوں سے دروازے کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ۔
"ہماری ملاقات دو گھنٹے پہلے ہوئی تھی ۔ !
اس قسم کے اجنبیوں کو وہ یہاں پہلے کبھی نہیں لایا ۔!
دفعتا قدموں کی چاپ سنائی دی اور لوپوکا کچھ کہتے کہتے رک گیا ۔!
فراگ کمرے میں داخل ہوا ۔ ۔ ۔ اور لڑکی کو گھورتا ہوا غرایا ۔ ۔ ۔ "تم یہاں کیا کر رہی ہو ؟"
"تمہارے مہمان سے اپنے حسن کی تعریف سن رہی تھی ۔ ۔ ۔ یہ تو شاعر معلوم ہوتا ہے ۔ !
"جاو یہاں سے ۔ ! وہ ہاتھ ہلا کر بولا ۔
وہ برا سا منہ ناتے ہوئے چلی گئی اور فراگ اجنبی کو گھورتا ہوا اس کے مقابل بیٹھ گیا ۔
"کیا بات ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ اجنبی نے پرتشویش لہجے میں پوچھا ۔ " کیا کوئی بری خبر تھی ۔!
"میرے لیے خبر صرف خبر ہوتی ہے اچھی بری سے سروکار نہیں رکھتا ۔ !
"یہ بہت اچھی عادت ہے ۔! اجنبی سر ہلا کر بولا ۔
"لیکن تمہارے پاس کیا ثبوت ہے کہ تم بھی انہی لوگوں میں سے نہیں ہو ۔ ۔ ۔ !"فراگ نے زہریلے لہجے میں سوال کیا ۔
"میں تمہیں اپنے بارے میں بتا چکا ہوں ۔!
"میں نہیں یقین کرتا تمہارے بیان پر ۔ ۔ ۔ ۔ !"
"کیا فرق پڑتا ہے ۔! اجنبی نے لاپرواہی ظاہر کرنے کے لیے شانوں کو جنبش دی ۔
"تم کنگ چانگ کے نائب سے ہم کلام ہو ۔!"
"میں جانتا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ !"اجنبی نے سرد لہجے میں کہا ۔
"یہاں سے زندہ بچ کر نہیں جا سکو گے ۔ !
"بعد کی باتیں ہیں ، اس لیے برا ماننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔!"
"مجھے اطلاع ملی ہے کہ وہ لوگ بالآخر وہیں جاپہنچے جہاں انہیں پہنچنا تھا ۔ !
"ظاہر ہے کہ مجھےدیکھ کر بھاگ گئے تھے ، لہذا اپنے ٹھکانے پر ہی پہنچے ہوں گے ۔ !"
"یہ بات نہیں ہے ۔ !"
 

حسن نظامی

لائبریرین
72
پھر کیا بات ہے ۔ ۔ ۔ ؟ جلدی کہ جاو ۔ ۔ ۔ بھوک کے مارے میرا دم نکلا جا رہا ہے ۔ !
"چلو ۔ ۔ ۔ ۔ کھانے کی میز پر وہیں بتاوں گا ۔ ! فراگ اٹھتا ہوا بولا ۔ !
"بیٹھ جاو ۔ ۔ ۔ ۔ !" اجنبی ہاتھ ہلا کر بولا ۔ ۔ ۔ ! میں اتنا احمق نہیں ہوں ۔!"
"کیا مطلب ۔ ۔ ۔ ؟"
تمہیں مجھ پر شبہ ہے اس لیے میں تمہارے ساتھ کھانا نہیں کھا سکتا ۔ !
"ارے چھوڑو بھی ۔ ۔ ۔ محض شبے کی بنا پر تمہیں زہر نہیں دیا جا سکتا اور پھر ڈیڈلی فراگ ہوں کوئی چوہا نہیں ہوں ۔ تمہارے گریبان پر آسانی سے ہاتھ ڈال سکتا ہوں ۔ "
اجنبی اٹھ گیا ۔ کھانے کے دوران ڈیڈلی فراگ بولا ۔
"میں نے اپنے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا تھا ۔ وہ تینوں میرے قیدی تھی ۔ !
"اوہ ۔ ۔ ۔ ۔ اجنبی کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں ۔
پھر فراگ نے اپنی کہانی شروع کر دی ۔۔ ۔ ۔ ۔ کس طرح وہ اپنے دشمنوں کو اس عمارت میں لایا ۔ اور ان سے کچھ اہم معلومات حاصل کرنا چاہتا تھا کہ عمارت کے کسی گوشے میں دھماکا ہوا ۔ پھر اپنی بیہوشی کے مرحلے پر پہنچا تھا کہ اجنبی یک بیک بول پڑا ۔
"پوری بات میری سمجھ میں آگئی ۔!"
"کیا کہنا چاہتے ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ؟"
"خطرناک لوگ معلوم ہوتے ہیں ۔ !
"بکواس ہے ، میں صرف اپنی بیہوشی کی وجہ معلوم کرنا چاہتا ہوں ، ابھی فون پر اطلاع ملی ہے کہ میرے سارے ساتھی بھی بیہوش ہو گئے تھے ۔ !"
"بیہوشی کی وجہ میں نے تمہاری گردن سے نکالی تھی ۔ !
"کیا مطلب ۔ ۔ ۔ ۘ ؟"
اجنبی نے جیب سے ایک ننھی سی سوئی نکالی جس کے دوسرے سرے پر شٹل کارک کے سے بریک پر لگے ہوئے تھے ۔
"یہ تھی وجہ ۔ ۔ ۔ ۔ بیہوش کر دینے والی ڈارٹ ۔! وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا ۔
"ہاں ۔ ۔ ۔ ۔ ہاں ۔۔ ۔ ۔ ۔ میرے آدمیوں کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مجھے اطلاع ملی ہے ۔ !
 

حسن نظامی

لائبریرین
73
یہ لو گ بے حد چالاک معلوم ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ آخر چکر کیا ہے ۔ ۔ ۔ ۘ ؟
فراگ کچھ نہ بولا ۔ ۔ ۔ کھانا ختم کر کے وہ اسے ایک بڑے کمرے میں لایا ۔ !
"کیا میں آئندہ بھی تم سے مل سکوں گا ۔ ۔ ۔ ؟ اجنبی نےفراگ سے سوال کیا ۔
"ضرور ضرور اب کیوں نہ تھوڑی سی تفریح ہو جائے ۔ ! فراگ سر ہلا کر بولا ۔
"کیسی تفریح ۔ ۔ ۔ ؟ اجنبی چونک پڑا ۔
فراگ کے ہاتھ میں اعشاریہ چار پانچ کا ریوالور دیکھ کر اس کی گھنی گھنی مونچھیں دو تین بار پھڑکی تھیں ۔ ۔ ۔ اور پھر وہ استہزائیہ انداز میں اس کی آنکھوں میں دیکھنے لگا تھا ۔!
"میں نے سنا ہے کہ جمیکا کے باشندوں پر گولیاں اثر نہیں کرتیں ۔ !
فراگ زہریلی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولا ۔
"ضرور سنا ہو گا ۔ ۔ ۔ لیکن یہ اطلاع تمہیں کتنی دیر پہلے ملی ہے ۔ !"
"خاموش رہو ۔ ۔ ۔ ! فراگ غرایا "
"وہ تین ہی نہیں تھے چوتھا بھی تھا جس نے چھپ کر بیہوش کر دینے والی سوئیاں پھینکی تھیں ۔!
"یقینا ۔ ۔ ۔ ! کچھ دیر پہلے میں نے اس طرف تمہاری توجہ مبذول کروائی تھی اسے ثابت بھی کیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ! " اجنبی نے پرسکون لہجے میں کہا ۔
"آخر اس نے تمہیں کیوں چھوڑ دیا ۔ ۔ ۔ ؟
" اس لیے کہ میں کنگ چانگ ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ! اجنبی زور سے دھاڑا ۔ ۔ ۔ ساتھ ہی فراگ نے اس پرفائر جھونک دیا ۔
لیکن اجنبی نے پھرتیلے پن سے اس کا وار خالی کر دیا تھا دوسرا فائز ہوا ۔ ۔ ۔ ۔ پھر پے در پے بقیہ چار فائز ۔ ۔ ۔ ۔ ریوالور خالی ہو گیا ۔ ۔ ۔ ۔ اجنبی زندہ سلامت کھڑا گھنی مونچھوں کی چھاوں میں مسکرا رہا تھا ۔!
"اب اسے دوبارہ لوڈ کرو ۔ ۔ ۔ ۔ ! " اس نے ہنس کر کہا " تم نے ٹھیک ہی سنا تھا کہ جمیکا کے باشندوں پر گولیاں اثر نہیں کرتیں ۔!
جہنم میں جائیں گولیاں ۔ ۔ ۔ تم نے ابھی کہا تھا کہ تم کنگ چانگ ہو ۔ !
"ہاں میں نے کہا تھا ۔ !"
 

حسن نظامی

لائبریرین
74
تم جھوٹے ہو ۔ ۔ ۔ فراگ نے پر تنفر لہجے میں کہا ۔
"ثابت کرو ۔ ۔ ۔ ۔ !"
فائروں کی آوازیں عمارت کے دوسرے افراد کو وہاں کھینچ لائی تھیں ۔ ! انہی میں وہ لڑکی بھی تھی ۔ ۔ ۔ وہ سب دراوزے کے قریب کھڑے انہیں حیرت سے دیکھے جا رہے تھے ۔
"ثابت کرو کہ میں جھوٹا ہوں ۔ ! اجنبی نے ایک بار پھر فراگ کو للکارا ۔ !
"میں خود ہی کنگ چانگ ہوں ۔! فراگ سینہ ٹھونک کر بولا ۔
ذرا شکل دیکھنا اس مینڈک کے بچے کی ۔! اجنبی نے تماشائیوں کی طرف دیکھ کر قہقہہ لگایا ۔
وہ سب بے حس و حرکت کھڑے تھے ۔ فراگ نے جھلاہٹ میں خالی ریوالور اجنبی پر کھینچ مارا ۔ وہ غافل نہیں تھا ۔ ۔ ۔ ۔ جھکائی دے کر خود کو صاف بچا گیا ۔
تم دیکھ رہے ہو اس نمک حرام کو ۔ ۔ ۔ اپنے آقا سے اس طرح پیش آرہا ہے ۔!
اجنبی نے پھر تماشائیوں کو مخاطب کر کے کہا ۔
"تم اسے میرے نائب کی حیثیت سے جانتے ہو ۔ اور اب یہ خود کو کنگ چانگ کہہ رہا ہے ۔"
"کھڑے کیا دیکھ رہے ہو ، گھیرو اسے ۔ ۔ ۔ ! فراگ نے اپنے آدمیوں کو للکارا ۔ !
ہمت بھی ہے کسی میں ۔ ۔ ۔ ۔ ! میں کنگ چانگ ہوں ۔ "اجنبی سرد لہجے میں بولا ۔
"میں تیرا گلا گھونٹ دوں گا ۔ ! فراگ دانت پیس کر بولا اور ہاتھ پھیلائے ہوئے اس کی طرف بڑھنے لگا ۔ !
اچانک اجنبی نےاس کے سینے پر ایک فلائنگ کک رسید کی اور وہ کسی زخمی بھینسے کی طرح ڈکارتا ہوا چاروں خانے چت گرا۔ لڑکی نہیں ۔۔ ۔ ۔ ۔ نہیں کہتی فراگ کی طرف جھپٹی تھی ۔
"ٹھہر جاو لڑکی ۔ ۔ ۔ ! " اجنبی غرایا ۔ ۔ ۔ اب اس کا ریوالور بغلی ہولسٹر سے نکل آیا تھا ۔!
لڑکی رک کر اس کی طرف مڑی اور اجنبی نے فراگ کو مخاطب کیا ۔
"نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ! جیسے پڑے ہو پڑے رہو ۔ ۔ ۔ جنبش ہوئی اور میں نے تمہارا جسم چھلنی کر دیا ۔! "
"یہ کیا ہو رہا ہے ۔! لڑکی گھٹی گھٹی سی آواز میں بولی ۔
"یہ دوغلا کتا تمہیں بھی نہیں چاہتا ۔ کچھ دیر پہلے ایک فرانسیسی جاسوسہ کے چکر میں پڑ کر پوری تنظیم کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا ۔ !"
 

حسن نظامی

لائبریرین
75
مت بکواس کرو ۔ ۔ ۔ "فراگ حلق پھاڑ کر چیخا ۔
اجنبی نے دراوزے کے قریب کھڑے ہوئے چار آدمیوں کو متوجہ کر کے کہا ۔
"میں کنگ چانگ تمہیں حکم دیتا ہوں کہ فراگ کے ہاتھ پیر باندھ کر اسے میری گاڑی میں ڈال دو ۔!
"میں کنگ چانگ ہوں ۔ ! فراگ پھر چیخا ۔
اجنبی کا قہقہہ کمرے کی محدود فضا میںگونج کر رہ گیا ۔ پھر اس نے ان چاروں سے کہا ۔
"کیا تم لوگ بھی مرنا چاہتے ہو ۔ ۔ ۔ ؟ میرا حکم مانو ۔ "
فراگ چیختا رہا ۔ ۔ ۔ اور وہ اس کے ہاتھ پیر باندھتے رہے ۔ ۔ ۔ لڑکی نے بلک بلک کر رونا شروع کر دیا تھا ۔ !
"اب تم سب ادھر کھڑے ہو جاو اور میری بات سنو ۔ !
اجنبی نے ان چاروں سے کہا ۔ اور لڑکی سے نرم لہجے میں بولا ۔
"میں فراگ کو صرف تھوڑی سی سزا دوں گا جان سے نہیں مار دوں گا یہ عرصہ سے میری تلاش میں تھا کہ مجھے ٹھکانے لگا کر خود کنگ چانگ بن بیٹھے ۔ ۔ ۔ ! لیکن کنگ چانگ غافل نہیں رہتا ۔ !
"بکواس ہے ۔!فراگ پھر دھاڑا ۔
لیکن اجنبی اس کی طرف توجہ دیئے بغیر بولا ۔
تم پانچوں خوش قسمت ہو کہ مجھے اس طرح دیکھ سکے ۔!"
وہ منظر بڑا مضحکہ خیز تھا جب وہ چاروں فراگ کو اٹھا کر اجنبی کی کار میں ڈال رہے تھے ۔
فراگ آہستہ آہستہ انہیں دھمکیاں دے رہا تھا ۔ ۔ ۔ لیکن ان کے چہر ہر قسم کے تاثر سے عاری نظر آرہے تھے ۔
جب وہ اسے گاڑی میں ڈال چکے تو اجنبی نے سرد لہجے میں کہا۔
یہ واقعہ تم پانچوں کی ذات سے آگے نہیں بڑھے گا ۔ اگر اس کے خلاف ہوا تو تم پانچوں حیرت انگیز طور پر مر جاو گے ۔ !
وہ کچھ نہ بولے ۔ ۔ ۔ لیکن ان کے چہروں سے ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ اس کے حکم کی سرتابی نہیں کریں گے ۔ !
گاڑی روانہ ہو گئی اور فراگ اجنبی کو گالیاں دیتا رہا ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top