کنْورمہندرسِنگھ بیدی سحر ::فِکرِعُقبٰی بھی نہیں ہے، غَمِ دُنیا بھی نہیں ::Mohinder Singh Bedi Sahar

طارق شاہ

محفلین



غزل
کنْور مہندرسِنگھ بیدی سحر

فِکرِعُقبٰی بھی نہیں ہے، غَمِ دُنیا بھی نہیں
اِس سے تسکِیں ہو میسّر مجھے ایسا بھی نہیں

وائے وہ عالَمِ بے کیف، کہ جس عالَم میں
ہم تماشا بھی نہیں، محوِ تماشا بھی نہیں

سعئئ اِخفائے محبّت کی بھی حد ہوتی ہے
اِس طرح بیٹھے ہیں، جیسے مجھے دیکھا بھی نہیں

بارِ خاطر ہیں تو محفِل سے چلے جاتے ہیں
ہم تماشائی نہیں ہیں، تو تماشا بھی نہیں

کرَمِ خاص نہ تھا تو بھی جئے جاتے تھے
اب ہے دُشوار، کہ اب رنجشِ بَیجا بھی نہیں

یہ بَجا، ترکِ تمنّا سے سُکوں مِلتا ہے
اِس قدر سہْل مگر ترکِ تمنّا بھی نہیں

اشک آ آ کے رُکے جاتے ہیں مِژگاں پہ سِحر
یہ وہ بادل ہے جو کُھل کر کبھی برسا بھی نہیں

کنْورمہندرسِنگھ بیدی سحر



 
Top