کلام ساغر۔۔۔

ریاض الرحمٰن ساغر

شہباز کی پراوز چین


چین ہمیں کہتا ہے ‘ یارا!
قرض لیے بن کرو گزارا
کام کرو اور کرتے جاؤ
خالی جیب کو بھرتے جاؤ
مشکل وقت میں ساتھ میں دوں گا
بیشک ہاتھ میں ہاتھ میں دوں گا
دونوں مل کر کام کریں گے
محنت صبح شام کریں گے
سامنے لاؤ وہ منصوبہ
فائدہ جن میں ہو مطلوبہ
دونوں مل کر نفع کمائیں
اور پھر آگے بڑھتے جائیں
دیا جو میں نے تمہیں اُدھار
کھا جاؤ گے بیٹھ کے یار
ایسے کب تک نبھے گی یاری
اَن بن ہوگی مری ‘ تہاری
مجھ کو بھی ہے زندہ رہنا
تم کو بھی ہے زندہ رہنا
اس دنیا کے سارے ’’ہاتھی ‘‘
بھرے پیٹ کے سب ہیں ساتھی
اپنی فصلیں آپ اُگاؤ
علم و ہنر نسلوں کو سکھاؤ
دور کرو ہر دکھ بیماری
آج کرو کل کی تیاری
اچھے یار کی اچھی باتیں!
ذرا سی کڑوی ‘ سچی باتیں
دوہرائیں ’’شہباز ‘‘ نے دل سے
اہل قلم سے کل شب مل کے
کھانے پر تھا جن کو بلایا
دورے کا اُنہیں حال سنایا​
 
Top