کرم ایجنسی میں خودکش حملہ آوروں کو کس نے روکا؟

Latif Usman

محفلین
تکفیری دہشتگردوں نےآج ایک بار پھر حملہ کیا اور کرم ایجنسی کے علی زئی کے علاقے میں بے گناہ شہریوں کو ہلاک کیا ہے. یہ مکمل طور پر معصوم اور بے گناہ لوگ تھے جو کسی جرم کے بغیر دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے۔ اسلام میں بعض باتیں بہت واضح طور پر کی گئی ہیں مثلاً خودکشی کو خواہ وہ کسی حوالے سے کی جائے حرام کہا گیا ہے اور واضح طور پر کہا گیا ہے کہ خودکشی کرنے والا جہنم میں جائے گا اور دنیا بھر میں اسلام نافذ کرنے والوں نے خودکشی کو اپنا سب سے بڑا ہتھیار بنا لیا ہے اور خودکشی کرنے والوں کو یہ بشارت دی جا رہی ہے کہ وہ سیدھا جنت میں جائے گا۔

اسی طرح اسلام میں بہت واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ’’ایک مسلمان کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے‘‘ اور نفاذ اسلام کی ان کوششوں کے دوران قدم قدم پر سیکڑوں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ پیغمبر اسلام کی حصول علم کے حوالے سے یہ واضح ہدایت موجود ہے کہ ’’حصول علم کے لیے اگر چین جانا پڑے تو مسلمان چین جائیں‘‘ لیکن ہمارے محترم شریعت نافذ کرنے والے اسکولوں اور اسکول جانے والے بچوں کے سخت دشمن ہیں اب تک سیکڑوں اسکولوں کو بارود سے تباہ کر چکے ہیں اور ہزاروں طلبا کو قتل کر چکے ہیں۔ الحمد للہ شکر اللہ حملہ آوروں کی کوشش کو نا کام بنا دیا گیا کیونکہ حملے کے وقت، اسکول گراؤنڈ پر 100 سے زائد افراد موجود تھے۔
 
Top