کرتی ہے کیا حالات کو دیوار مختلف

میاں وقاص

محفلین
کرتی ہے کیا حالات کو دیوار مختلف
اس پار مختلف ہیں، تو اس پار مختلف

کچھ تو پس_وصال تھے، کچھ تھے دروں_ہجر
سینے پہ آے درد کے ادوار مختلف

میرے بدن میں آگ ہے، دیوار پر ہیں پھول
سورج کی کوکھ میں ہیں کیا انوار مختلف

اس میں کہیں خاموشیوں کا تذکرہ نہیں
گفتار مختلف ہے تو کردار مختلف

شاید کہ کھل سکیں یہاں دشت_ جنوں میں کچھ
لوگو جہاں_زیست کے اسرار مختلف

ترک_تعلقی کی ادا رسم کیا ہوئی
جنس_وفا کے سج گئے بازار مختلف

کار_جہاں میں ان گنت شاہین کر چکا
پر، عشق کا مت پوچھیے، ہے کار مختلف

حافظ اقبال شاہین
 
Top